شام کو سنگین ترین انسانی بحران کا سامنا ہے: اقوام متحدہ

شام کو سنگین ترین انسانی بحران کا سامنا ہے

شام کو سنگین ترین انسانی بحران کا سامنا ہے

اقوام متحدہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

شام میں گذشتہ 4 سال سے جاری خانہ جنگی سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال پر اقوام متحدہ نے گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کو دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کا سامنا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے شامی پناہ گزین António Guterres  نے شام کی صورت حال سے متعلق منعقدہ سلامتی کونسل کے خصوصی اجلاس میں خبردار کیا کہ مسلسل خانہ جنگی کے نتیجے میں شام میں اقوام متحدہ کے اندازوں سے کہیں زیادہ لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔ اندرون اور بیرون ملک پناہ گزینوں کی بڑھتی تعداد اور انہیں درپیش مشکلات کے اعداد و شمار خوفناک حد تک باعث تشویش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت 38 لاکھ شامی شہری اپنا ملک اور گھر بار چھوڑ کر لبنان اور اردن میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق کسی ایک ملک کے پناہ گزینوں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ یو این عہدیدار کا کہنا تھا کہ شامی پناہ گزینوں کی مشکلات اور انہیں درپیش بحران اتنا سنگین ہے کہ عالمی برادری کی ریلیف کی مساعی نہ ہونے کے برابر دکھائی دے رہی ہیں۔ 18 سال سے کم عمر کے شامی بچوں کی ایک پوری نسل تباہی سے دوچار ہے۔ ہم جیسے جیسے پناہ گزینوں کی مدد کی کوشش کرتے ہیں ہمیں اتنی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے عالمی برادری سے شامی پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھانے والے ممالک بالخصوص لبنان اور اردن کی بھر پور مدد کی اپیل کی اور کہا کہ شامی پناہ گزینوں کی بڑھتی تعداد سے پڑوسی ملکوں کے صحت کے شعبوں اور بنیادی انفراسٹرکچر پر بہت دبائو پڑ رہا ہے۔ گوٹیرس نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ شامی پناہ گزینوں کو لبنان اور اردن کے علاوہ دوسرے ملکوں میں ایڈجسٹ کرانے کے لیے بھی اقدامات کرے تاکہ صرف چند ملکوں پر شامی پناہ گزینوں کا بوجھ نہ پڑے۔ انہوں نے یورپی ممالک اور خلیجی ریاستوں پر بھی زور دیا کہ وہ شامی پناہ گزینوں کی مالی امداد کے ساتھ ساتھ انہیں اپنے ہاں عارضی پناہ فراہم کرنے میں فراخ دلی کا مظاہرہ کریں۔ خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق مارچ 2011 ء کے بعد سے شام میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں 3 ملین سے زائد شامی شہری اپنا ملک چھوڑ کر دوسرے ممالک میں ہجرت پر مجبور ہوئے ہیں۔ عالمی ادارے کے اندازوں کے مطابق شام کے بحران پر قابو نہ پایا گیا تو رواں سال کے آخر تک بیرون ملک شامی پناہ گزینوں کی تعداد 4 ملین سے تجاوز کر جائے گی۔ شامی پناہ گزینوں کی مالی امداد کے لیے ڈونر ممالک کی تیسری سالانہ کانفرنس کویت میں 31 مارچ کو ہو رہی ہے۔ اس سے پہلے ہونے والی 2 ڈونرز کانفرنس میں شامی پناہ گزینوں کے لیے 4 ارب ڈالر امداد کے وعدے کیے گئے تھے جن میں سے صرف کویت نے 800 ملین ڈالر کی رقم ادا کی تھی۔

No comments.

Leave a Reply