وزیر اعظم پاکستان ادارے کی نہیں عوام کی فکر کریں

وزیر اعظم پاکستان  عمران خان

وزیر اعظم پاکستان عمران خان

نیوز ٹائم

ملک میں مہنگائی کی کیا صورت حال ہے، بلوچستان میں کس قسم کی تحریک سر اٹھا رہی ہے، اتحادی ایک ایک کر کے کیوں روٹھتے جا رہے ہیں، عوام میں کس قسم کی بے چینی جنم لے رہی ہے، پاکستان کی سرحدوں کے گرد کس قسم کے خطرے منڈلا رہے ہیں۔  اندرونِ خانہ کیسی کیسی سازشیں جنم لے رہی ہیں، خارجی لحاظ سے ملک کس تنہائی کا شکار ہوتا جا رہا ہے اور معاشی اعتبار سے ہم کس حال کو پہنچ چکے ہیں، لگتا ہے یا تو ان ساری باتوں سے حکومت بالکل ہی لا علم ہے یا اس کے نزدیک یہ معمولی باتیں ہیں یا پھر اسے صرف اس بات کی فکر ہے کہ جو طریقہ بھی اختیار کیا جائے، پی ڈی ایم کے چڑھتے اور بڑھتے سیلاب کا رخ کسی اور جانب پھیر دیا جائے۔

ترجمانانِ حکومت کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا۔ ملک کی اندرونی و بیرونی صورت حال کے پیشِ نظر خیال تو یہ کیا جا رہا تھا کہ وزیر اعظم صاحب ان سب کو اس بات کا جائزہ لینے کی ہدایت فرمائیں گے کہ پورے ملک میں مہنگائی میں اضافے کا سبب کیا ہے۔ پی ڈی ایم کی مہم کی وجہ سے اگر حکومت کی مقبولیت میں کوئی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے تو اس کا سدِباب کیسے ممکن ہے، معیشت کی بحالی کے لیے کیا کیا اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں، ملک میں پائی جانے والی بدامنی پر کس طرح قابو پایا جا سکتا ہے، وہ کیا اقدامات ہو سکتے ہیں جن کو اٹھا کر مہنگائی کے جن کو بوتل میں بند کیا جا سکتا ہے، سرحدوں کی کشیدگی کس طرح ختم یا کم ہو سکتی ہے اور خارجی محاذ پر بڑھتی کشیدگی کو کس طریقے سے رونقوں میں بدلا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم پاکستان نیازی صاحب نے ان سارے مسائل سے بے نیاز ہو کر جو جو ہدایات اپنے ترجمانوں کو دیں وہ یقینا عوام کے لیے مایوسی کا سبب بنی ہوں گی۔ انہوں نے ترجمانوں کے سامنے پہلے تو پی ڈی ایم کی تحریک کے مختلف پہلوئوں کو رکھا اور پھر فورا ہی حسب عادت یہ بھی فرما دیا کہ گھبرانا نہیں اس لیے کہ ہمارے لیے سرے سے یہ کوئی اشو ہی نہیں اس لیے کہ ہم عوامی مسائل پر اپنی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔  وہ عوامی مسائل کون کون سے تھے جن کو سامنے رکھا گیا، اس کی تفصیل وزیر اعظم نے ترجمانوں کے سامنے کچھ اس طرح رکھی۔

اپوزیشن جماعتیں ایک ادارے کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کر رہی ہیں، ہمیں ان کا جواب دینا ہو گا۔ پی ڈی ایم ہمیں فوج سے لڑوانے کے درپے ہے، اس کا مناسب حل تلاش کرنا ہو گا۔ آپ سب لوگ میڈیا پر چھا جائیں اور صبح و شام عوام کو یہ بات باور کرانے کی کوشش کریں کہ ہم درست سمت میں پرواز کر رہے ہیں اور جلد ایسی منزل پر اترنے میں کامیاب ہو جائیں گے جہاں کا راوی چین ہی چین لکھ رہا ہو گا۔ ہمیں افواج پاکستان کا مورال بلند کرنا ہے۔ ان کا دفاع کرنا ہے۔

