امریکہ جاپان لازوال پارٹنر اور سچے دوست ہیں: امریکی صدر باراک اوباما

امریکی صدر باراک اوباما اور جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کا وائٹ  ہائوس میں گروپ فوٹو

امریکی صدر باراک اوباما اور جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کا وائٹ ہائوس میں گروپ فوٹو

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی صدر براک اوباما نے گزشتہ روز جاپانی وزیر اعظم شِنزو آبے کا وائٹ ہائوس میں خیر مقدم کیا، جو اِن دِنوں امریکہ کے سرکاری دورے پر ہیں۔ دونوں سربراہان نے کہا ہے کہ ان کے ملکوں کا اتحاد کبھی اتنا مضبوط نہیں رہا۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ امریکہ اور جاپان جو کبھی جنگ عظیم دوئم میں دشمن رہ چکے ہیں، لازوال ساجھے دار اور سچے دوست ہیں۔ امریکی رہنما نے وائٹ ہائوس کے لان میں منعقدہ شان و شوکت سے مزین تقریب  میں کہا کہ امریکہ نے ایشیا بحرالکاہل میں اپنی قائدانہ صلاحیت کا اعادہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے عالمی سطح پر جاپان کے نئے کردار کی قیادت کر رہے ہیں۔ مضبوط امریکہ جاپان اتحاد ہی اِن کوششوں کی بنیاد ہے۔ جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے نے امریکہ جاپان اتحاد کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی چیلنجوں سے نبردآزما ہونے کے لیے جاپان امریکہ کے ساتھ پیش پیش رہے گا۔ یہ کلمات ادا کرنے سے قبل دونوں رہنمائوں نے واشنگٹن میں روشن کرنوں والے دِن امریکی فوجیوں کے دستے کا معائنہ کیا، اور پھر تقریب میں شریک سینکڑوں افراد میں سے متعدد کے ساتھ ہاتھ ملائے۔ وائٹ ہائوس میں دونوں سربراہان نے ملاقات کی جس دوران دو طرفہ دفاعی اور معاشی تعاون بڑھانے پر بات چیت متوقع ہے۔ اس ملاقات سے قبل شنزو آبے اور دیگر اعلی جاپانی حکام نے نیو یارک میں اعلی عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اتحاد کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔ اس اقدام کو چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کے ردعمل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ دفاعی تعاون کے نظرثانی شدہ رہنما جاپان کے عالمی تنازعات میں وسیع تر کردار کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ نظرثانی شدہ رہنما اصولوں کے مطابق ٹوکیو کسی تیسرے ملک کے دفاع میں مدد کر سکے گا اور میزائل دفاع، بارودی سرنگوں کی صفائی اور جہازوں کے معائنے میں اس کا کردار مضبوط ہو گا۔ 18 برسوں میں پہلی مرتبہ امریکہ اور جاپان نے دفاعی تعاون کے رہنما اصولوں پر نظرثانی کی ہے۔ گزشتہ برس جاپان نے مشترکہ دفاعی کردار کی راہ ہموار کرنے کے لیے اپنے امن پسند آئین کی نئی تشریح کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد یہ نظرثانی کی گئی۔ امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن جاپان کے ناصرف اپنے علاقوں بلکہ ضرورت پڑنے پر امریکہ اور دیگر ساتھیوں کے دفاع کی صلاحیت کے قیام کا موقع ہے۔ جان کیری نے ایک بار پھر یقین دہانی کرائی کہ بحیرہ جنوبی چین میں واقع جزائر جن پر چین اور جاپان دونوں کا دعوی ہے وہ بھی اس مشترکہ دفاعی معاہدے کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر ان جزائر پر حملہ ہوا تو واشنگٹن پر لازم ہو گا کہ وہ جاپان کی مدد کے لیے آئے۔ امریکی صدر باراک اوباما اور جاپانی وزیر اعظم شنزو آبے کے درمیاں بات چیت میں ٹرانس پیسفک پارٹنرشپ نامی امریکہ ایشیا آزاد تجارت کے مجوزہ معاہدے پر بھی بات ہو گی۔ اس معاہدے میں 12 ممالک شامل ہوں گے مگر چین ان میں شامل نہیں۔

No comments.

Leave a Reply