برکینا فاسو کی فوجی حکومت کوایک طرف ہو جانا چاہیے: سوزن رائس

امریکی صدر کی مشیر  برائے قومی سلامتی سوزن رائس

امریکی صدر کی مشیر برائے قومی سلامتی سوزن رائس

واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

صدر براک اوباما کی مشیر برائے قومی سلامتی سوزن رائس نے کہا ہے  کہ Burkina Faso میں بحران کے ردعمل میں امریکہ اور بین الاقوامی برادری متحدہ ہے۔ واشنگٹن میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ Junta ‘فوجی حکومت’ کو ایک طرف ہو جانا چاہیے  اور اکتوبر کے انتخابات کے لیے تیاریاں فوراً بحال ہونی چاہیئں۔  امریکہ جمہوری ترقی کے خطرے کو مسترد کرنے میں Burkina Faso کے عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ Susan Rice کا کہنا تھا کہ امریکہ Burkina Faso کے لیے اپنی اعانت کا جائزہ بھی لے رہا ہے۔ قبل ازیں معاون امریکی وزیر خارجہ Thomas-Greenfield نے ایک نجی چینل کو بتایا  کہ جو کچھ بھی ہوا اس کا کوئی جواز نہیں ہے۔  بغاوت اپنی خفگی کے اظہار کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ انھوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ انھیں Burkina Faso کی فوج اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی طاقت شہریوں پر حملے کے لیے استعمال نہ کریں۔ افریقہ میں بدلتے ہوئے سیاسی منظر نامے کے تناظر میں Susan Rice کا کہنا تھا کہ پرانی ذہنیت کو ختم کرنے کے لیے مزید کام کرنا ہو گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ افریقہ میں پیشرفت نہ صرف افریقہ بلکہ پوری دنیا کے لیے بہت اہم ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی کو درپیش چیلنج، اقتصادی ترقی اور پرتشدد انتہا پسندی سے نمٹنے جیسے معاملات ایک ارب افریقیوں کی شمولیت کے بغیر حل نہیں کیے جا سکتے۔ مغربی افریقہ کے ملک Burkina Faso میں رواں ہفتے ہی فوج نے اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے عبوری حکومت کو برطرف کر دیا تھا۔ عوامی احتجاجی تحریک کے بعد ملک میں برسر اقتدار Blaise Compaore کو 27 سال بعد اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا  اور رواں سال 11 اکتوبر کو ملک میں نئے انتخابات کا اعلان کیا گیا تھا۔

No comments.

Leave a Reply