پاکستان میں شدید گرمی سے کم سے کم 300 اموات

پاکستان میں شدید گرمی سے کم سے کم 300 اموات

پاکستان میں شدید گرمی سے کم سے کم 300 اموات

اسلام آباد ۔۔۔ نیوز ٹائم

پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی اور ملک کے جنوبی علاقوں میں شدید گرمی سے گذشتہ 3 روز کے دوران کم سے کم 300 افراد جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ حکومت نے گرمی کی شدت سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے کے لیے فوج کی مدد طلب کر لی ہے۔ کراچی میں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے اور سوموار کو شدید گرمی سے متاثرہ مزید 163 افراد دم توڑ گئے ہیں۔ جس کے بعد وہاں گرمی کی لہر سے مرنے والوں کی تعداد 280 ہو گئی ہے۔ صوبہ پنجاب کے جنوبی علاقوں میں لو لگنے سے 11 اموات ہوئی ہیں۔ حکومتِ سندھ کے تحت محکمہ صحت کے ایک اعلیٰ افسر ڈاکٹر صابر میمن نے قبل ازیں کراچی میں گرمی سے 180 اموات کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ سوموار کی رات تک مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے نے شہر کے 5 ہسپتالوں سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے حوالے سے بتایا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 249 ہو چکی ہے۔ ناگہانی حالات سے نمٹنے کے لیے قائم ادارے نیشنل ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ترجمان احمد کمال نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے پاک آرمی اور پیرا ملٹری رینجرز کو امدادی سرگرمیوں میں ہاتھ بٹانے کے لیے کہا ہے اور شہر کے مختلف علاقوں میں لو لگنے سے متاثر ہونے والے افراد کے علاج کے لیے مراکز قائم کر دیے گئے ہیں۔ صوبہ سندھ کی حکومت نے شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے اور ڈاکٹروں اور طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر ہلاکتیں ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ ایدھی فاونڈیشن کے ترجمان نے کہا ہے کہ ان کے کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں واقع مردہ خانے میں مزید میتیں رکھنے کی گنجائش نہیں رہی ہے۔ گذشتہ 2 روز میں ایدھی کے مردہ خانے میں 200 سے زیادہ میتیں لائی گئی ہیں۔ ان میں زیادہ تر افراد لو لگنے یا گرمی کے نتیجے میں لاحق ہونے والے امراض سے موت کا شکار ہوئے تھے۔ پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سابق صدر ڈاکٹر شیر شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں زیادہ تر غریب لوگ گرمی کا شکار ہو رہے ہیں۔ کراچی میں شہریوں کو گرمی کی شدت کے ساتھ گھنٹوں لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ بجلی کے تعطل کی وجہ سے آب رسانی کا نظام بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے اور شہریوں کو بجلی کے ساتھ پانی بھی دستیاب نہیں ہے اور وہ ان حالات میں رمضان المبارک میں روزے رکھ رہے ہیں۔ واضح رہے کہ پڑوسی ملک بھارت میں گذشتہ ماہ گرمی کی شدت کی وجہ سے 2005 ہلاکتیں ہوئی تھیں اور ان میں زیادہ تر افراد جنوبی ریاستوں آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں جان کی بازی ہار گئے تھے۔ بھارت میں ہر سال ہی سینکڑوں افراد شدید گرمی کی نذر ہو جاتے ہیں لیکن اس سال ملکی تاریخ میں دوسری مرتبہ اتنی زیادہ تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

No comments.

Leave a Reply