اسرائیل کے خلاف اعلانِ جنگ کر سکتے ہیں، پیوٹن نے نیتن یاہو کو وارننگ دے دی

اسرائیل کے خلاف اعلانِ جنگ کر سکتے ہیں،  پیوٹن نے نیتن یاہو کو وارننگ دے دی

اسرائیل کے خلاف اعلانِ جنگ کر سکتے ہیں، پیوٹن نے نیتن یاہو کو وارننگ دے دی

ماسکو، انقرہ، بیجنگ  ۔۔۔ نیوز ٹائم

روس کی صدر ولادیمیر پیوٹن نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو وارننگ دی ہے کہ روس اسرائیل کے خلاف اعلانِ جنگ کر سکتا ہے۔ برطانوی اخبار کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت پر جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین میں ہونے والے پرتشدد واقعات کو فورا روکا جائے جن میں بچوں سمیت بڑی تعداد میں پرامن افراد کی جانیں گئی ہیں، مسئلے کا حل اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں تلاش کیا جائے۔

دوسری طرف ترک صدر رجب طیب اردگان نے اسرائیل کو دہشتگرد قرار دے دیا، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی حمایت کرنے پر جو بائیڈن کے ہاتھ فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، آج ہم نے دیکھا کہ جوزف بائیڈن نے اسرائیل کو ہتھیار فروخت کرنے کی ڈیل پر دستخط کیے ہیں، فلسطینیوں پر ظلم و ستم، اذیت کے ساتھ ساتھ ان کا خون بہایا جا رہا ہے، بائیڈن اپنے خون آلود ہاتھوں سے تاریخ لکھ رہا ہے، امریکا نے اپنے رویہ سے ہمیں یہ کہنے پر مجبور کیا کیونکہ فلسطینی سلطنت عثمانیہ کے خاتمے کے بعد امن کے منتظر ہیں، اب ہم مزید خاموش نہیں رہ سکتے اور ہم فلسطین کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

علاوہ ازیں چین نے امریکہ سے اسرائیلی حملوں کو رکوانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کر دیا، چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژا لی جیان (Zhao Lijian) نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل اور فلسطین کے مابین اس وقت 2014 ء کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا تنازع پیدا ہوا ہے جس کے حل کے لیے امریکہ کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہیئے، اسرائیل کو تحمل سے کام لیتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف تشدد، دھمکیوں اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ بند کرنا چاہیئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ فلسطین میں متاثرین کو امداد کی اشد ضرورت ہے اور انسانی ہمدردی کے تحت تمام ممالک مل کر فلسطینی عوام کے دکھوں کا مداوا کریں، چین نے سلامتی کونسل میں 2 بار مشاورت کی جس کا مسودہ بھی تیار ہے جس کی بنیاد پر وزیر خارجہ وانگ ای (Wang Yi) نے 16 مئی کو سلامتی کونسل میں کھل کر اظہار خیال کیا اور 2 ریاستی حل بھی پیش کیا۔

No comments.

Leave a Reply