یمن میں شدید قحط، 80 فیصد آبادی کو خوراک کی قلت کا سامنا

خانہ جنگی سے تباہ حال یمن میں بدترین قحط کے باعث 80 فیصد آبادی خوراک کو ترسنے لگی

خانہ جنگی سے تباہ حال یمن میں بدترین قحط کے باعث 80 فیصد آبادی خوراک کو ترسنے لگی

صنعا ۔۔۔ نیوز ٹائم

خانہ جنگی سے تباہ حال یمن میں بدترین قحط کے باعث 80 فیصد آبادی خوراک کو ترسنے لگی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق معاشی بدحالی، ہیضہ، ڈینگی بخار اور دیگر وبائی امراض کے باعث یمن میں بدترین انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔ وہاں کورونا وائرس کے اثرات دیگر ممالک کی نسبت کم ہیں، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس پھیلنے کی صورت میں وہاں ہلاکتوں کی رفتار دیگر ممالک کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ ہو گی۔  جان ہاپکنز یونیورسٹی کی رپورٹ کے مطابق یمن میں اب تک کورونا وبا کے 2 ہزار 114 مریض سامنے آئے ہیں، جن میں سے 609 ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کا اپنے رپورٹ میں کہنا ہے کہ یمن ڈھائی کروڑ افراد کو انسانی بنیادوں پر امداد کی فوری ضرورت ہے۔ آبادی میں کئی لاکھ بچے بھی شامل ہیں، جن کی عمریں 5 برس سے کم ہیں۔  غذائی قلت اور بھوک کی وجہ سے ان کی حالت مردوں کی سی ہو گئی ہے۔  ان کے لیے ایک وقت کے کھانے کا حصول مشکل ہو گیا ہے۔  ایک آن لائن کانفرنس میں اقوام متحدہ کی امدادی سرگرمیوں سے متعلق شعبے کے سربراہ مارک لوکاک کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کے لیے انتہائی شرم کا مقام ہے۔  کئی ممالک کے پاس خوراک کا ذخیرہ ہونے کے باوجود ہم یمنی شہریوں کو یوں اذیت میں تڑپتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔  اگر جنگ جلد ختم نہ ہوئی تو یمن 2022ء تک دنیا کا غریب ترین ملک بن جائے گا۔

یاد رہے کہ ایتھوپیا میں 1984ء کے بعد بدترین قحط سے 10 لاکھ لوگ ہلاک ہو گئے تھے۔  مبصرین کا کہنا ہے کہ یمن کے حالات نے ایتھوپیا کے قحط کی سی کیفیت پیدا کر دی ہے۔  یمن میں ایران نواز حوثی ملیشیا نے دارالحکومت صنعا پر قبضہ کر رکھا ہے، جبکہ سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحادی فوج ان کے خلاف کارروائیاں کرتی رہتی ہے۔  خانہ جنگی کے اس دور میں سب سے زیادہ وہاں کے شہری متاثر ہوتے ہیں اور کئی ہزار معصوم اپنے جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply