میانمار میں 70 سال سے جاری بغاوت ختم، حکومت اور 8 مسلح نسلی گروپوں میں امن معاہدہ طے پا گیا

میانمار حکومت اور 8 مسلح نسلی گروپوں میں امن معاہدہ طے پا گیا

میانمار حکومت اور 8 مسلح نسلی گروپوں میں امن معاہدہ طے پا گیا

نیپیدائو ۔۔۔ نیوز ٹائم

میانمار کی حکومت اور 8 مسلح نسلی گروپوں کے درمیان کئی دہائیوں کی جنگ کے بعد امن معاہدہ طے پا گیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق دارالحکومت Naypyitaw میں امن معاہدے پر دستخط کی تقریب 2 سال تک امن مذاکرات کی حکومتی کوششوں کا نتیجہ ہے  تاہم 15 میں سے سب سے فعال 7 مسلح گروپس اب تک امن معاہدے کی میز پر نہیں آئے۔ میانمار میں مسلح گروپ 1948ء میں برطانوی حکومت سے آزادی کے بعد سے خودمختاری کے لیے حکومت مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ امن معاہدے کے بعد میانمار کی حکومت کو امید ہے کہ اس سے ملک میں سیاسی استحکام لانے میں مدد ملے گی۔ امن معاہدے کا حصہ نہ بننے والوں میں باغیوں کا سب سے بڑا گروپ United Wa State Army (یو ڈبلیو ایس اے) اور Kachin Independence Organization (کے آئی او) شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اجتماعی معاہدے سے قبل مسلح گروپوں نے حکومت سے انفرادی طور پر دوطرفہ جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ امن معاہدے کے بعد حکومت اور مسلح گروپوں کے درمیان آئندہ چند ماہ میں نئی حکومتی نظام کے حوالے سے بات چیت متوقع ہے  تاہم یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اگر میانمار کی آرمی نے اس امن معاہدے کو نظر انداز کیا تو معاملات دوبارہ بگڑ سکتے ہیں۔ امن معاہدے کی اس تقریب میں یورپی یونین، ہندوستان، چین، جاپان اور اقوام متحدہ کے نمائندے بھی شریک تھے۔ اس سے قبل حکومت نے امن معاہدے پر دستخط کے لیے رضا مندی ظاہر کرنے والے مسلح گروپوں کے نام غیر قانونی گروپوں کی فہرست سے نکال دیئے تھے۔

No comments.

Leave a Reply