اس صدی کا دمدار ستارہ آئسن تین دسمبر کو نمودار ہو گا

دمدار ستارہ آئسن

دمدار ستارہ آئسن

کئی لاکھ کلو میٹر لمبی کی دم کا حامل ستارہ دسمبر کے پورے ماہ میں دیکھا جاسکے گا۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ آئسن نامی دمدار ستارہ مشرقی افق پر نمودار ہو گا جو کہ اگلی ایک پشت تک دوبارہ نہیں دیکھا جاسکے گا۔

نظام شمسی کے آخری سرے پر واقع

نظام شمسی کے آخری سرے اورٹ کلاڈ (Oort Cloud)  سے آئسن دمدار ستارہ نمودار ہو گا جہاں پر کثیر تعداد میں دمدار ستارے موجود ہیں۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ آئسن دمدار ستارہ اس کلاڈ میں پچھلے ساڑھے چار بلین سالوں سے زیادہ عرصے سے موجود ہے۔

اکثر دمدار ستارے ایک دہائی کے بعد کرہ ارض سے گزرتے ہیں لیکن یہ بات یہاں بہت اہمیت کی حامل ہے کہ بہت کم دمدار ستارے سورج کے ہالے سے گزرتے ہیں۔ آئسن ان دمدار ستاروں میں سے ایک ہے جو سورج کے ہالے سے گزرے گا۔ اٹھائیس اکتوبر کو سورج کے ہالے سے گزرنے والے آئسن کو دنیا بھر سے لوگ نہایت دلچسپی سے دیکھیں گے۔ تاہم یہ نہیں معلوم کہ سورج کی تپش اور کششِ ثقل کا دمدار ستارے پر کیا اثر ہو گا۔

آئسن اگر لمبی دم کے ہمراہ شمالی نصف کرہ میں نمودار ہوتا ہے تو اس سے سائنسدانوں کو بہت سے سوالات کے جوابات حاصل کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ 1965 سے اب تک دوربینوں میں بہت تبدیلی آچکی ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ آئسن کی برف کے بارے میں معلومات سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ ساڑھے چار بلین سال قبل ہمارا شمسی نظام کیسے وجود میں آیا تھا۔

اس دمدار ستارے کو دنیا کا ہر ایک شخص انٹرنیٹ کے ذریعے دیکھ سکے گا اور امید کی جا رہی ہے کہ آیندہ سالوں میں آئسن کا تذکرہ صدی کے دمدار ستارے کے طور پر کیا جائے گا۔

 

No comments.

Leave a Reply