شامی سرزمین میں ترکی کی مداخلت کھلی جارحیت ہے: شام

شامی سرزمین میں ترکی کی مداخلت کھلی جارحیت ہے

شامی سرزمین میں ترکی کی مداخلت کھلی جارحیت ہے

بیروت ۔۔۔ نیوز ٹائم

شام نے Idlib اور Jisr al-Shughour شہروں میں اپوزیشن گروپوں کے حملوں کے بعد ان پر قبضے میں ترکی کو مورد الزام ٹھہرایا ہے اور کہا ہے کہ ترکی کی جانب سے باغیوں کو اسلحہ اور لاجسٹک سپورٹ فراہم کی گئی تھی جس کی مدد سے انہوں نے Jisr al-Shughour اور ادلب سے سرکاری فوج کو نکال باہر کیا ہے۔ شام کے سرکاری ٹیلی ویژن پر وزارت خارجہ کی جانب سے منسوب ایک بیان نشر کیا گیا ہے جس میں شام کی سرزمین میں ترکی کی مداخلت کو کھلی جارحیت سے تعبیر کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ Jisr al-Shughour ، اشتبرق، ادلب، کسب اور حلب جیسے بڑے شہروں میں دہشت گرد گروپوں کو ترکی کی جانب سے لاجسٹک سپورٹ کے ساتھ ساتھ عسکری سازو سامان اور اسلحہ کی شکل میں بھی مدد فراہم کی گئی تھی۔ دمشق ترکی کی شام میں مداخلت کو کھلی جارحیت قرار دیتا ہے۔ شامی حکومت کی جانب سے ترکی پر مداخلت کا الزام پہلی بار عائد نہیں کیا گیا۔ حال ہی میں دمشق حکومت کی جانب سے انقرہ پر الزم عائد کیا گیا تھا کہ وہ ہزاروں غیر ملکی جنگجوئوں کو اپنی سرزمین سے شام میں داخل کرانے کا ذمہ دار ہے۔ خیال رہے کہ ترکی کی سرحد سے متصل شہروں ادلب اور Jisr al-Shughour پر پچھلے ایک ماہ کے دوران شامی باغیوں نے قبضہ کیا تھا۔ شامی حکومت باغیوں کی کامیابی کو ترکی کی مرہون منت قرار دے رہا ہے۔ سوموار کو شام کے اسلام پسند باغی گروپوں نے ملک کے شمال مغرب میں واقع ایک فوجی اڈے پر قبضہ کر لیا تھا۔ یہ فوجی اڈہ شامی فوج کے گڑھ سمجھے جانے والے اللاذقیہ شہر کے قریب ہے۔ اس فوجی اڈے پر باغیوں کا قبضہ الاذقیہ کی طرف باغیوں کی پیش قدمی میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply