بدتر معاشی حالات، ایک مرتبہ پھر تیونس میں احتجاجی مظاہرے شروع

تیونس میں دوبارہ مظاہروں کا آغاز

تیونس میں دوبارہ مظاہروں کا آغاز

تیونس۔۔۔ نیوز ٹائم

تیونس میں بدتر معاشی حالات کے خلاف ایک مرتبہ پھر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں اور دارالحکومت سے 130 کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع شہر سلیان میں مظاہرین نے حکمراں اسلامی جماعت النہضہ کے دفتر کو نذرآتش کردیا ہے۔ تیونس کے شمال مغربی شہر سلیان اور جنوب مغربی ساحلی علاقے میں واقع شہروں قفصہ اور قابس میں بدھ کو ابتر معاشی حالات کے خلاف احتجاج کے لیے عام ہڑتال کی گئی ہے اور مظاہرین نے اس علاقے میں حکومت سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ تیونس کی سرکاری خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عام ہڑتال کی کامیابی کی شرح نوے فی صد رہی ہے اور شہر میں احتجاجی مظاہرے کے دوران تشدد کا واقعہ اس وقت رونما ہوا جب بعض مظاہرین نے پولیس کی جانب پتھرائوکیا اور اس کے جواب میں پولیس اہلکاروں نے بھی مظاہرین پر پتھرائو کیا۔ مظاہرین نے النہضہ کے مقامی دفتر پر دھاوا بول دیا۔ مظاہرین نے دفتر کے سامان کو سڑک پر پھینک کر آگ لگادی۔ مظاہرین نے آگ بجھانے والے عملے کو بھی جلتی عمارت کے نزدیک جانے سے روک دیا۔ قفصہ میں بھی غربت، بے روزگاری اور پسماندگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ واضح رہے کہ تیونس کے ان شہروں کے علاوہ سیدی بوزید میں دسمبر 2010ء اور 2011ء میں سابق مطلق العنان صدر زین العابدین بن علی کی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوا تھا اور ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں ان کی حکومت جاتی رہی تھی۔

No comments.

Leave a Reply