برطانوی فوج نے کھل کر سیاست میں مداخلت کر دی، بغاوت کی دھمکی

برطانوی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی  کے لیڈر جرمی کاربن

برطانوی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کے لیڈر جرمی کاربن

لندن ۔۔۔ نیوز ٹائم

برطانوی فوج پہلی بار ملکی سیاست میں مخفی کے بجائے کھل کر کردار ادا کرنے کے لیے سامنے آ گئی ہے۔ برطانوی اپوزیشن جماعت لیبر پارٹی کی جانب سے جنگ مخالف خیالات رکھنے والے Jeremy Corbyn کو سربراہ منتخب کرنے پر برطانوی فوج نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ برطانوی جنرل سمیت افسران نے برطانوی اخبار سنڈے ٹائمز کو بتایا ہے کہ وہ کسی صورت Jeremy Corbyn کو وزیر اعظم کے طور پر قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر لیبر پارٹی الیکشن جیت گئی اور اس میں Jeremy Corbyn کو وزیر اعظم بنانے کی کوشش کی تو فوج بغاوت کر سکتی ہے اور بڑے پیمانے پر استعفے بھی سامنے آ سکتے ہیں۔ برطانوی جنرلوں کا کہنا ہے کہ ملکی مفادات کا تحفظ فوج کا کام ہے اور کسی کو ملک کی سلامتی خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ Jeremy Corbyn کی جانب سے وزیر اعظم بننے کی صورت میں جن اقدامات کا عندیہ دیا گیا ہے، وہ کسی صورت قبول نہیں، ان کے خیالات سے فوج میں پہلے ہی مایوسی پائی جاتی ہے، اگر انہوں نے ان خیالات کو عملی شکل دینے کی کبھی کوشش کی تو فوج کھل کر ان کے سامنے کھڑی ہو گئی۔ برطانوی انٹیلی جنس اداروں کا کہنا ہے کہ وہ اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے Jeremy Corbyn کو صرف محدود انٹیلی جنس معلومات تک رسائی دیں گے۔ واضح رہے کہ Jeremy Corbyn برطانوی فوج اور ایٹمی ہتھیاروں میں تخفیف، نیٹو سے علیحدگی اور بیرونی جنگوں میں شرکت نہ کرنے کے حامی ہیں۔ اس کے علاوہ آئرلینڈ کی برطانیہ سے علیحدگی کے لیے ماضی میں جدوجہد کرنے والے گروپ آئی آر اے اور فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے بھی حامی ہیں۔

No comments.

Leave a Reply