ایران: خواتین کے میچ دیکھنے پر پابندی

ایران: خواتین کے میچ دیکھنے پر پابندی

ایران: خواتین کے میچ دیکھنے پر پابندی

تہران ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایران کے وزیر داخلہ Abdul Reza Rahmani Fazli نے کہا ہے کہ مرد ٹیموں کے مقابلے کے دوران خواتین کو تماشائیوں کے طور پر گرائونڈ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ اس کے باوجود اگر کوئی خاتون میچ دیکھنے گئی تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ العربیہ کے مطابق Rahmani Fazli نے کہا کہ خواتین کے میچ دیکھنے کے لیے کسی قسم کی اجازت دینے کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ وزارت سپورٹس و امور نوجوانان اپنی پالیسی پر قائم ہے۔ مرد ٹیموں کے میچوں کے دوران خواتین تماشائیوں کو گرائونڈ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بعض شرپسند عناصر کی جانب سے یہ افواہ پھیلائی گئی ہے کہ خواتین کو میچ دیکھنے کی اجازت مل گئی۔ ہم واضح کر رہے ہیں کہ حکومت نے ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ انہیں پتا چلا ہے کہ خواتین اور سول سوسائٹی کے لوگ وزارت کھیل و امور نوجوانان کے سامنے خواتین کو میچ دیکھنے سے روکنے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کی تیاری کر رہے ہیں۔ پولیس کو ایسے کسی بھی مظاہرے کو منظم کرنے سے سختی سے روکنے کا حکم دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ کچھ عرصہ پیشتر صدر حسن روحانی نے اپنی بعض سخت گیر پالیسیوں میں تبدیلی کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خواتین کھیل کے میدان میں میچ دیکھنے کی اجازت دینے پر غور کر رہے ہیں۔ صدر کی معاون خصوصی برائے امور خواتین نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ صدر کے حکم سے ایک نیا فرمان جاری کیا گیا ہے جس میں خواتین کو کھیل کے میدان میں میچ دیکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تاہم صدر حسن روحانی شدت پسندوں کے سامنے جھک گئے اور انہوں نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ قبل ازیں ایرانی وزیر سپورٹس عبد الحمید احمدی نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ سپریم قومی سلامتی کونسل نے خواتین کے میچ دیکھنے سے متعلق وزارت کی تجاویز کو قبول کر لیا ہے جس کے بعد بعض شرائط کے تحت خواتین کو گرائونڈ میں میچ دیکھنے کی اجازت ہو گی۔ ایک ہفتہ قبل ایک شدت پسند تنظیم ”انصار حزب اللہ” اور مذہبی مدرسہ حوزہ العلمیہ کے طلبا نے دھمکی دی تھی کہ اگر خواتین میچ دیکھنے گرائونڈ میں آئیں تو پھر خون خرابہ ہو گا۔ ایرانی شدت پسندوں کا کہنا ہے کہ کھیل کے میدانوں میں خواتین کا آنا مرشد اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے احکامات کی خلاف ورزی اور ایران کی روایات کی توہین ہے۔ خیال رہے کہ انٹرنیشنل فٹ بال فیڈریشن ”فیفا” کے چیئرمین ‘سیپ بلاٹر’ نے رواں سال کے آغاز میں تہران حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خواتین پر میچ دیکھنے پر عائد پابندیاں ختم کرے اور خواتین کو میچ دیکھنے کے لیے گرائونڈ میں آنے کی اجازت دے۔

No comments.

Leave a Reply