انٹرنیشنل کرمنل کورٹ اسرائیل کے جنگی جرائم کی تحقیقات کرے

اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر کیے جانے جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہیے

اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر کیے جانے جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہیے

جینوا  ۔۔۔ نیوز ٹائم

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپوں کے نمائندگان نے امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ انٹرنیشنل کرمنل کورٹ (آئی سی سی) کے افسران پر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائی گئی پابندیاں ہٹائیں۔ نمائندگان نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر کیے جانے جنگی جرائم کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ عرب نیوز کے مطابق آئی سی سی اقوام متحدہ کے 1998ء میں بنائے گئے روم کے قانون کے تحت 2002 ء میں قائم ہوئی۔ یہ عدالت ان قانونی مثالوں پر بنائی گئی ہے جنہیں دوسری جنگِ عظیم کے بعد نرمبرگ ٹرائلز (Nuremberg trials)  کے دوران بیان کیا گیا تھا اور جن کے تحت نازیوں کے جنگی جرائم پر سزائیں دی گئی تھیں۔ 123 ممالک انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کا حصہ بنے ہیں لیکن امریکہ اور اسرائیل سمیت 40 سے زائد ممالک نے اسرائیل کی فوجی پالسیوں کی تحقیقات کی وجہ سے اس عدالت کا حصہ بننے سے انکار کیا ہے۔ سنٹر فار کانسٹیٹیوشنل رائٹس (Center for Constitutional Rights)  کی سینیئر سٹاف وکیل کیتھرین گیلاغیر (Katherine Gallagher)  اور دنیا بھر سے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکنان نے جمعرات کو ہونے والے آن لائن پینل میں حصہ لیا۔ اس آن لائن اجلاس کو فائونڈیشن فار مڈل ایسٹ پیس اور اس کی صدر لارا فریڈمن (Lara Friedman)  نے منعقد کروایا تھا۔ رملا (Ramallah)  میں الحق نامی ایک فلسطینی انسانی حقوق کی ایجنسی کے قانونی محقق ڈاکٹر مائیکل کیئرنی (Dr. Michael Kearney)  کا کہنا تھا کہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل میں ہم نے (بدھ کو) جو دیکھا وہ یہ تھا کہ امریکہ واپس حصہ بننے کی نیت کا اظہار کر رہا ہے۔ تاہم وہ ایسا اس صورت کر رہا ہے کہ فلسطین کو انسانی حقوق کی کونسل کے ایجنڈا سے ہٹا دیا جائے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018ء میں امریکہ کا نام انسانی حقوق کی کونسل سے نکال دیا تھا۔ تاہم جو بائیڈن کے وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن (Antony Blinken)  نے بدھ کو جنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل کو بتایا کہ امریکہ 2022 ء میں کونسل میں واپس آنے کو کوشش کرنا چاہے گا۔ اینٹونی بلنکن (Antony Blinken)  کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی کونسل کو ناانصافی اور ظلم سے لڑنے والوں کی حمایت کرنی چاہیے۔

ٹرمپ کی انٹرنیشل کرمنل کورٹ پر پابندیوں اور بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے ملے جلے اشاروں نے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کو اسرائیل پر فلسطین میں جنگی جرم کے الزامات کی تحقیقات سے نہیں روکا ہے۔ 5 فروری کو انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کو پتا چلا تھا کہ عدالت کے دائرہ کار میں اسرائیل کے زیر انتظام علاقے جیسا کہ غزہ اور مغربی کنارہ بھی ہیں۔ لارا فریڈمن (Lara Friedman) کا کہنا تھا کہ اس کے بعد اسرائیل پر جنگی جرائم کے الزامات کی تحقیقات کے دروازے کھل گئے ہیں۔ پینل کے شرکا نے اتفاق کیا کہ اسرائیل ایسی سیاسی پالیسیوں میں ملوث ہوا ہے جن سے فلسطین کو حفاظتی حقوق ملنے سے روکا جا سکتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply