بلدیاتی انتخابات نہیں کرانے تو آئین کوڑے میں پھینک دیں: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ آف پاکستان

سپریم کورٹ آف پاکستان

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلدیاتی الیکشن کے انعقاد کے حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے وزیر اعظم کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرنے یا نہ کرنے سے متعلق اٹارنی جنرل سے معاونت طلب کر لی ہے، دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات کے زمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے، آئین پر عمل نہیں کرنا تو اسے کوڑے دان میں پھینک دیں، عدالت نے اٹارنی جنرل کو کہا کہ وزیر اعظم کو نوٹس جاری کرنے کے بارے میں عدالت فی الحال احتیاط برت رہی ہے تاہم ضروری ہوا تو اس سے گریز نہیں کیا جائے گا، جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے بلدیاتی الیکشن سے متعلق مقدمہ کی سماعت کی اور اپنے حکم نامے میں لکھوایا کہ راجہ رب نواز نے ملک کے چیف ایگزیکٹو کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی ہے جس میں انہوں نے استدعا کی ہے کہ چونکہ چیف ایگزیکٹو نے کنٹونمنٹ بورڈ میں الیکشن کرانے کے عدالتی فیصلے پر عمل نہیں کیا اس لئے انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا جائے، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں تاخیر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے، ضروری ہوا تو چیف ایگزیکٹو کے خلاف کارروائی سے گریز نہیں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ یہ 18ویں ترمیم کے ثمرات کا نتیجہ ہے کہ 5 سال سے بلدیاتی انتخابات نہیں ہو رہے، وکیل الیکشن کمیشن اکرم شیخ نے کہا کہ صوبے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میںرکاوٹ ہیں، جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ اگر کوئی ہمارے کام میں رکاوٹ ڈالے تو ہم گھر بیٹھ جائیں، جواد ایس خواجہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن صوبوں میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے، عدالت آنے والے سے پوچھیں گے کہ پانچ سال تک بلدیاتی انتخابات کیوں نہیں کرائے، حکومت دراصل عوام کو بااختیار بنانا ہی نہیں چاہتی، اگر قانون سازی نہیں ہوئی یا اس میں سقم ہیں تو بھی الیکشن کمیشن الیکشن کرانے کا پابند ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہم منگل تک سماعت ملتوی کر رہے ہیںِ صوبے اور وفاق جواب دیں کہ وہ انتخابات کب کرائیں گے،تاخیر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کریں گے، بلدیاتی انتخابات نہیں کرانے تو آئین کو اٹھا کر کوڑے دان میں پھینک دیں، سب پڑھے لکھے ہیں، جانتے ہیں کہ آئین پر عمل نہ کرنے کے کیا نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے پارلیمنٹ سمیت کوئی بھی ادارہ یا فرد الیکشن کمیشن کو آئینی فرض کی ادائیگی سے نہیں روک سکتا، الیکشن کمیشن اختیارات کے باوجود اپنا فرج ادا کرنے سے ہچکچا رہا ہے، وفاق سمیت حکومتوں نے حلف دیا تھا کہ قانون سازی دس روز میں کر لی جائے گی، حلف کی پاسداری نہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں گے، الیکشن کمیشن کے پاس مکمل اختیار ہے بلکہ الیکشن کرانا اس کے فرائض میںشامل ہے تو وہ اپنا اختیار کیوں استعمال نہیں کر رہا، الیکشن کمیشن بتائے کہ آئین کے مطابق ذمہ داری ادا کرنے سے کون روک رہا ہے؟ وفاق  اور صوبے کس طرح سے الیکشن کمیشن کو روک سکتے ہیں، اکرم شیخ نے کہا کہ راستے میں رکاوٹیں آ رہی ہیں آپ ہٹانے میں ہماری مدد کریں، جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی راہ میں جو قانون آڑے آئے وہ اسے غیر قانونی قرار دے دے، کوئی قانون الیکشن کمیشن کو اپنی ذمہ داری نبھانے سے نہیں روک سکتا، اکرم شیخ نے کہا کہ سپریم کورٹ ہمیں اختیار دے دے ہم شیڈول کا اعلان کر دیں گے، جسٹس سرمد جلال نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل (D) 219 کے تحت الیکشن کمیشن کے پاس مکمل اختیارات ہیں، ہمارے آرڈر کی ضرورت ہی نہیں، اکرم شیخ نے اپنی درخواست پڑھ کر سنائی اور بلدیاتی الیکشن میں حائل رکاوٹوں کے بارے میں آگاہ کیا، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ سندھ حکومت آپ کی مدد کیوں نہیں کر رہی ہے، آپ کے ہاتھ کیوں بندھے ہوئے ہیں، یہ مینڈیٹ تو آپ کو آئین نے دیا ہے، یہ تمام تر مشکلات عارضی ہیں آپ کو چیف ایگزیکٹو صوبہ اور گورنر تک ذمہ داری کی ادائیگی سے نہیں روک سکتے، آپ شیڈول جاری کریں آپ کو کوئی نہیں روک سکتا۔ بلوچستان نے انتخابات کرا دیئے ہیں، کے پی کے بھی تاریخ دے رہا ہے، سندھ اور پنجاب رہ جاتے ہیں وہ بتائیں کہ کیا کر رہے ہیں پنجاب، سندھ اور وفاق تیاری کر کے آئیں، درخواست گزار رب نواز نے کہا کہ آپ میری درخواست پر نوٹس جاری کر دیں، عدالت نے کہا کہ یہ نوٹس ہم سوچ سمجھ کر کریں گے، کیس کی سماعت 3 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

No comments.

Leave a Reply