اپوزیشن رہنمائوں کو معلوم ہے عمران خان این آر او نہیں دے گا اس لیے فوج پر دبائو ڈال رہے ہیں، پی ڈی ایم کا مسئلہ دھاندلی ہوتا تو انتخابی اصلاحات میں ہمارا ساتھ دیتے۔ پی ڈی ایم کی حکومت مخالف تحریک کا کوئی مستقبل نہیں، بات چیت اور مسائل کے حل کا بہترین فورم پارلیمنٹ ہے لیکن اب تک اپوزیشن نے پارلیمنٹ کو اپنے ذاتی مفادات کے لیے استعمال کیا ہے، اپوزیشن بھی عوام کو جواب دہ ہے جس نے ڈھائی سال میں قانون سازی میں حصہ نہیں لیا۔ جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ نہیں کیا جا سکتا، پی ڈی ایم غیر فطری تحریک ہے، آج تک عوام کسی کے ذاتی مفادات کے لیے نہیں نکلے، ان کے کہنے پر نیب قانون تبدیل کر لیتے تو آج یہ سڑکوں پر نہ ہوتے، اپوزیشن کی بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے وغیرہ۔ ان ساری ہدایات کو اگر سامنے رکھا جائے تو جو بات روز روشن کی طرح پورے پاکستان کے سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ حکومت اور اس کے سارے وزرا، مشیران اور ترجمانوں پر نفسا نفسی کا عالم طاری ہے ان کو عوام کے مسائل اور ان کی تکالیف کا ذرہ برابر بھی کوئی احساس نہیں۔

ہر جمہوری حکومت عوام کے ذریعے ہی وجود میں آتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس کی ساری توجہ کا مرکز عوام ہی ہوا کرتے ہیں لیکن ایک ایسی حکومت جس کا دعوی تو یہی ہے کہ اسے عوام ہی لے کر آئے ہیں اور اس کا اولین کام عوامی فلاح بہبود کے سوا اور کچھ نہیں، اس کے برعکس حکومت، اس میں شامل تمام وزیر و مشیر، صوبائی اور قومی اسمبلی کے ارکان یہاں تک کہ وہ تمام لوگ جو بے غرض ہو کر پی ٹی آئی کی حمایت میں رات دن اپنی توانائیاں صرف کرنے میں لگے ہوئے ہیں، سب کے سب عوام سے زیادہ افواج پاکستان کا دفاع کرنے، ان کا مورال بلند کرنے، ان کی حمایت کرنے اور قدم قدم پر ان کی ہر ضرورت کا خیال رکھنے کی باتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں ان کا دفاع کرنا چاہیے لیکن نہ تو اس کا یہ مطلب ہونا چاہیے کہ ہم جن کی وجہ سے برسر اقتدار آئے ہوں، ان کی خوشحالی کو یکسر فراموش کر دیں اور نہ ہی ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کی افواج اپنا دفاع کرنا جیسے جانتی ہی نہ ہوں۔

وزیر اعظم سے اتنا ہی عرض ہے کہ وہ اِدھر ادھر کے بے جا خیالات اور خدشات سے اپنے ذہن کو صاف کرتے ہوئے اپنی توجہ کا مرکز عوام اور عوامی مسائل کو بنائیں۔ اسلام آباد کے میئر کے الیکشن میں بدلتے ہوئے عوامی رجحان کو سمجھنے کی کوشش کریں اور ساری الجھنوں میں الجھنے کے بجائے عوام کے زخموں پر مرہم رکھنے کی جانب توجہ دیں ورنہ آنے والے ماہ و سال کچھ اور ہی کہانی سناتے نظر آ رہے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply