افغان طالبان نے دورہ چین کی تصدیق کر دی

افغان طالبان نے دورہ چین کی تصدیق کر دی

افغان طالبان نے دورہ چین کی تصدیق کر دی

کابل ۔۔۔ نیوز ٹائم

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کے ایک وفد کے دورہ چین کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین سے افغانستان حکومت کے ساتھ ثالثی کی درخواست نہیں کی گئی۔ نومبر 2014 ء میں چین کا دورہ کرنے والے طالبان وفد کی قیادت قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر کے رکن دین محمد حنیف نے کی تھی۔ یہ دورہ افغان صدر اشرف غنی کی چین یاترا کے دنوں میں ہوا۔ اسی دورے میں اشرف غنی نے طالبان سے مذاکرات کی اپیل ک ی تھی۔ اسلام آباد میں بھی چینی سفارت کاروں کی افغان طالبان سے ملاقاتیں ہونے کی اطلاعات ہیں۔ بی بی سی سے گفتگو میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ چین اور پڑوسی ممالک سے طالبان کے پرانے تعلقات قائم ہیں اور وقتاً فوقتاً ضرورت کے مطابق آنا جانا رہتا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک نے ہمیں ثالثی کی  پیشکش کی ہے، تاہم انہیں جواب نہیں دیا گیا۔  ثالثی کی پیشکشوں کو ہم قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، تاہم افغان حکومت سے مذاکرات کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔ بی بی سی کا کہنا ہے کہ چین افغانستان میں نیٹو کے انخلا کے بعد افغانستان میں فعال کردار چاہتا ہے، جن میں مذاکرات کار کا ممکنہ کردار بھی ہو سکتا ہے  اور وہ طالبان کو اقتدار میں شامل کرنے کا حامی ہے۔ ممکنہ سیاسی کردار ادا کرنے کے لیے ہی اس نے سینئر سفارتکار سن یوشی کو افغانستان کے لیے چین کا خصوصی نمائندہ بنایا تھا، تاہم گزشتہ 13 برس میں چین کا افغانستان میں کردار اقتصادی امور تک رہا ہے۔ صوبہ لوگر میں اسے اربوں ڈالر کی معدنیات کو نکالنے کا پروجیکٹ ملا اور شمالی افغانستان میں تیل کی تلاش اور ریفائنری لگانے کے منصوبے کا ٹھیکہ اسی کے پاس ہے۔ پاک چین انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک کی نسبت چین اس لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے کہ اس کا کبھی افغانستان میں کوئی فوجی کردار نہیں رہا۔ سابق افغان وزیر دفاع شاہنواز تنائی کا کہنا ہے کہ چین کے بارے میں افغانستان کے لوگوں میں مثبت سوچ موجود ہے اور اس کے کسی بھی کردار کو پذیرائی مل سکتی ہے۔

No comments.

Leave a Reply