امریکا نے سرکاری طور پر جمال خشوگی قتل کیس میں سعودی ولی عہد کو ذمہ دار قرار دے دیا

جو بائیڈن کے حکم پر صحافی جمال خشوگی قتل کیس میں تفتیشی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے

جو بائیڈن کے حکم پر صحافی جمال خشوگی قتل کیس میں تفتیشی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکہ کے نومنتخب صدر جو بائیڈن کے حکم پر صحافی جمال خشوگی قتل کیس میں تفتیشی رپورٹ جاری کر دی گئی ہے۔ انٹیلی جنس رپورٹ کے اب تک سامنے آنے والے مندرجات میں سعودلی ولی عہد پر اس کی ذمہ داری عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے شہزادہ محمد بن سلمان نے جمال خشوگی کو زندہ یا مردہ پکڑنے کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ امریکہ نے اس معاملے میں سعودی شہزادے کا کھلے عام نام لیا ہے جبکہ محمد بن سلمان اس الزام سے انکار کرتے آئے ہیں کہ انہوں نے جمال خشوگی کے قتل کے احکامات جاری کیے تھے۔ جمال ایک سعودی صحافی تھے جنہوں نے امریکہ میں خودساختہ جلاوطنی اختیار کی ہوئی تھی اور وہ واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ تھے اپنے مضامین میں خشوگی سعودی عرب کی حکومت پر تنقید کرتے رہتے تھے۔

امریکا کی قومی انٹلیجنس کے ڈائریکٹر کے دفتر نے سعودی عرب میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے فیصلے کرنے کے کنٹرول کا حوالہ دیا اس رپورٹ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور جمال خشوگی کو ہلاک کرنے والے اس آپریشن میں ان کے اہم مشیر کے ملوث ہونے کی نشاندہی بھی کی گئی ہے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سعودی ولی عہد کے حکم کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھاتے تھے۔  واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے سعودی عرب کے بادشاہ شاہ سلمان سے فون پر رابطہ کیا جس میں انہوں نے امریکہ کی جانب سے انسانی حقوق اور قوانین کی پاسداری کی اہمیت پر زور دیا۔ صدر بائیڈن کی فون کال ایک ایسے وقت میں کی گئی جب بظاہر امریکہ، سعودی عرب سے اپنے تعلقات کو ایک نئی سمت میں لے جانے کا متقاضی ہے۔

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکہ میں صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقات پر مبنی خفیہ رپورٹ کو جاری کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے جس کے بارے میں عام خیال یہ ہے کہ اس رپورٹ میں قتل کا الزام سعودی ولی عہد شہزادے محمد بن سلمان پر عائد کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ جو بائیڈن سے پہلے ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر تھے جنہوں نے سعودی عرب سے بہت قریبی تعلقات قائم کیے تھے اور اس سلسلے میں انہوں نے رپورٹ شائع کرنے کی قانونی ذمہ داری کو مسترد کر دیا اور ساری توجہ سعودی عرب سے تعلقات بہتر بنانے پر رکھی لیکن توقع ہے کہ صدر جو بائیڈن، سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں پہلے جیسی گرمجوشی نہیں دکھائیں گے۔

سعودی عرب کے بادشاہ سلمان بن عبدالعزیز 35 سالہ ولی عہد محمد بن سلمان کے والد ہیں جنہیں سعودی عرب کا ڈی فیکٹو حکمران سمجھا جاتا ہے۔ جمال خشوگی کے قتل کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ صدر بائیڈن کی ان پالیسیوں کا حصہ ہے جس کا مقصد دنیا میں سب سے زیادہ تیل پیدا کرنے والے ملک کی جانب سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں اور یمن کی خانہ جنگی میں اس کے کردار کا ازسرنو جائزہ لینا ہے۔ جمال خشوگی کو آخری مرتبہ دو اکتوبر 2018ء کو استنبول میں سعودی قونصل خانے کے اندر داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا تھا، بعد ازاں انہیں سعودی ولی عہد سے منسلک اہلکاروں کی ٹیم کی جانب سے قتل کیے جانے کی اطلاعات آئی تھیں اور خشوگی کی باقیات آج تک نہیں مل سکیں۔ خشوگی اپنی شادی کے سلسلے میں بعض دستاویزات کے حصول کے لیے سعودی قونصل خانے گئے تھے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، جمال خشوگی کے قتل کا حکم دینے کے الزامات کی تردید کرتے رہے ہیں البتہ ریاض نے آخر کار یہ تسلیم کر لیا تھا کہ ریاست مخالف سرگرمیوں کے ضمن میں کیے گئے ایک آپریشن کے دوران غلطی سے جمال خشوگی کی ہلاکت ہو گئی تھی۔بعد ازاں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی جولائی 2019 ء میں ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ خشوگی کی ہلاکت کی اخلاقی ذمے داری قبول کرتے ہیں۔  خشوگی کی ہلاکت میں ملوث پانچ اہلکاروں کو ابتدا میں سزائے موت سنائی گئی تھی تاہم خشوگی کے اہلخانہ کی جانب سے معافی کے بعد ان کی سزائیں 20 سال قید میں تبدیل کر دی گئی تھیں۔ جمال خشوگی کی ہلاکت کے بعد اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کی تفتیش کار ڈاکٹر انیاس کلمارڈ نے سعودی حکومت پر منظم منصوبہ بندی کے تحت جمال خشوگی کو قتل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس کی جامع تحقیقات پر زور دیا تھا۔  اس رپورٹ کا ایک حصہ 2018 ء کے آخر میں امریکی کانگریس میں بھی پیش کیا گیا تھا تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے قانون سازوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے مکمل رپورٹ جاری کرنے کا مطالبہ رد کر دیا تھا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام کا مقصد سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کے معاہدے کو بچانا اور ایران کے ساتھ امریکی کشیدگی کے تناظر میں سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو بہتر رکھنا تھا۔ معروف امریکی چینل این بی سی نیوز نے نام ظاہر کیے بغیر امریکی تفتیش کاروں کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ آج جمال خشوگی قتل کیس پر سی آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ جاری کرے گی، جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشوگی کے 2018 ء کے قتل کی منظوری دی ہے اقوام متحدہ کی جانب سے تحقیقات کرنے والے ایگنیس کالمارڈ نے بھی سعودی عرب پر اسے ایک غیر عدالتی قتل قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ سعودی عرب کی ریاست انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے تحت ذمہ دار ہے۔ ٹرمپ نے 2019 ء میں کہا تھا کہ انہوں نے صحافی باب ووڈورڈ کے ساتھ ریکارڈ شدہ انٹرویو میں محمد بن سلمان کو کانگریس کی جانچ پڑتال سے بچایا تھا۔

No comments.

Leave a Reply