افغانستان سے فوجی انخلا کیلئے اقدامات شروع ہو گئے ہیں، امریکی کمانڈر

امریکی کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر

امریکی کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر

کابل ۔۔۔ نیوز ٹائم

افغانستان میں غیر ملکی فورسز کے امریکی کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر نے کہا کہ فوجی انخلا کے لیے اقدامات شروع کر دیے گئے ہیں اور فوجی بیسز اور آلات افغان فورسز کے حوالے کرنے کا آغاز ہو گیا ہے۔ خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جنرل اسکاٹ ملر کا کہنا تھا کہ وہ امریکی صدر جو بائیڈن کے افغانستان میں طویل امریکی جنگ کے خاتمے کے فیصلے کی بنیاد پر احکامات پر عمل کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پینٹاگون حملوں کے 20 برس کے موقع پر 11 ستمبر سے قبل افغانستان میں موجود تمام فوجیوں کو واپس بلایا جائے گا۔ جنرل اسکاٹ ملر 2018 ء سے افغانستان میں امریکی فورسز اور نیٹو ریزولیوٹ سپورٹ مشن کی کمان کر رہے ہیں جو افغان طالبان اور دیگر گروپس کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی فورسز اس دوران ملیٹری اور دیگر مشینری کا تحفظ کیا جائے گا اور افغان سیکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون جاری رہے گا۔ کابل میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اسکاٹ ملر نے کہا کہ مجھے طالبان سیاسی کمیشن کے ساتھ طالبات کے اراکین سے بات کرنے کا موقع ملا تھا اور میں نے انہیں کہا تھا کہ فورسز کے انخلا کے بعد کشیدگی کی واپسی افغانستان اور عوام کے لیے سانحہ ہو گا۔ طالبان نے افغانستان میں 1996ء سے 2001 ء تک حکمرانی کی تھی جب امریکا نے حملہ کر کے ان کی حکومت کا خاتمہ کر دیا تھا اور اس وقت سے طویل جنگ جاری ہے۔ افغانستان سے غیر ملکی فورسز کا انخلا گزشتہ برس امریکا اور طالبان کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت یکم مئی سے شروع ہونا ہے۔ جنرل اسکاٹ ملر کا کہنا تھا کہ جیسے ہی ہماری فورسز یہاں سے مکمل طور پر چلی جائیں گی تو ہم ملیٹری بیسز ابتدائی طور پر افغان وزارت دفاع اور دیگر افغان فورسز کے حوالے کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے وعدہ کیا ہے کہ القاعدہ سے تعلق ختم کر دیں گے۔

یاد رہے کہ 2001 ء میں طالبان کے خلاف امریکی کارروائی کی ایک وجہ افغانستان میں القاعدہ کی موجودگی بھی بتائی گئی تھی جس پر 11 ستمبر کے حملوں کا الزام تھا۔ اقوام متحدہ کی جانب سے رواں برس جنوری میں جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ افغانستان میں القاعدہ کے زیادہ سے زیادہ 500 جنگجو موجود ہیں اور طالبان کا ان کے ساتھ گہرا تعلق ہے۔ دوسری جانب طالبان نے القاعدہ کی افغانستان میں موجودگی سے انکار کیا تھا۔ امریکی صدر کے حالیہ فیصلے کے حوالے سے ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ بائیڈن اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ وہ 11 ستمبر سے افغانستان سے تمام امریکی فوجیوں کو واپس بلا لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بائیڈن مغربی اتحادیوں سے رابطے کے بعد تمام امریکی فوجیوں کو واپس بلانے کا اعلان کریں گے اور صرف محدود تعداد میں محافظوں کو وہاں رکھا جائے گا تاکہ وہ امریکی سفارتی تنصیبات کی حفاظت کر سکیں۔

No comments.

Leave a Reply