چینی صدر شی کا 2022 کے بعد تک پارٹی سربراہ رہنے کا امکان

صدر شی جن پنگ

صدر شی جن پنگ

بیجنگ، ہانگ کانگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

چینی کمیونسٹ پارٹی نے طویل مدتی اہداف کے ایک مجموعے کا اعلان کیا ہے، تاہم صدر شی جن پنگ کے ممکنہ جانشین کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ پارٹی کے اعلی حکام کا چار روزہ اجلاس ختم ہونے کے بعد جمعرات کے روز ایک اعلامیے میں 2021 سے لے کر 5 سالہ بنیادی اقتصادی پالیسی کے بارے میں ایک خاکہ جاری کیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق چین برآمدات پر انحصار کو منتقل کرنے کی غرض سے اندرونِ ملک طلب کو بڑھانے اور سپلائی چین میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عملدرآمد کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔ اس اعلامیے میں 2035 ء تک کے طویل مدتی اہداف کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔  ان میں فی کس مجموعی ملکی پیداوار کو درمیانے درجے کے ترقی یافتہ ممالک کی سطح تک بڑھانا بھی شامل ہے۔  اس میں مزید کہا گیا ہے کہ چین ایجادات کے میدان میں عالمی قائد بننے کی کوشش کرے گا۔ تاہم اس میں صدر شی کے ممکنہ جانشین کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ وہ 2022 ء میں حالیہ مدت کے اختتام کے بعد بھی پارٹی کے رہنما رہیں گے۔

دوسری جانب ہانگ کانگ کی مقامی عدالت نے پہلی بار چین کے بنائے ہوئے متنازع سیکیورٹی قانون کا استعمال کرتے ہوئے سرکردہ جمہوریت نواز کارکن پر فرد جرم عائد کر دی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق فرد جرم میں 19 سالہ ٹونی چنگ (Tony Chung) پر لگائے گئے الزامات کی رو سے جمہوریت نواز کارکن ہانگ کانگ کی چین سے علیحدگی کی کوشش کا مرتکب ہوا۔  فرد جرم عائد کیے جانے سے قبل اسے ہانگ کانگ میں امریکی قونصل خانے کے قریب سے گرفتار کیا گیا تھا۔  مقامی عدلیہ نے ٹونی چنگ (Tony Chung) پر منی لانڈرنگ اور انتشار پھیلانے والے مواد کی اشاعت کا الزام بھی عائد کیا۔  ہانگ کانگ میں حکام کو اختیار حاصل ہے کہ وہ مقامی ملزمان کے خلاف کارروائی میں چینی حکومت کے تیار کردہ سیکورٹی قانون کو استعمال کر سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ جون 2019ء  میں ہانگ کانگ کی انتظامیہ کی جانب سے اسمبلی میں ایک بل پیش کیا گیا، جس میں چین کو مطلوب ملزمان بیجنگ کے حوالے کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ اس متنازع بل کے بعد بڑے پیمانوں پر مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا جو کئی ماہ تک مسلسل جاری رہا۔ اس دوران انتظامی سربراہ نے مظاہرین کے آگے گھٹنے ٹیکتے ہوئے متنازع بل واپس لے لیا اور بعد میں شدید دبائو پر اسے کالعدم بھی قرار دے دیا، تاہم اس کے باوجود وہاں کے شہریوں کا اشتعال کم نہ ہوا اور مختلف اوقات میں پرتشدد مظاہرے جاری رہے۔

No comments.

Leave a Reply