عرب ممالک کی سلامتی کونسل میں فلسطین کی آزاد ریاست کی قرارداد کی حمایت

عرب ممالک کی سلامتی کونسل میں فلسطین کی آزاد ریاست کی  قرارداد کی حمایت

عرب ممالک کی سلامتی کونسل میں فلسطین کی آزاد ریاست کی قرارداد کی حمایت

اقوام متحدہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

اقوام متحدہ میں عرب ممالک کے گروپ نے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے آزاد ریاست کے قیام اور 2017 ء کے آخر تک مقبوضہ عرب علاقوں سے اسرائیل کے غیر قانونی تسلط کے خاتمے کے حوالے سے پیش کردہ قرارداد کی حمایت کی ہے، تاہم امریکا اور اسرائیل نے قرارداد مسترد کر دی ہے۔ سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد پر رائے شماری کے بارے میں کوئی تاریخ مقرر نہیں کی گئی۔ عالمی سلامتی کونسل میں مغربی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے آزاد ریاست کے قیام کے لیے اچانک پیش کی گئی قرارداد پر حیرت ہے۔ قرارداد میں آج یا کل کے روز رائے شماری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اقوام متحدہ میں اردن کی خاتون سفیر دینا قعوار نے میڈیا کو بتایا کہ عرب ممالک نے فلسطینی ریاست کے قیام کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد کی حمایت کی ہے۔ اب فلسطینی اتھارٹی اور اردنی حکام قرارداد پر رائے شماری کے بارے میں صلاح مشورہ کریں گے۔ درایں اثنا امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد یک طرفہ ہے جس میں اسرائیل کی سلامتی کی ضروریات کی کوئی ضمانت نہیں دی گئی۔ خیال رہے کہ سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد کی منظوری کے لیے کونسل کے نو مستقل ارکان کی حمایت ضروری ہے۔ تاہم ویٹو پاور کے حامل کسی ملک کی جانب سے قرارداد ویٹو کیے جانے کی صورت میں مسترد ہو سکتی ہے۔ امکان یہی ہے کہ اسرائیل کا دیرینہ حلیف امریکا اس بار بھی فلسطینی ریاست کے مطالبے کی قرارداد کو ویٹو پاور کی بھینٹ چڑھا دے گا۔ دوسری جانب اسرائیل نے فلسطینی قرارداد پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس نوعیت کی سرگرمیوں سے تنازع مزید پیچیدہ ہو سکتا ہے۔ اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ رواں برس اپریل میں امریکا کی ثالثی کے تحت ہونے والے امن مذاکرات کی ناکامی کے بعد سلامتی کونسل میں قرارداد کا مسودہ پیش کرنا ایک دوسری ناکامی ہے۔ اقوام متحدہ میں یورپی ممالک کے سفیروں نے کم سے کم وقت میں فلسطینی قرارداد پر پیش رفت پر زور دیا ہے تاہم امریکا آئندہ سال مارچ میں ہونے والے اسرائیلی انتخابات کے بعد تک معاملے کو ٹالنے کی کوشش کر رہاہے۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے سلامتی کونسل میں پیش کردہ قرارداد میں اس شرط پر دوطرفہ مذاکرات کی بحالی مطالبہ پیش کیا ہے کہ اسرائیل  1967ء  سے پہلے والی پوزیشن پر واپس جانے پر تیار ہو جائے اور بیت المقدس دریائے اردن کے مغربی کنارے اورغزہ کی پٹی پر مشتمل خود مختار فلسطینی مملکت کی حمایت کرے۔ نیز قرارداد کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل میں رائے شماری کے بعد 12 ماہ کے اندر اندر مذاکرات کا سلسلہ بحال کیا جائے اور دو سال میں فلسطینی ریاست کے قیام کا ٹائم فریم مقرر کر کے اس پر بات چیت شروع کی جائے۔

No comments.

Leave a Reply