ورلڈ کپ 2015: نیوزی لینڈ نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد آسٹریلیا کو ہرا دیا، جبکہ جنوبی افریقہ نے ویسٹ انڈیز کو 257 رنز سے شکست دے دی

نیوزی لینڈ نے آسٹریلیا کو دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے شکست دے دی

نیوزی لینڈ نے آسٹریلیا کو دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے شکست دے دی

ایڈن پارک ، سڈنی ۔۔۔ نیوز ٹائم

آک لینڈ میں کھیلے جانے والے میچ میں نیوزی لینڈ نے آسٹریلیا کو دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے شکست دے دی۔ اس فتح کے نتیجے میں نیوزی لینڈ کی ٹیم پول اے میں اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی ہے۔ ایڈن پارک میں آسٹریلیا نے پہلے کھیلتے ہوئے 152 رنز بنائے اور نیوزی لینڈ نے مطلوبہ ہدف 24ویں اوور میں 9 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ نیوزی لینڈ کی فتح میں اہم کردار پہلے بولر  Trent Boult اور پھر بلے باز Brendon McCullum اور Kane Williamson نے ادا کیا۔ Brendon McCullum نے جہاں اننگز کے آغاز میں 21 گیندوں پر 7 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے نصف سنچری مکمل کی وہیں Kane Williamson نے 4 وکٹوں کے نقصان کے بعد ذمہ دارانہ انداز میں کھیلتے ہوئے ٹیم کو فتح سے ہمکنار کروایا۔ Brendon McCullum 50 رنز بنا کر آئوٹ ہوئے۔ ان کی یہ نصف سنچری ورلڈ کپ کی تاریخ کی تیسری تیز ترین نصف سنچری تھی۔ وہ اسی ٹورنامنٹ میں 18 گیندوں پر ورلڈ کپ کی تاریخ کی تیز ترین نصف سنچری بھی بنا چکے ہیں۔ 8 اوور میں 78 رنز بنانے کے بعد نیوزی لینڈ کی ٹیم اس وقت مشکلات کا شکار ہوئی جبکہ یکے بعد دیگرے اس کی 3 وکٹیں گر گئیں۔ تاہم اس موقع پر Kane Williamson نے Corey Anderson کے ساتھ مل کر 52 رنز کی اہم شراکت قائم کی اور ٹیم کو مشکلات سے نکالا۔ Kane Williamson اننگز کے آخر تک کریز پر موجود رہے اور 45 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی۔ آسٹریلیا کی جانب سے فاسٹ بولر Mitchell Starc نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے 9 اوورز میں 28 رنز کے عوض 6 وکٹیں لیں۔ نیوزی لینڈ کے بلے بازوں کے پاس Mitchell Starc کی یارکرز کا کوئی جواب نہ تھا اور انھوں نے 6 میں سے 4 وکٹیں بلے بازوں کو کلین بولڈ کر کے حاصل کیں۔ اس سے قبل ایڈن پارک میں آسٹریلوی ٹیم پہلے کھیلتے ہوئے صرف 151 رنز بنا کر آئوٹ ہو گئی۔ ایک موقع پر آسٹریلیا کا صرف ایک کھلاڑی 80 رنز پر آئوٹ ہوا تھا لیکن پھر Trent Boult نے تباہ کن بولنگ کرتے ہوئے آسٹریلوی بلے بازوں کو شدید مشکلات میں ڈال دیا۔ Trent Boult نے 27 رنز کے عوض 5 وکٹیں لیں جبکہ آسٹریلیا کے 6 بلے بازوں کا سکور دوہرے ہندسوں میں بھی نہ پہنچ سکا۔ آسٹریلیا کی جانب سے Aaron Finch اور David Warner  نے ٹیم کو 30 رنز کا آغاز دیا جس کے بعد دوسری وکٹ کے لیے David Warner  نے Shane Watson  کے ساتھ مل کر مزید 50 رنز بنائے۔ اس کے بعد آسٹریلوی وکٹیں گرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا اور ایک وقت وہ آیا کہ آسٹریلیا کے 9 کھلاڑی صرف 106 رنز پر پویلین واپس جا چکے تھے۔ تاہم اس موقع پر Haddin  نے 43 رنز کی اہم اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو مشکلات سے نکالنے کی کوشش کی۔ انھوں نے Pat Cummins کے ساتھ مل کر آخری وکٹ کے لیے 45 رنز کی شراکت قائم کی۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے Trent Boult کی 5 وکٹوں کے علاوہ Tim Southee اور Dan Vettori  نے 2،2 اور Corey Anderson نے ایک وکٹ حاصل کی۔

