بھارت میں سکھوں کی مذہبی کتاب کی بے حرمتی پر احتجاج،سکھ اور پولیس کے درمیان جھڑپیں، 4 افراد ہلاک، 100 زخمی

فرید کوٹ میں سکھوں اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی

فرید کوٹ میں سکھوں اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی

فرید کوٹ، نئی دہلی ۔۔۔ نیوز ٹائم

سکھوں کی مذہبی کتاب کی مبینہ بے حرمتی کے بعد بھارتی پنجاب میں ہنگامے پھوٹ پڑے  جبکہ Faridkot میں Sikhs اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم 4 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے،  سکھ مظاہرین نے متعدد سڑکیں بلاک کر دیں اور کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ 2 روز سے بھارتی پنجاب کے Faridkot اور ضلع Moga میں سکھ برادری سراپا احتجاج ہے، یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا جب Bargari گائوں کے ایک Gurdwara کے قریب  سکھوں کی مقدس کتاب Guru Granth Sahib کے 100 مسخ شدہ صفحے ملے، اطلاعات کے مطابق مقدس کتاب کو Gurdwara سے جون میں چوری کیا گیا تھا۔ دوسری جانب پولیس نے Ludhiana سے سکھ برادری کے 75 رہنمائوں کو سڑکوں کو بلاک کرنے کے خدشے کے پیش نظر گرفتار کر لیا، سکھوں نے حکومتی رویے اور مقدس کتاب کی بے حرمتی پر مختلف شہروں میں آج ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ واقعے کے نتیجے میں Faridkot کے Vaibhal Kalan گائوں میں ہونے والے احتجاج کے نتیجے میں اب تک کم از کم 4 افراد ہلاک ہو چکے ہیں  جبکہ زخمی ہونے والوں میں Bathinda کے انسپکٹر جنرل بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب پولیس نے Ludhiana سے سکھ برادری کے 75 رہنمائوں کو سڑکوں کو بلاک کرنے کے خدشے کے پیش نظر گرفتار کر لیا ہے۔ اس کے علاوہ منگل کو بھی اس طرح کے احتجاج کے دوران کم از کم 19 افراد زخمی ہو گئے تھے  جبکہ پولیس نے 200 مظاہرین کو گرفتار بھی کیا تھا تاہم انھیں بعد میں رہا کر دیا گیا۔ بھارتی پولیس نے سکھوں کو منتشر کرنے کے لیے واٹرکینن کا استعمال، لاٹھی چارج اور آنسو گیس پھینکے جس میں کئی افراد زخمی ہو گئے، شہر Faridkot میں پولیس سے جھڑپوں کے نتیجے میں 8 پولیس اہلکاروں سمیت 15 سکھ مظاہرین زخمی ہو گئے۔ سکھوں نے حکومتی رویے اور مقدس تحریر کی بے حرمتی پر Faridkot ، Ferozepur ، Barnala اور دیگر کئی شہروں میں کل ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ نریندر مودی کی حکومت آنے کے بعد بھارت میں اقلیتوں کو زیادہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ رواں برس مئی میں ہی امریکی کانگریس کے ایک پینل کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا  کہ نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد بھارت میں اقلیتوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ عام انتخابات کے بعد سے حزب اقتدار Bharatiya Janata Party کے ارکان مذہبی اقلیتوں کے خلاف ہتک آمیز اور اشتعال انگیز بیانات دیتے رہے ہیں  اور اقلیتوں کے خلاف حملوں اور Rashtriya Swayamsevak Sangh اور Vishwa Hindu Parishad جیسی انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے مذہب کی جبری تبدیلی کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ سال دسمبر میں ہندو گروہوں نے 4 ہزار مسیحی خاندانوں اور 1000 مسلم گھرانوں کے افراد کو Uttar Pradesh میں Ghar Wapsi کے نام سے چلائی جانے والی مہم میں  جبری طور پر ہندو بنانے کا اعلان کیا تھا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ باوجود ایک سیکولر جمہوریت ہونے کے بھارت اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے  اور ان کو انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے  جس سے اقلیتوں کے خلاف جرائم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔

No comments.

Leave a Reply