کیلنڈر کہانی: جب لوگوں کی زندگی سے دس دن غائب ہو گئے

ایک گریگورین کیلِنڈر  جسے عیسوی کیلِنڈر بھی کہا جاتا ہے اور دوسرا ہجری کیلِنڈر جو اسلامی کیلِنڈر کہلاتا ہے

ایک گریگورین کیلِنڈر جسے عیسوی کیلِنڈر بھی کہا جاتا ہے اور دوسرا ہجری کیلِنڈر جو اسلامی کیلِنڈر کہلاتا ہے

نیوز ٹائم

دیوار سے پرانا کیلِنڈر اتار دے اور نئے سال کا کلینڈر لگا دیں۔کیلِنڈر اتارنا بھی خوب رہا کہ اب تو یہ بھی یاد نہیں کہ آخری بار کیلِنڈر آویزاں کب کیا تھا۔ واقعہ یہ ہے کہ موبائل فون کے نت نئے فیچرز نے دیگر چیزوں کی طرح دیوار پر جھولتے کیلِنڈر سے بھی بے نیاز کر دیا ہے۔ نتیجتا 4 ورقی اور 6 ورقی کیلِنڈر کو گاہے پلٹ کر دیکھنے کی عادت اور پسندیدہ ورق کی باری آنے تک مہینوں انتظار کی لذت دونوں ہوا ہو گئے۔  اس حقیقت کے ساتھ آگے بڑھتے اور کیلِنڈر کی تاریخ پر بات کرتے ہیں۔

انگریزی لفظ calendar کی اصل لاطینی زبان کا calendae ہے، جبکہ خود calendae کا تعلق اس (call) پکار سے ہے جو چاند نظر آنے پر ہر ماہ پہلی تاریخ کو دی جاتی تھی۔ ایک دوسرے نقط نظر کے مطابق کیلِنڈر  لفظ کیلینڈریم (calendarium) سے نکلا ہے۔  لاطینی زبان میں کیلینلڈریم (calendarium) اس کھاتہ رجسٹر کو کہتے ہیں جس میں لین دین کے ماہانہ حسابات درج ہوں۔  انسان نے زمانہ قدیم ہی میں چاند سورج کی گردش اور موسمی تغیرات کی بنیاد پر کیلِنڈر وضع کر لیے تھے۔  بنیادی طور پر کیلِنڈر چار طرح کے ہیں۔ قمری (lunar)، شمسی (solar)، قمری شمسی (lunisolar) اور موسمی (seasonal) کیلِنڈر۔

دنیا میں رائج درجنوں کیلِنڈر انہی چار اقسام پر مشتمل ہیں۔ یوں تو ان کیلنڈروں کی اکثریت میں ہفتہ سات دنوں کا ہے تاہم بعض کیلِنڈر ایسے بھی ہیں جن میں ہفتہ پانچ، چھ، آٹھ، نو، دس اور تیرہ  دنوں کا ہوتا ہے۔ کیلنڈروں کے اس ہجوم میں دو کلینڈر سب میں نمایاں ہیں۔ ایک گریگورین کیلِنڈر (Gregorian calendar)  جسے عیسوی کیلِنڈر بھی کہا جاتا ہے اور دوسرا ہجری کیلِنڈر جو اسلامی کیلِنڈر کہلاتا ہے۔ ان میں پہلا شمسی  (solar)اور دوسرا قمری(lunar)  کیلِنڈر ہے۔  اب سے کچھ دنوں بعد نیا گریگورین (Gregorian) (عیسوی) سال طلوع ہونے کو ہے، اس لیے اس پر بات کرتے ہیں اور اسلامی کیلِنڈر  کا تذکرہ نئے ہجری سال کے لیے اٹھا رکھتے ہیں۔