جنوبی افریقہ نے ویسٹ انڈیز کو 257 رنز سے شکست دے دی

جنوبی افریقہ نے ویسٹ انڈیز کو 257 رنز سے شکست دے دی

ایک میچ ہارنے کے بعد ہی جنوبی افریقی ٹیم خواب غفلت سے جاگ اٹھی، AB de Villiers اکیلے ہی پوری ویسٹ انڈین سائیڈ پر بھاری پڑ گئے، انہوں نے ورلڈ کپ کی دوسری تیز ترین سنچری اور ون ڈے کے برق رفتار 150 رنز بنانے کا اعزاز پایا، تیز ترین ففٹی اور سنچری کے ریکارڈز پہلے ہی ان کے قبضے میں تھے۔ کپتان کے ناقابل شکست 162 رنز نے ٹیم کا اسکور 5 وکٹ پر 408 تک پہنچا دیا، یہ میگا ایونٹ کا دوسرا سب سے بڑا مجموعہ تھا، Hashim Amla، Faf du Plessis  اور Rilee Rossouw نے نصف سنچریاں بنائیں، اس دوران کئی ریکارڈز پاش پاش ہو گئے، بھاری ہدف دیکھ کر ویسٹ انڈیز کے اعصاب جواب دے گئے، پروٹیز کی بمباری سے خوفزدہ بیٹسمینوں نے صرف 151 رنز پر ہتھیار ڈال دیئے۔ یہ AB de Villiers کے اسکور سے بھی 9 رنز کم تھے، یوں 257 کے بھاری مارجن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا، بولنگ میں 104 رنز کی پٹائی برداشت کرنے والے کپتان Jason Holder نے نصف سنچری بنا کر ازالہ کرنا چاہا مگر یہ کاوش ناکافی ثابت ہوئی، مضبوط بولنگ کے سامنے Chris Gayle  کا بیٹ بھی جواب دے گیا، زمبابوے کے خلاف ڈبل سنچری بنانے والے اوپنر اس بار صرف تین رنز کے مہمان ثابت ہوئے،  پاکستان نژاد لیگ اسپنر Imran Tahir  نے کیرئیر میں پہلی بار 5 وکٹیں لینے کا کارنامہ انجام دیا۔ سڈنی کرکٹ گرائونڈ میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کو ترجیح دی، ابتدائی تقریباً 30 اوورز کا کھیل کسی عام ون ڈے انٹرنیشنل جیسا ہی تھا، اس دوران ٹیم نے 3 وکٹ پر 146 رنز اسکور کیے، de Kock 12، Faf du Plessis 62، اور Hashim Amla 65 رنز بنا کر آئوٹ ہوئے پھر کریز پر Rilee Rossouw کو کپتان AB de Villiers نے جوائن کیا، اس کے بعد شائقین کو ایسا محسوس ہوا جیسے جھلکیاں دیکھ رہے ہوں، ویسٹ انڈیز کے لیے 11 کھلاڑی کم پڑ گئے، de Villiers نے جب اور جہاں چاہا چوکا یا چھکا لگا دیا، ففٹی 30 بالز کی محتاج تھی، کوئی بائولر رنز کے سیلاب کو نہ روک سکا جو ٹیم کو بہا لے گیا، Rossouw بھی اس دوران موقع ملنے پر فیض یاب ہوتے رہے، وہ 61 رنز بنا کر آئوٹ ہوئے تو 134 کی شراکت ٹوٹ گئی، مگر de Villiers حریف کو کوئی چانس دینے پر آمادہ نہ تھے، انہون نے طوفانی بیٹنگ جاری رکھی کپتان نے 48 ویں اوور میں Holder کو چوکا اور پھر چھکا رسید کر کے 52 بالز پر ورلڈ کپ کی دوسری  تیز ترین سنچری مکمل کر لی، دبائو کے شکار بائولر نے دو نو بالز کر کے اتنی ہی فری ہٹس بھی دے دیں، 48ویں اوور میں 34 رنز بنے اور یہ ورلڈکپ کا دوسرا مہنگا ترین اوور ثابت ہوا۔ آخری اوور میں Holder نے 30 رنز کی پٹائی برداشت کی، ڈی ویلیئرز نے 4 چھکے اور ایک چوکا لگالیا۔ کپتان نے صرف 66 گیندوں پر ناقابل شکست 162 رنز کیے، ان کی اننگز میں 17 چوکے اور 8 چھکے شامل رہے، جوابی اننگز میں ویسٹ انڈیز کا رہا سہا اعتماد دوسرے ہی اوور میں ختم ہو گیا، جب Chris Gayle 3 رنز بنا کر بولڈ ہو گئے، Marlon Samuels صفر، Dwayne Smith اور Jonathan Carter نے 36 رنز جوڑ کر اسکور کو 52 تک پہنچایا، مگر پھر 11 رنز کے دوران مزید 5 وکٹیں گر گئیں، Smith 31 اور Denesh Ramdin 22 رنز کے ساتھ نمایاں رہے، 63 رنز پر 7 کھلاڑی نے رخصتی سے ویسٹ انڈیز کو سنچری کی تکمیل کے لالے پڑ گئے، ایسے میں کپتان Jason Holder نے 56 رنز کی اننگز کھیل کر مجموعے کو 151 رنز تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا، اننگز کا 33.1 اوورز اختتام ہوا، Imran Tahir  نے کیریئر کی بہترین بولنگ کرتے ہوئے 45 رنز کے عوض 5 کھلاڑیوں کو آئوٹ کیا، Kyle Abbott اور Morne Morkel کو 2، 2 وکٹیں ملیں۔

No comments.

Leave a Reply