ایرانی سپریم لیڈر کا مقتول جنگجوئوں کے خاندانوں کی کفالت کا حکم

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای

تہران ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے شام کے محاذ جنگ میں صدر بشار الاسد کی حمایت میں لڑتے ہوئے مارے جانے والے ایرانی، افغان اور پاکستانی جنگجوئوں کے خاندانوں کی بھرپور کفالت کا حکم دیا ہے۔ العربیہ کے مطابق ایران میں شہدا فائونڈیشن نامی ایک ادارے کے سربراہ نادر نصیری نے بتایا ہے کہ راہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ علی خامنہ ای نے شام میں بشار الاسد کی حمایت میں لڑنے والی تنظیم ”فاطمیون” کے مقتول جنگجوئوں کے خاندانوں کی بھرپور کفالت کی ہدایت کی ہے۔ نادر نصیری نے سپریم لیڈر کا ایک بیان نقل کیا ہے جس میں انہوں نے ”فاطمیون” ملیشیا کے جنگجوئوں کی تعریف کرتے ہوئے شام میں ان کی قربانیوں کا بھی اعتراف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ”فاطمیون” ملیشیا حرم اہل بیت کے دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کے لیے ھجرت اور جہاد دو اجر ہیں۔ خامنہ ای نے فاطمیون ملیشیا کے لیے ”مدافعانِ حرم” کی اصطلاح استعمال کی۔ ایران میں یہ اصطلاح افغان، پاکستانی جنگجوئوں اور پاسداران انقلاب کے ان عناصر کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو شام کی جنگ میں صدر بشار الاسد کی حمایت میں باغیوں سے لڑتے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی ”رسا” کے مطابق نادر نصیری کا کہنا ہے کہ حال ہی میں سپریم لیڈر نے فاطیمون ملیشیا کے جنگجوئوں کی قربانیوں کا اعتراف کیا اور حکام کو ہدایت کی کہ وہ مقتولین کے ورثا، بچوں اور اہل خانہ کی بھرپور کفالت کریں۔ مبصرین نے خامنہ ای کے انداز بیان اور دولت اسلامیہ کے طریقہ واردات کو ایک دوسرے کے مماثل قرار دیا ہے۔ کیونکہ دونوں ہی شام کی جنگ میں لوگوں کو اکسانے میں برابر کے شریک ہیں۔ دونوں اپنے اپنے فلسفہ جہاد کے تحت شام کی جنگ میں حصہ لینے والوں کے لیے ”ھجرت اور جہاد” کے اجر بیان کرتے ہیں۔ دولت اسلامیہ بھی اسی طریقے کے تحت پوری دنیا سے اپنے حامیوں کو ”مقدس جہاد” کے نام پر شام اور عراق میں پہنچا رہی ہے۔ جبکہ صدر بشار الاسد کی حکومت بچانے میں سرگرم ایرانی حکام بھی اس جنگ کو ”مقدس جہاد” قرار دے رہے ہیں۔ شہدا فائونڈیشن کا کہنا ہے کہ سپریم لیڈر نے فاطمیون ملیشیا کی قربانیوں اور بہادری کے پیش نظر اسے ‘فیلق’ کے درجے پر ترقی بھی دے دی ہے۔ حال ہی میں پاسداران انقلاب کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ ”فاطمیون” بریگیڈ کے تحت شام میں لڑنے والے افغان جنگجوئوں کی تعداد میں اضافہ کریں گے۔ بشار الاسد کی حمایت میں لڑنے والی ”فاطمیون” ملیشیا کے اب تک 200 کے قریب جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ شام میں ”فاطمیون” بریگیڈ کا نام 2012ء کے آخر میں اس وقت منظر عام پر آیا تھا جب اسد رجیم کو باغیوں کے ہاتھوں غیر معمولی جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑا تھا۔ اس تنظیم میں افغانستان کے ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے جنگجوئوں کے علاوہ پاکستان اور ایران کے جنگجو بھی شامل ہیں۔

No comments.

Leave a Reply