گریگورین کیلِنڈر (Gregorian calendar) جیولین کیلِنڈر (Julian calendar) کی ترمیم شدہ شکل ہے جبکہ جیولین کیلِنڈر (Julian calendar)  قدیم رومن کیلِنڈر  میں اصلاح کا نتیجہ ہے۔ قدیم یونانی کیلِنڈر  سے اخذ شدہ قدیم رومن کیلِنڈر 10 ماہ پر مشتمل تھا۔ اس میں 6 ماہ 30 دن کے اور 4 ماہ 31 دن کے تھے۔ یہ کیلِنڈر آمد بہار کے ساتھ مارچ سے شروع ہوتا اور دسمبر کے ساتھ ہی ختم ہو جاتا تھا۔ دسمبر کے بعد مسلسل دو ماہ شمار نہیں کیے جاتے تھے۔ یوں اس کیلِنڈر میں دنوں کی کل تعداد 306 تھی۔ اس رومن کیلِنڈر کے ابتدائی چار ماہ کے نام دیوی دیوتائوں سے منسوب تھے جبکہ باقی چھ ماہ کے نام عددی تھے۔ ان مہینوں کے نام درج ذیل ہیں:

1۔ مارچ 2۔ اپریل 3۔ مئی 4۔ جون 5۔ کوئنتیلس 6۔ سکستائیلس 7۔ ستمبر8۔ اکتوبر9۔ نومبر 10۔ دسمبر۔ 713 قبل مسیح میں روم کے بادشاہ نوما پمپیلیوس (Numa Pompilius) نے اس کیلِنڈر میں اصلاح کی اور دسمبر کے بعد شمار نہ کیے جانے والوں دو مہینوں کو جنوری اور فروری کے نام سے متعارف کروایا۔ یوں اس کیلِنڈر میں مہینوں کی تعداد 12 اور دنوں کی تعداد 355 ہو گئی۔ تاہم سال کا آغاز مارچ ہی سے ہوتا رہا نتیجتا فروری سال کا آخری مہینہ قرار پایا۔

 45 قبل مسیح میں رومی حکمران جولیس سیزر (Julius Caesar)  نے قدیم رومن کیلِنڈر میں اہم ترامیم کیں۔  یوں سال کا دورانیہ بڑھ کر 365 دن اور 6 گھنٹے ہوا جبکہ سال کا آغاز مارچ کے بجائے جنوری سے قرار پایا اور پانچویں مہینے کوئنتیلس (Quintilis) کا نام بدل کر جولیس کے نام جولائی کر دیا گیا۔ ان اہم ترمیمات کے بعد اس کیلِنڈر کو جولیس سیزر (Julius Caesar)  کی نسبت سے جیولین کیلِنڈر  پکارا گیا۔  جولیس سیزر (Julius Caesar)  کے بعد برسراقتدار آنے والے آگسٹس سیزر (Augustus Caesar)  نے اپنے پیشرو کی پیروی میں چھٹے مہینے سکستائیلس (Sextilis) کا نام بدل کر اپنے نام پر اگست کر دیا۔

 سال کا آغاز جنوری سے ہونے اور دو مہینوں کے بدل جانے پر نہ صرف عددی نام والے مہینوں کی تعداد 6 سے کم ہو کر 4 ہو گئی بلکہ ان ناموں کی معنویت بھی متاثر ہو گئی۔  یوں نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں مہینے کا نام بالترتیب ستمبر، اکتوبر، نومبر اور دسمبر ہو گیا۔   جیولین کیلِنڈر  1500 سال تک کار آمد رہا یہاں تک اس میں پائے جانے والے چند منٹ کے فرق نے 15000 سال کی مدت میں 10 دنوں کا فرق پیدا کر دیا۔  اس فرق کو ختم کرنے کا بیڑا پوپ گریگوری (Pope Gregory) نے اٹھایا۔  چنانچہ 1572ء میں اکتوبر کے مہینے سے 10 دن خارج کر دیے گئے نتیجتا 5 اکتوبر کے بعد اگلا دن 15 اکتوبر کا طلوع ہوا۔  یوں لوگوں کی زندگیوں سے اچانک ہی 10 دن غائب ہو گئے۔  اس اصلاح شدہ کلینڈر کو پوپ گریگوری کی نسبت سے گریگورین کیلِنڈر  کہا گیا۔

کیلِنڈر کی کہانی کے اختتام پر اب رائج الوقت مہینوں کے ناموں کا مختصر جائزہ لیں گے۔

