یوکرائن نے محاذ سے بھاری ہتھیار ہٹانا شروع کر دیئے

یوکرائن نے محاذ سے بھاری ہتھیار ہٹانا شروع کر دیئے

یوکرائن نے محاذ سے بھاری ہتھیار ہٹانا شروع کر دیئے

کیف ۔۔۔ نیوز ٹائم

یوکرائن کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد مشرقی علاقے کے محاذ جنگ سے بھاری ہتھیاروں کی واپسی شروع ہو گئی ہے۔ یوکرائن حکام نے بتایا کہ سو ملی میٹر دہانے والی توپوں کی واپسی اس سلسلے میں پہلا قدم ہے اور واپسی کا عمل مبصرین کی زیر نگرانی ہو گا۔ قبل ازیں روس نواز باغیوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ محاذ جنگ سے بھاری ہتھیاروں کی واپسی کا عمل شروع کر چکے ہیں تاہم مبصرین نے اس کی تصدیق نہیں کی۔ یوکرائن میں جنگ بندی کا معاہدہ 12 فروری کو بیلا روس میں فرانس اور جرمنی کے تعاون سے طے پایا تھا تاہم اس معاہدے کے چند دن بعد ہی باغیوں نے ایک اور قصبے پر قبضہ کر لیا تھا۔ گزشتہ برس اپریل میں روس کی جانب سے کریمیا کو اپنا حصہ بنانے کے بعد یوکرائنی فوج اور روس نواز باغیوں میں لڑائی شروع ہوئی تھی۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس تنازع میں اب تک تقریباً 6 ہزار افراد ہلاک اور 15 لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔ یوکرائن، یورپی ممالک اور نیٹو کا الزام ہے کہ روس باغیوں کو بھاری ہتھیار اور امداد فراہم کر رہا ہے۔ غیر جانبدار عالمی مبصرین کا موقف بھی یہی ہے جبکہ روس اس الزام کی تردید کرتا ہے۔ یوکرائنی وزارت دفاع نے بھاری ہتھیاروں کی واپسی کا اعلان کرتے ہوئے خبردار بھی کیا ہے کہ اگر حملے کی کوششیں کی گئیں تو ہتھیارون کی واپسی کے شیڈول پر نظرثانی بھی کی جا سکتی ہے۔ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد فریقین کے درمیان 191 قیدیوں کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔ یاد رہے کہ قیدیوں کا تبادلہ امریکہ کی اس تنبیہ کے بعد ہوا تھا جس میں اس نے کہا تھا کہ معاہدے کی ناکامی کی صورت میں وہ روس پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے پر غور کرے گا۔

No comments.

Leave a Reply