ایران جوہری سمجھوتا ممکن، سفارت کاری کی طرف پہلا قدم: اوباما

ایران جوہری سمجھوتا ممکن، سفارت کاری کی طرف پہلا قدم, اوباما

ایران جوہری سمجھوتا ممکن، سفارت کاری کی طرف پہلا قدم, اوباما

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم                                          

امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتا ممکن ہے جو دونوں ملکوں کے ساتھ کسی وسیع تر سفارت کاری کی طرف ایک ضروری پہلا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ نیشنل پبلک ریڈیو (این پی آر) کے ساتھ ایک انٹرویو میں امریکی صدر اوباما نے کہا کہ  اسی تناظر میں وہ ایران کے ساتھ بہتر تعلقات کے لیے کام کرنے کے سلسلے میں پرامید ہیں، جس کے بارے میں یہ تصدیق ہو جائے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، جس کی معیشت تعزیرات کی رکاوٹوں کے بغیر فروغ پائے اور وہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ  ہم آہنگی سے قدم سے ملا کر چلے۔ این پی آر نے پیر کی علی الصبح صدر کے انٹرویو کا متن اپنی ویب سائٹ پر شائع کیا۔ اوباما نے کہا کہ ایران کو ایک موقع میسر ہے کہ وہ تنہائی سے باہر نکل آئے اور نیوکلیئر تنازعے کے ضمن میں پیش رفت دکھائے، اور یہ کہ ایرانی اہلکار اس موقع سے فائدہ اٹھائیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ اِسی ماہ کیوبا کے ساتھ قریبی تعلقات کی طرف قدم بڑھانے کے بعد کیا امریکہ تہران میں سفارت خانہ کھولے گا، جس پر صدر نے کہا کہ وہ کبھی یہ نہیں کہیں گے کہ کبھی ایسا نہیں ہو سکتا۔ تاہم انھوں نے واضح کیا کہ یہ باتیں قدم بقدم آگے بڑھ سکتی ہیں۔ امریکہ نے اپریل 1980ء  میں ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کر دیے تھے، جس سے کچھ ہی ماہ قبل ایران کے سرگرم کارکنوں نے تہران میں امریکی سفارت خانے پر قبضہ کر کے اِس کے عملے کو یرغمال بنا لیا تھا۔ حالیہ دِنوں کے دوران برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی کے ہمراہ امریکہ کوششیں کرتا رہا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جوہری ہتھیار بنانے کے بجائے ایران اپنی جوہری تنصیبات کو پرامن شہری مقاصد کے لیے استعمال کرے۔ ایک طویل عرصے سے ایران اس بات کی تردید کرتا رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام فوجی مقاصد کے لیے نہیں ہے۔ اس کا کہنا ہے وہ اپنے جوہری مواد کو بجلی پیدا کرنے اور طبی تحقیق کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ نومبر 2013 ء میں دونوں فریق ایک عبوری سمجھوتے پر رضامند ہوئے۔ تاہم گذشتہ ماہ کی خود تعین کردہ حتمی تاریخ گزر جانے تک فریق کسی مربوط معاہدے تک نہیں پہنچ پائے۔ انھوں نے یہ ڈیڈ لائن اگلے سال جون تک بڑھا دی ہے۔ گذشتہ ماہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس بات پر اعتماد کا اظہار کیا کہ دونوں فریق یہ ہدف حاصل کر لیں گے۔

No comments.

Leave a Reply