شمالی کوریا: امریکہ کے نئے صدر کو امریکہ تک مار کرنے والے نئے میزائل سے ویلکم کہیں گے

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان

پیانگ یانگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکہ اور شمالی کوریا کے سینگ اس طرح سے اٹکے ہیں کہ الگ ہونے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ اگرچہ امریکہ اپنی توجہ سینٹرل ایشیا کی طرف کیے ہوئے ہے مگر شمالی کوریا بھی اس کے ذہن سے کبھی محو نہیں ہوا۔ شمالی کوریا میں جب سے کم جونگ ان نے قیادت سنبھالی ہے تب سے اب تک ان کے نیوکلیئر ہتھیاروں کی آبیاری میں مسلسل اضافہ ہوتا آ رہا ہے۔ حالانکہ امریکہ نے اس پر کئی سخت پابندی عائد کر رکھی ہیں مگر اس کے باوجود بھی شمالہ کوریا نے اپنی رفتار کم نہیں کی۔ دیگر کچھ ممالک کی طرح شمالی کوریا نے بھی حالیہ امریکی الیکشن پر کسی قسم کا ردعمل نہیں دیا اور یہاں تک کہ جو بائیڈن کے الیکشن جیتنے کے بعد سے اب تک خاموش چلا آ رہا ہے۔ ہاں مگر اب نئے سال کی آمد اور اگلے سال کے پہلے مہینے میں جو بائیڈن کے وائٹ ہائوس میں پہنچنے سے قبل کم جونگ ان نے اسے تحفہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اور یہ تحفہ ایک ایسے نیوکلیئر میزائل کے تجربے کا ہے جو کئی مہلک ہتھیار اپنی پیٹھ پر لاد کر شمالی کوریا سے ڈائریکٹ امریکہ پہنچنے کی صلاحت رکھتا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس خطرناک ترین میزائل کا تجربہ شمالی کوریا اکتوبر کے مہینے میں ہر صورت میں کرے گا تاکہ جو بائیڈن بھی شمالی کوریا کی تیاری سے متعلق ہوشیار ہو جائے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ اوبامہ کے الیکشن جیتنے کے بعد 2011ء میں بھی کم جونگ ان نے اسے ایک نیوکلیئر میزائل تجربے سے ویلکم کیا تھا اور 2017ء میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو ایسے ہی نیوکلیئر ہتھیار کا تجربہ کر کے خوش آمدید کہا تھا اور اب کی بار جو بائیڈن کو خوش آمدید کہنے کے لیے بھی شمالہ کوریا نے ایک اور خطرناک میزائل تیار کر لیا ہے جس کا تجربہ آئندہ دنوں میں ہو جائے گا۔ بات صرف یہ نہیں ہے کہ شمالی کوریا نیوکلیئر ہتھیاروں کی فہرست میں ایک اور میزائل کا اضافہ کرنے جا رہا ہے بلکہ تشویش کی بات یہ ہے کہ یہ میزائل اس قدر رینج رکھتا ہے کہ یہ شمالی کوریا سے ڈائریکٹ امریکہ ریاست تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکہ، شمالی کوریا پر لگائی گئی پابندیوں سمیت اس کے ساتھ باہمی تعلق اور تعاون کی کون سی راہ اپناتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply