انڈونیشیا کا ایک ایسا گائوں جہاں بچوں کو درختوں میں دفن کیا جاتا ہے

انڈونیشیا میں سلواویسی کے جنوبی پہاڑی علاقوں کے قبائلی اپنے مرے ہوئے بچوں کو درختوں کے تنوں میں دفن کرتے ہیں

انڈونیشیا میں سلواویسی کے جنوبی پہاڑی علاقوں کے قبائلی اپنے مرے ہوئے بچوں کو درختوں کے تنوں میں دفن کرتے ہیں

جکارتہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

انڈونیشیا میں Sulawesi کے جنوبی پہاڑی علاقوں کے قبائلی اپنے مرے ہوئے بچوں کو درختوں کے تنوں میں دفن کرتے ہیں۔ انڈونیشیا میں دور دراز Tana Toraja کے گائوں میں لوگ مردہ پیدا ہونے والے یا مر جانے والے چھوٹے بچوں کے کپڑوں میں لپیٹ کر انہیں درختوں کے وسیع تنوں یا کھوہ میں دفنا دیتے ہیں  تاکہ وہ درختوں کے ساتھ پروان چڑھیں اور فطرت میں جذب ہو جائیں۔ اس کے لیے بڑے درختوں میں سوراخ کر کے بچوں کی لاشوں کو رکھ کر اسے بند کر دیا جاتا ہے اور انہیں یقین ہے کہ کچھ برس میں بچے درخت کا حصہ بن کر فطرت میں جذب ہو جائیں گے۔ اس طرح ایک درخت کئی بچوں کی قبر بنتا ہے جسے گھاس پھوس اور palm fibre سے ڈھانک کر بند کر دیا جاتا ہے۔ درختوں میں ایسے شیرخوار بچوں کو رکھا جاتا ہے جن کے دانت نہیں نکلے ہوتے، درخت کی قبر میں رکھنے کے بعد بچے کے لواحقین اپنے کپڑے بدل کر پورے گائوں کا چکر لگاتے ہیں اور اس پوری رسم کو Ma’nene کہا جاتا ہے  اس میں لواحقین کو یقین ہوتا ہے کہ اس طرح مرنے والا بچہ ان کے ساتھ رہے گا خواہ اسے مرے ہوئے کتنے ہی سال بیت چکے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply