امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش کی سزائے موت پر عالمی اداروں کا شدید رد عمل

جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر پروفیسر مطیع الرحمن نظامی کو پھانسی کی سزا سنائے جانے پر سخت تشویش

جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر پروفیسر مطیع الرحمن نظامی کو پھانسی کی سزا سنائے جانے پر سخت تشویش

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش کی سزائے موت پر عالمی اداروں نے شدید ردعمل  کا اظہار کیا ہے۔ حقوق انسانی کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر پروفیسر مطیع الرحمن نظامی کو پھانسی کی سزا سنائے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ بنگلہ دیشی وار کرائم ٹربیونل کی جانب سے پروفیسر نظامی کو سزائے موت کا فیصلہ انصاف کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔ جبکہ برطانیہ میں کار گزار ادارے ہیومن رائٹس کے عباس فیض نے بنگلہ دیش حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جائے اور جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر پروفیسر مطیع الرحمن نظامی کی سزائے موت کا فیصلہ واپس لیا جائے۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی حکمران جماعت کی جانب سے قائم کیے جانے والے وار کرائم ٹربیونل کو اقوام متحدہ سمیت عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے سند قبولیت نہیں دی ہے۔ لیکن اس کے باوجود اس نے مختلف کیسوں میں دائیں بازو کی جماعت اسلامی بنگلہ دیش کی قیادت کو ”جنگی جرائم” قرار دینے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ اب تک کئی رہنمائوں کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے اور ایک رہنما عبد القادر ملا کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ ادھر بنگلہ دیشی وار کرائم ٹربیونل کی ڈپٹی رجسڑار ”ارونا بھاچکرورتی” نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی کے ایک اور اہم رہنما اور 1971ء میں پاکستان کی حامی تنظیم ”البدر” کے کمانڈر میر قاسم علی کے کیس کا فیصلہ اتوار 2 نومبر 2014 ء کو سنایا جائے گا۔ واضح رہے کہ میر قاسم علی، جماعت اسلامی کے رہنما اور کئی اہم اداروں کے ایگزیکٹو ہیں۔ ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ وہ ہر سال اربوں ”ٹکا” (بنگلہ دیشی کرنسی) کی مالی امداد دائیں بازو کے لوگوں کو فراہم کرتے ہیں۔ میر قاسم کے وکیل دفاع تنویر الامین کا کہنا ہے کہ ان کے موکل عالمی شہرت یافتہ شخص اور رابطہ عالمی اسلامی کے رکن بھی ہیں۔ ان کے خلاف کیس بالکل بوگس تھا اور اس میں استغاثہ کوئی جرم ثابت نہیں کر سکا، اس لئے ان کے موکل کو رہائی دی جائے۔ بنگلہ دیشی جریدے ”ڈھاکہ ٹربیون” کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت کی جانب سے بنائے گئے ”وائر کرائم ٹربیونل” نے ان افراد کو خاص طور پر ٹارگٹ کیا ہوا ہے جو جماعت اسلامی بنگلہ دیش سے تعلق رکھتے ہیں اور 1971ء میں بھارت کی مدد سے پاکستان کی تقسیم اور بنگلہ دیش کی آزادی کی مخالفت کر رہے تھے۔ بنگلہ دیش اخبار ”بنگلہ دیش کرونیکل” نے لکھا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں جماعت اسلامی کے رہنمائوں کے خلاف یک طرفہ کارروائی اور دوران مقدمہ انصاف کے تقاضوں کو پورا نہ کئے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔ واضح رہے کی ہیومن رائٹس واچ، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اداروں سمیت کئی عالمی تنظیموں اور بیشتر ممالک نے (سوائے بھارت) بنگلہ دیش وار کرائم ٹربیونل کو قبول نہیں کیا ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے عباس فیض نے bdnews24 سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں خدشہ ہے کہ بنگلہ دیش کی حکمراں جماعت عوامی لیگ، جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنمائوں کو نہیں چھوڑے گی، ان کی رہائی محض اسی صورت عمل میں آ سکتی ہے جب بنگہ دیش میں حسینہ واجد کی جگہ کوئی دوسری حکومت برسر اقتدار آ جائے۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کی نیشنلسٹ پارٹی کی سربراہ بیگم خالدہ ضیاء نے ایک بیان میں جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر پروفیسر مطیع الرحمن نظامی کی سزائے موت کو عوامی لیگ کا انتقام قرار دیا اور کہا ہے کہ سیاسی انتقام میں موت کی سزا دینا عقل نہیں۔ بیگم خالدہ ضیاء نے جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر پروفیسر مطیع الرحمن نظامی کی سزائے موت پر بطور احتجاج تین روزہ ہڑتال کی حمایت کا بھی اعلان کیا ہے، جس پر بنگلہ دیش کی سیکیورٹی فورسز نے ملک بھر میں جماعت اسلامی اور عوامی لیگ کے خلاف کریک ڈائون کرتے ہوئے 300 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیا ہے۔ ادھر واشنگٹن میں موجود بنگلہ دیشی اخبار ”ڈیلی اسٹار” کے نمائندہ نے بتایا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ میں بھی بنگلہ دیشی وار کرائم ٹربیونل کی جانب سے جماعت اسلامی بنگہ دیش کے امیر پروفیسر مطیع الرحمن نظامی کو سزائے موت سنائے جانے کا معاملہ سرفہرست رہا اور امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان جین پساکی نے کہا ہے کہ امریکی جنگی جرائم کے تمام مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لاکھڑا کرنے کا حامی ہے لیکن اس ضمن میں وہ پہلے ہی یہ اصرار کرتا رہا ہے کہ بنگلہ دیش وار کرائم ٹربیونل کا قیام اور کارروائی عالمی معیار کے مطابق قابل قبول ہونی چاہیے اور اس کے تحت تمام کارروائیوں میں انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جانا ضروری ہے۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کی رکن پارلیمنٹ اور عوامی لیگ کی رہنما سورن جیت گپتا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ عوامی لیگ، بنگلہ دیشی سر زمین پر پاکستان کے حامیوں کو نشان عبرت بنا دے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش کی آزادی میں پاکستان کا ساتھ دے کر رکاوٹ بننے والوں کو یکے بعد دیگرے پھانسی کے تختے پر لٹکایا جائے گا اور عوامی لیگی قیادت اس حوالے سے پرعزم ہے۔ بنگلہ دیشی اخبار فنانشیل ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کے دورے سے واپسی پر بنگلہ دیشی پارلیمنٹ کے رکن اور اسٹینڈنگ کمیٹی برائے وزارت قانون کے چیئرمین سورن جیت سنگھ گپتا نے دعویٰ کیا ہے کہ جماعت اسلامی، پاکستان خفیہ سروس کے ساتھ مل کر بنگلہ دیشی حکومت کا تختہ الٹنے اور وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو قتل کرنے کی سازیشیں کر رہی ہے، جس کو دوست ملک بھارت کا ساتھ مل کر ناکام بنایا جائے گا۔

No comments.

Leave a Reply