شام میں داعش اور کرد فورسز کے درمیان جھڑپیں، 130 افراد ہلاک

  شام میں داعش اور کرد فورسز کے درمیان جھڑپیں، 130 افراد ہلاک

شام میں داعش اور کرد فورسز کے درمیان جھڑپیں، 130 افراد ہلاک

دمشق ۔۔۔ نیوز ٹائم

جنگی جرائم پر نظر رکھنے والے ایک ادارے نے بتایا ہے کہ شام میں امریکا کی حمایت یافتہ کرد فورسز اور شدت پسند داعشISIS))  کے جنگجوئوں کے درمیان چوتھے روز بھی لڑائی جاری رہی جنہوں نے ایک جیل پر حملہ کیا، جس میں عام شہریوں سمیت 136 افراد ہلاک ہو گئے۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو ہساکے (Hasakeh) شہر میں 100 سے زیادہ باغیوں نے کردوں کے زیر انتظام غویران (Ghwayran) جیل پر ساتھیوں کو رہا کرنے کے لیے حملہ کیا جو کہ تقریبا تین سال قبل شام میں داعش ISIS)) کی خود ساختہ خلافت کی شکست کے بعد سے اب تک ان کی سب سے بڑی کارروائی سمجھی جا رہی ہے۔ برطانیہ میں قائم شامی مبصر گروپ کے مطابق اس کارروائی کے بعد سے شدید لڑائیوں میں عسکریت پسندوں کو قیدیوں کو آزاد کرتے ہوئے اور جیل میں ذخیرہ کیے گئے ہتھیاروں پر قبضہ کرتے دیکھا گیا ہے۔ ماہرین اسے داعش (ISIL) کو دوبارہ منظم کرنے کی جرات مندانہ کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ مبصرین کے مطابق حملے کے آغاز سے لے کر اب تک جیل کے اندر اور باہر، داعش (ISIL)کے کم از کم 84 ارکان اور 45 کرد جنگجو سمیت اندرونی سیکیورٹی فورسز، جیل کے محافظ اور انسداد دہشتگردی کے اہلکار ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ شمال مشرقی شہر میں ہونے والی لڑائی میں 7 شہری بھی مارے گئے ہیں۔

لڑائی اتوار کے روز بھی جاری رہی، اس دوران اتحادیوں کے حملوں کی مدد سے کردوں کی زیر قیادت سیریئن ڈیموکریٹک فورسز (ایس ڈی ایف) جیل کے اندر اور باہر جہادیوں کے اہداف کے قریب پہنچ گئی۔ ایس ڈی ایف نے ایک بیان میں کہا کہ اس کی فورسز نے جیل کے آس پاس کے علاقے کو سیل کر دیا ہے، جیل کے دروازوں کے اندر موجود داعش(ISIL) کے جنگجو اب فرار نہیں ہو سکتے۔ آبزرویٹری کے مطابق ایس ڈی ایف نے کچھ سیل بلاکس کے علاوہ جہاں جہادیوں نے ابھی تک ہتھیار نہیں ڈالے ہیں، زیادہ تر علاقہ محفوظ بنا لیا ہے۔ غویران (Ghwayran) شہر کے قریب موجود ایک نامہ نگار نے جیل کے ارد گرد کے علاقوں میں شدید گولہ باری کی آواز کی اطلاع دی، جہاں مبینہ طور پر داعش (ISIL) کے کم از کم 3 ہزار 500 ارکان رہائش پذیر ہیں۔ نامہ نگار نے بتایا کہ ایس ڈی ایف نے جیل کے آس پاس کے علاقوں میں بھاری تعداد میں فورسز تعینات کیں جہاں انہوں نے کومبنگ آپریشنز کیے اور جہادیوں کو ہتھیار ڈالنے کا کہنے کے لیے لائوڈ اسپیکر کا استعمال کیا۔ پیدل بھاگتے ہوئے 30 سال کے ایک شہری نے کہا کہ داعش(ISIL)کے جنگجو گھروں میں گھس کر لوگوں کو قتل کر رہے ہیں۔ اس نے کمبل میں لپٹے ایک بچے کو اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ ایک معجزہ ہی تھا کہ ہم وہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب رہے، حالات اب بھی بہت خراب ہیں، چار دن گزرنے کے بعد بھی پرتشدد جھڑپیں جاری ہیں۔ داعش (ISIL)نے مارچ 2019 ء میں اپنی وسیع ریاست کے خاتمے کے بعد سے شام میں کردوں اور حکومتی اہداف پر باقاعدہ حملے شروع کر دیے تھے۔

No comments.

Leave a Reply