جنوری: اس ماہ کا نام آغاز اور تبدیلی کے یونانی دیوتا جینس (Janus) کے نام پر ہے۔ جینس (Janus) کے دو چہرے ہیں ایک سامنے اور دوسرا سر کے پیچھے کی طرف گویا یہ آنے اور جانے والے سال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

فروری: اس ماہ کے نام کے حوالے سے متعدد نظریات ہیں جن میں سے ایک کے مطابق فرروی کی اصل لاطینی لفظ فیبرم (februum) یعنی پاکیزگی ہے۔  روایت کے مطابق سال کے اس آخری مہینے میں بہار شروع ہونے سے پہلے ایک میلہ لگتا تھا جس میں پاکیزگی اور صفائی حاصل کرنے کے لیے مختلف رسومات ادا کی جاتی تھیں۔

مارچ : تقریبا 2500 سال پہلے مارچ سال کا پہلا مہینہ مانا جاتا تھا۔  اس مہینے کا نام جنگ کے یونانی دیوتا مارٹیس (Martius) کے نام پر رکھا گیا۔  اس کی دوسری صورت مارس (Martius) اور مارچ ہے۔

اپریل: اس ماہ کے نام کے بارے میں مختلف نظریات پائے جاتے ہیں۔  تاہم ایک رائے کے مطابق اس نام کی اصل لاطینی لفظ اپریلس (Aprilis) ہے جس کے معنی کھلنا ہیں۔ چونکہ اس ماہ میں سردی کے متواتر کئی مہینوں کے بعد آسمان کھل جاتا ہے اور سورج خوب چمکتا ہے، اس لیے اس ماہ کو اپریل کہا گیا۔

مئی: اس مہینے کا نام زمین اور عورتوں کی زرخیزی کی دیوی مایا (Maia) کے نام پر رکھا گیا۔ یونانی اصنامیات کے مطابق یہ دیوتا اٹلس کی بیٹی اور ہرمیس کی ماں تھی۔

جون: اس مہینے کا نام یونانی دیوتا جوپیٹر کی بیوی اور شادی بیاہ کی دیوی جونو (Juno) کے نام پر رکھا گیا ہے۔ چونکہ قدیم زمانے میں اس ماہ میں شادی بیاہ کی تقریبات منعقد ہوتی ہیں اس لیے اسے جونو کی نسبت سے جون کہا گیا۔

جولائی: پہلے لکھ آئے ہیں کہ یہ قدیم رومن  کلینڈر کا پانچواں مہینہ کوئنتلیس تھا۔ جولیس سیزر نے اس مہینے کا نام بدل کر اپنے نام رکھا دیا، یوں یہ مہینہ جولائی کہلانے لگا۔  اگست: جولیس کی پیروی میں رومی حکمران آگسٹس سیزر نے سکستائیلس نامی مہینے کا نام بدل کر اپنے نام پر رکھا دیا یوں یہ مہینہ اس کی نسبت سے اگست کہلایا۔

ستمبر: یوں تو ستمبر کا مطلب ساتواں مہینہ ہے مگر قدیم رومن کیلینڈر میں جولیس سیزر کی جانب سے ترمیمات کے بعد یہ ساتواں مہینہ نویں نمبر پر آ گیا۔

اکتوبر: اکتوبر کو (octa) 8 سے نسبت ہے۔  قدیم رومن کلینڈر میں یہ آٹھویں مہینہ تھا اس لیے اسے اکتوبر کہا گیا، مگر ستمبر کی طرح اصلاحات کی زد میں آ کر یہ دسواں مہینہ بن گیا۔

نومبر: نومبر کے معنی نواں مہینہ ہے، اس کے ساتھ بھی ستمبر اور اکتوبر والا معاملہ ہوا نتیجتا یہ بھی اپنی جگہ سے کھسک کر گیارہویں نمبر پر پہنچ گیا۔

دسمبر: دسمبر کو دس سے نسبت ہے۔ قدیم رومن کلینڈر میں یہ دسواں اور آخری مہینہ تھا۔  جولیس کی ترمیمات کے بعد اس کا نمبر تو آخری ہی رہا مگر یہ دسویں سے بارہویں نمبر پر آ گیا۔

No comments.

Leave a Reply