افغان جہاد اور امن کی بھیک

تیئس  دسمبر 1979ء میں سوویت یونین نے اپنی فوجیں افغانستان میں داخل کر دی ہیں۔

تیئس دسمبر 1979ء میں سوویت یونین نے اپنی فوجیں افغانستان میں داخل کر دی ہیں۔

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

23 دسمبر 1979ء میں پرودا (Prada)  میں یہ رپورٹ شائع ہوئی کہ مغربی ذرائع ابلاغ نے دھوکے اور فریب سے یہ افواہ پھیلائی کہ روس نے افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے اور انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ سوویت یونین نے اپنی فوجیں افغانستان میں داخل کر دی ہیں۔ اس مداخلت کے بارے میں روسی پولٹ بیورو (روسی پارلیمنٹ) کا خیال تھا کہ افغانستان میں مداخلت کی ابتدا اپریل 1979ء کے موسم بہار میں کی جائے۔  اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے روس پولیٹیکل ایڈمنسٹریشن کے صدر جنرل پاولیسکی (General Pavelski) نے افغانستان کا دورہ کیا جو ایک مطالعاتی دورہ تھا۔  اس منصوبے کو مزید آگے بڑھانے کے لیے جنرل پاولسکی (General Pavelski) نے افغانستان کا سروے کیا۔ جنرل پالوسکی (General Pavelski) کی آمد اس بات کی نشاندہی کر رہی تھی کہ افغانستان میں کوئی سانحہ پیش آنے والا ہے۔ اسی طرح اس نے 1968ء میں بھی چیکو سلاواکیہ کا بھی معنی خیز دورہ کیا تھا۔ اس وقت یہ فوج کا کمانڈر تھا۔ جنرل پاولسکی (General Pavelski) ہی اس منصوبے کا موجد تھا۔ منصوبے کا عملی آغاز پولٹ بیورو کے فیصلے کے بعد کیا گیا کہ افغانستان کو بذریعہ افواج فتح کرنا چاہیے لیکن روس کے سامنے ایک مسئلہ کھڑا ہو گیا کہ اس کے پاس اسلحے اور افرادی قوت کی کمی ہے اس مسئلے کا حل وسط ایشیا میں تعینات فوج کو حرکت میں لانا نکالا گیا۔  اس دوران روس نے حفیظ اللہ امین (Hafizullah Amin)  جو اس وقت افغانستان کا صدر تھا اس کے خیالات جاننے کے لیے Lt General Victor کو افغانستان بھیجا۔  وکٹر Victor  کا اصل مقصد روس کی مداخلت کی راہ ہموار کرنا تھا اس نے فرضی اور بنائوٹی طور پر افغان وزارت داخلہ کے ساتھ برائے بحث و تمحیض طرفین کے تعاون اور مفاد عامہ کے دلچسپی کے معاملات پر گفتگو کی۔  جنرل وکٹر General Victor  کا اصل مقصد افغانستان میں روسی مداخلت کی راہ ہموار کرنا اور پولیس کا تعاون حاصل کرنا تھا تاکہ اس مداخلت کو کامیاب اور اپنی فوجی کارروائی کے دوران رکاوٹوں کو دور کیا جا سکے۔  اس حکمت عملی کا دوسرا پہلو امین پر دبائو ڈال کر ببرک کارمل (Babrak Karmal)  کے لیے راہ ہموار کرنا تھا۔  نیز امین (Hafizullah Amin)  کو اس بات پر مجبور کرنا تھا کہ روسی فوجوں کو افغانستان میں داخل ہونے کی اجازت دی جائے اور اگر یہ منصوبہ ناکام ہو جائے تو امین کو قتل کر دیا جائے۔  بدقسمتی سے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا لیکن امین اس میں بال بال بچ گئے۔  پاپوٹن کی یہ ایک کوشش تھی جس کے ذریعے سے امین (Hafizullah Amin)  کو قتل کرانے کی کوشش کی مگر اس مشن میں پاپوٹن کو ناکامی ہوئی، لیکن حیرت انگیز طور پر وہ 28 دسمبر کو مردہ حالت میں پایا گیا۔ اس کے علاوہ روس امین کو برطرف کرنے کے لیے خفیہ کوشش کرتا رہا تھا کہ افغانستان میں بذریعہ فوجی انقلاب کامیابی حاصل کر سکے۔

افغانستان میں فوجی کارروائی کی ابتدا خصوصی توجہ کے ذریعے بری اور فضائی راستوں پر کنٹرول حاصل کیا گیا تاکہ قابض افواج کو صحیح اور بروقت استعمال کیا جا سکے۔  کارروائی مکمل کرنے کے بعد فوج کو باگرام کے ہوائی اڈے پر بھیجا گیا جو شمالی کابل میں نہایت اہم ہوائی اڈہ ہے۔  دوسری کارروائی روس نے اپنی فوجوں کو سالانگ درہ کی سرنگ کی طرف جمع کیا تاکہ فیصلہ کن کارروائی کی جا سکے۔  دوسری طرف روس نے جھوٹی خبر پھیلائی کہ ہم نے افغانستان میں کوئی کارروائی نہیں کی ہے اور مغربی ممالک کا میڈیا جھوٹ بول رہا ہے، افغانستان اور روس کے تعلقات ہمیشہ عدم مداخلت کے اصولوں پر قائم ہیں۔ اس کا سب سے بڑا ثبوت روسی اخبار پرودا کا 23 دسمبر کا اداریہ ہے۔ امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق امریکا نے روسی افواج کی نقل و حمل کے متعلق جو شمالی افغانستان میں کی جا رہی تھی کافی معلومات اکٹھی کر لیں۔  اس سلسلے میں سیکرٹری وانسیس کا چیف مشیر برائے روس مارشل نے حیرانگی اور پریشانی کا مظاہرہ کیا۔ مارشل نے پہلے یہ خیال کیا کہ روسی افواج کسی قسم کی مشق کر رہی ہیں لیکن بعد میں یہ پتا چلا کہ کئی ڈویژن فوج وہاں موجود ہے۔  تاہم بعد میں انکشاف ہوا کہ روس، افغانستان پر فوج کے حملے کی تیاری کر رہا ہے اور اس بات کا پتا لگا کہ یہ نقل و حرکت امین کی مدد کے لیے عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے بلکہ تاریخ دہرائی جا رہی ہے جیسے ہنگری اور زیکوسلاواکیہ کو فتح کرنے کی کارروائی کی گئی تھی۔  افغانستان میں روسی قبضے کے بعد عام افغانیوں نے مسلح مزاحمت شروع کی اور اپنی تاریخ کے مطابق جہاد کا علم بلند کیا اور روس کو عبرتناک شکست سے دوچار کیا۔ روس کے انخلا کے بعد امریکا نے 40 سے زائد ممالک کی افواج کے ساتھ حملہ کر دیا آج وہ باعزت انخلا کے لیے افغان مجاہدین سے امن کی بھیک مانگ رہا ہے۔

No comments.

Leave a Reply