فرانس کے چار ارکان پارلیمنٹ کی شامی صدر سے ملاقات پر تنازع

فرانس کے چار ارکان پارلیمنٹ کی شامی صدر سے ملاقات

فرانس کے چار ارکان پارلیمنٹ کی شامی صدر سے ملاقات

پیرس۔۔۔ نیوز ٹائمس

فرانس کے 4 ارکان پارلیمنٹ کی شام کے صدر بشار الاسد سے ملاقات ہوئی ہے، فرانسیسی سیاسی حلقوں میں سخت غم و غصے کا باعث بنی ہے۔ فرانسیسی وزیر اعظم سمیت ملک کی اہم سیاسی شخصیات نے ارکان پارلیمنٹ کی صدر بشار الاسد سے ملاقات کو اخلاقی غلطی قرار دیا ہے۔ العربیہ کی رپورٹ کے مطابق پیرس حکومت کی جانب سے سامنے آنے والے ابتدائی ردعمل میں کہا گیا ہے کہ ارکان پارلیمان نے وزارت خارجہ کو بتائے بغیر بشار الاسد سے دمشق میں ان کے صدارتی محل میں ملاقات کی۔ ارکان پارلیمنٹ کی ملاقات پر تنقید کرنے والوں میں شام،  فرانس فرینڈ شپ گروپ بھی شامل ہے۔  فرانسیسی وزیر اعظم Manuel Valls نے اپنے ردعمل میں کہا کہ بشار الاسد قصاب ہے۔ فرانسیسی  parliamentarians کی اس سے ملاقات سیاسی اور اخلاقی غلطی تھی۔ فرانسیسی ارکان پارلیمنٹ کی صدر بشار الاسد سے متنازع ملاقات کا معاملہ فرانسیسی ذرائع ابلاغ میں بھی زیر بحث ہے۔ اخبار لوموند نے پارلیمنٹ کے شام،  فرانس فرینڈ شپ گروپ سے رابطہ کر کے اس سے ارکان پارلیمان کی صدر بشار الاسد سے ملاقات کے بارے میں موقف معلوم کیا تو دیگر ارکان کا کہنا تھا کہ ان کے چار ساتھیوں نے اپنی مرضی سے صدر اسد سے ملاقات کی ہے۔ ایک رکن پارلیمنٹ Pierre Luluc نے کہا کہ دمشق کے دورے پر گئے چاروں ارکان پارلیمنٹ نے حکومت کو بتایا تھا کہ وہ صرف شام کے دورے پر جا رہے ہیں۔ لیکن وہاں انہوں نے حکومتی پالیسی کے برعکس صدر بشار الاسد سے ملاقات بھی کر ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ نے صدر اسد سے ملاقات کو ان کا انفرادی معاملہ سمجھا جانا چاہیے کیونکہ ان کی اس متنازع ملاقات کا فرانسیسی پارلیمنٹ یا سیاسی جماعتوں کی نمائندگی نہیں ہے۔ Pierre Luluc کا کہنا تھا کہ میں اپنی جماعت کے خارجہ امور کے ذمہ دار کی حیثیت سے اگر میں شام کا دورہ کرتا تو دمشق روانہ ہونے سے قبل اپنی پالیسی واضح کرتا۔ اس امر کا قوی امکان تھا کہ شامی حکومت فرانسیسی ارکان پارلیمنٹ کی صدر اسد سے ملاقات کو اپنے حق میں پروپیگنڈے کے طورپر استعمال کر سکتی تھی۔ فرانسیسی سیاسی جماعت اتحاد برائے پییپلز فریڈم کے رہنما نے کہا کہ شام، فرانس فرینڈ شپ گروپ میں ان کی جماعت کے ارکان بھی شامل ہیں۔ انہوں نے شامی حکومت کے کسی سرکردہ عہدیدار سے ملاقات نہ کرنے کا موقف واضح کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں دمشق اس لیے نہیں گیا کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ صدر اسد کے ساتھ ملاقات میں وہ ہمیں اپنی جال میں پھنسانے کی کوشش کے ساتھ ساتھ یہ بھی ثابت کرنے کی کوشش کریں گے کہ فرانسیسی حکومت بشار الاسد کی حکومت کو تسلیم کرتی ہے۔ ایک دوسرے سوشلسٹ رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کسی دوسرے ملک کی قیادت سے ملاقات کے لیے وزارت خارجہ سے اجازت لینے کے پابند نہیں ہیں تاہم سوشلسٹ پارٹی کی رکن اور پارلیمنٹ کی خارجہ کمیٹی کی چیئر پرسن Elisabeth Guigou نے ارکان پارلیمان کی صدر بشار الاسد سے ملاقات کو باعث تشویش قرار دیا۔ فرانسیسی ارکان پارلیمنٹ کے ایک گروپ کی صدر بشار الاسد سے ملاقات پر آنے والے رد عمل میں کہا گیا ہے کہ متنازعہ ملاقات کرنے والے ارکان کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ سوشلسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل جان کریسٹوو نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پارٹی کے جس رکن نے جماعت کی پالیسی کے برعکس صدر بشار الاسد سے ملاقات کی ہے اس کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکتی ہے۔ تادیبی کارروائی میں اس کی پارٹی رکنیت کی منسوخی کی تجویز بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر بشار الاسد صرف ایک ڈکٹیٹر ہی نہیں بلکہ ایک ظالم انسان ہیں جنہیں قصاب کہنا بھی کم ہے۔

No comments.

Leave a Reply