نیوز ٹائم
2020 جہاں کرونا کی عالمی وبا کا سال ثابت ہوا وہیں اس کا آخری سورج تاریخ کے گرم ترین عشرے کا اختتام ہو گا۔ یوں یہ سال عصر حاضر کے دو بڑے چینلنجز یعنی عالمی وبا اور آب و ہوا کی تبیدیلی کے حوالے سے ایک اہم سنگ میل بن گیا۔ اقوام متحدہ کے موسمیات کے ادارے کے ڈبلیو ایم او کے مطابق یہ برس قدرے ٹھنڈک لانے والی موسمی تبدیلی کے باوجود اب تک ریکارڈ کیے گئے تین گرم ترین سالوں میں شمار ہو گا۔ یہی نہیں بلکہ عالمی موسمیاتی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 سال تاریخ کے گرم ترین برسوں میں سے تھے۔ ادارہ اگلے سال کے آغاز میں دنیا کے 5 مختلف درجہ حرارت کے ڈیٹا پر مبنی 2020 ء کے حتمی درجہ حرارت کی رپورٹ پیش کرے گا۔ ان نئی معلومات کو اگلے سال شائع ہونے والی آب و ہوا اور ماحولیاتی تبدیلی کی صورت حال کی رپورٹ میں شامل کیا جائے گا۔
اب تک کے جمع کیے گئے ڈیٹا کے مطابق اس سال کے پہلے 10 مہینے یہ بتاتے ہیں کہ 2016 ء کے بعد یہ دوسرا گرم ترین سال رہا۔ ادارہ اپنی رپورٹ میں دنیا کے اہمر ترین اور مستند موسمیاتی اداروں سے حاصل کیے گیے اعداد و شمار کو شامل کرتا ہے۔ اب تک کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق نومبر کا مہینہ تاریخ کا پہلا یا دوسرا گرم ترین نومبر رہا۔ لیکن ڈبلیو ایم او کے مطابق زیارہ پریشان کن رجحان طویل المعیاد ہے کیونکہ 1980ء کے عشرے سے اب تک ہر آنے والی دہائی پہلے سے زیادہ گرم رہی ہے۔ ادراے کے مطابق فضا میں زہریلی گیسوں کے جمع ہونے سے یہ رجحان جاری رہنے کا امکان ہے۔ خاص طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ طویل عرصے تک فضا میں معلق رہتی ہے اور مستقبل میں زمیں کے درجہ حرارت میں اضافے کی بڑی وجہ بنے گی۔ ڈبلیو ایم او کے مطابق 5 میں ایک کے تناسب سے امکان موجود ہے کہ 2024 ء تک زمین کا درجہ حرارت عارضی طور پر ڈیڑھ ڈگری سنٹی گریڈ تک بڑھ جائے گا۔