اردن میں حضرت لوط علیہ السلام کی قوم اور ان کے شہر کے کھنڈرات کی دریافت کرنے کا دعویٰ

امریکی ماہرین نے آثار قدیمہ کی ٹیم میں 10 سال  کی تخلیق کے بعد  حضرت لوط علیہ السلام کی قوم اور ان کے شہر کے کھنڈرات ڈھونڈ نکالنے کا دعویٰ کیا ہے۔

امریکی ماہرین نے آثار قدیمہ کی ٹیم میں 10 سال کی تخلیق کے بعد حضرت لوط علیہ السلام کی قوم اور ان کے شہر کے کھنڈرات ڈھونڈ نکالنے کا دعویٰ کیا ہے۔

عمان ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکی محققین نے 10 سال کی تحقیق کے بعد حضرت لوط علیہ السلام کی قوم اور ان کے شہر کے کھنڈرات ڈھونڈ نکالنے کا دعویٰ کیا ہے۔ قوم لوط کے مرد اپنی جنسی خواہش کی تکمیل کے لیے عورتوں کے بجائے مردوں کی طرف غیر فطری میلان رکھتے تھے۔ اس پر اللہ کے جلیل القدر پیغمبر حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم کو منع کیا اور اللہ کی طرف سے سخت عذاب کی وعید سنائی مگر ان کی قوم بشمول ان کی بیوی کے ان کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔ اللہ تبارک و تعالی نے قرآن کریم میں قوم لوط کی غلط کاریوں اور اس پر انہیں ملنے والی سزا کے بارے میں تفصیلی طور پر ذکر کیا ہے  مگر یہ بات آج تک پردہ راز میں تھی کہ قوم لوط کا شہر کہاں تھا  لیکن پاپولر Archaeologists نامی امریکی ماہرین آثار قدیمہ کی ٹیم نے 10 سال کی محنت کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ وہ city of Sodom تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ تباہ شدہ شہر کے کھنڈرات سے پتا چلتا ہے کہ یہ ایک وسیع و عریض شہر تھا جس میں کئی قدیم عمارتوں کی موجودگی کا بھی پتا چلتا ہے۔ شہر کے کھنڈرات اردن میں Tall el-Hammam کے مقام پر ملے ہیں۔ کھنڈرات دریافت کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر Steven Collins کا کہنا ہے  کہ جب ان کی تحقیقات کا نتیجہ سامنے آیا تو وہ خود بھی حیران رہ گئے کیونکہ اس شہر میں زندگی ایک دم ختم ہو گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ city of Sodom 2 حصوں میں منقسم دکھائی دیتا ہے۔ ایک بالائی اور دوسرا زیریں حصہ ہے۔ شہر کے گرد مِٹی کی اینٹوں کی 10 میٹر اونچی اور 5.2 میٹر چھوٹی دیوار بھی دریافت ہوئی ہے۔ شہر کے دروازوں کی باقیات بھی ملی ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ جب یہ شہر تباہ ہوا تو اس وقت بھی لوگ روز مرہ کے معمولات میں مشغول تھے مگر زندگی اچانک ہی ختم ہو گئی تھی۔

No comments.

Leave a Reply