سعودی عرب کے خلاف جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے، بھارت سے مذاکرات کا بحالی کا کوئی امکان نہیں: نواز شریف

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ سعودی عرب کے خلاف کسی بھی جارحیت کا پاکستان موثر، سخت اور منہ توڑ جواب دے گا، یمن پر سلامتی کونسل کی قرارداد کا خیر مقدم کرتے ہیںِ، پاکستان اس پر عملدرآمد کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا، ضرورت کے وقت ہمیشہ کی طرح اپنے سعودی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ ہم جموں و کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کے لیے بھارت سے تعیمری بات چیت پر تیار ہیں، بھارت نے یکطرفہ طور پر مذاکراتی عمل کو روک دیا جبکہ مذاکرات کی بحالی کو کوئی امکان نظر نہیں آ رہا۔ سعودی گزٹ کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کے دفاع اور سلامتی کو اولین ترجیح دیتا ہے اور سعودی عرب کو کوئی خطرہ ہوا تو ہم خاموش نہیں رہیں گے۔ نواز شریف نے کہا کہ دورہ سعودی عرب کے دوران خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان سے یمن کے بحران پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے، سعودی عرب کے ساتھ اپنی حکومت کی مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات ہیں اور یہ گہری دوستی، یکساں مذہب، تاریخ اور ثقافت پر مبنی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح پر شاندار سیاسی تعلقات کے ساتھ ساتھ اقتصادی، دفاعی اور سلامتی کے روابط ہیں اور اقوام متحدہ، غیر وابستہ تنظیم، او آئی سی اور دیگر عالمی فورمز پر قریبی تعاون ہے۔ دونوںباہمی مفاد سمیت اہم ایشوز پر ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں۔ دونوں ملکوں کے درمیان تاریخی دوستانہ تعلقات ہیں جو کہ اب سٹریجٹک شراکت داری میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ شاہ سلمان کے اعلیٰ پائے کے رہنما ہیں جن کا وژن نہ صرف عالم اسلام بلکہ  خطے کے دیگر ممالک میں امن، سیکیورٹی، استحکام اور خوشحالی ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد یمن بحران کے فوری حل کے لیے لائحة عمل فراہم کرتی ہے، یہ سعودی قیادت کے وژن کی عکاس ہے۔ ہم پر اعتماد ہیں کہ یمن کی موجودہ پیچیدہ صورتحال کے جلد خاتمے کے لیے یہ قرارداد معاون ثابت ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان یمن کی صدر منصور ہادی کی آئینی حکومت کے خلاف حوثیوں کی پرتشدد کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے۔ ہم یمن کے بحران کے فوری حل کے لیے مکمل تعاون کریں گے۔ پاکستان کی پارلیمنٹ کی قرارداد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ یہاں کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہئے یہ قرارداد اپنے درست پیرائے میں پڑھی جانی چاہئے۔ 15 اپریل کو میں نے خصوصی وفد سعودی عرب بھیجا جس کا مقصد کسی بھی قسم کی غلط فہمی کو دور کرنا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پوری پاکستانی قوم سعودی عرب کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کی خلاف ورزی کی صورت میں سعودی عرب کے ساتھ ہو گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے مضبوط ایجنڈا رکھتی ہے، ہم اپنے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ میں اخلاص سے بھارت کے ساتھ دوستی کے عمل کو وہیں سے جہاں اپنے پچھلے دور میں چھوڑا تھا آگے بڑھانے کا خواہش مند ہوں۔ بھارت کے سیکرٹری خارجہ نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا جو جنوبی ایشیاء کے ممالک کے دورہ کا حصہ تھا تاہم بھارت کی طرف سے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کی کوئی علامت دکھائی نہیں دی۔ ہم جموں کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کے لیے بھارت سے تعمیری بات چیت پر تیار ہیں۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان دیرینہ مسئلہ ہے اور پاکستان کی پالیسی اصولوں پر مبنی ہے کہ اس حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق نکالا جانا چاہئے اور یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ضروری ہے۔ پی ٹی آئی کے دھرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پاکستان میں جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی ایک کوش تھی، پاکستان کے عوام اور پارلیمنٹ نے ملک میں جمہوریت کے خلاف اس اقدام کو مسترد کر دیا۔

No comments.

Leave a Reply