پاکستان: ملکی قرضوں کا کل حجم 18526 ارب روپے تک پہنچ گیا

ستمبر 2015ء میں پاکستان پر قرضوں کا حجم 18526 ارب روپے تک پہنچ گیا

ستمبر 2015ء میں پاکستان پر قرضوں کا حجم 18526 ارب روپے تک پہنچ گیا

لاہور ۔۔۔ نیوز ٹائم

امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہا ہے کہ ملکی قرضوں میں دن بدن اضافہ قابل تشویش ہے۔1988کو پاکستان کے داخلی و بیرونی قرضوں کا مجموعی حجم 523 ارب روپے تھا جبکہ 20 برس بعد 2008ء کو ان قرضوں کا کل حجم 5603 ارب روپے کے اضافے کے ساتھ 6125 ارب روپے ہو گیا۔پیپلز پارٹی کے 5 سالہ دور اقتدار میں پاکستان کے مجموعی قرضوں کا حجم 8167 ارب روپے کے اضافے کے ساتھ 14293 ارب روپے تک پہنچ گیا۔انہوں نے کہا کہ منافع بخش اداروں کی نجکاری سے حاصل ہونے والی رقم، سعودی عرب سے 1500 ملین ڈالر کی نقد امداد ملنے اور ترقیاتی اخراجات میں کٹوتیاں کرنے کے باوجود موجودہ حکومت کے صرف 27 ماہ میں ان قرضوں میں 4233 ارب روپے کا اضافہ ہوا اور ستمبر 2015ء میں پاکستان پر قرضوں کا حجم 18526 ارب روپے تک پہنچ گیا۔پاکستان قرضوں کو اپنے وسائل سے اسی صورت میں ادا کر سکتا ہے جب محب وطن قیادت میسر آئے گی۔میڈیا کی رپورٹس کے مطابق منافع بخش اداروں کو اونے پونے فروخت کرنے سے حاصل ہونے والی رقم کا 90 فیصد حصہ پرانے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہو گا جو کہ تشویشناک امر ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی برآمدات موجودہ مالی سال میں بھی 2011ء سے کم رہیں۔ 2010-11 میں ترسیلات کا حجم 11.2 ارب ڈالر تھا جو کہ موجودہ مالی سال میں تقریباً 20 ارب ڈالر رہے گا۔ قرضوں کی ادائیگی کے لئے نئے قرضے لئے جاتے ہیں اور ان کے حصول میں آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط پر عملدرآمد کیا جاتا ہے جس کا ثبوت گزشتہ دنوں 40 ارب روپے کے عوام پر نئے ٹیکس لگانے سے ملتا ہے۔ میاں مقصود احمد نے مزید کہا کہ ملکی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔ وطن عزیز میں نصف آبادی سے زائد یومیہ ایک ڈالر پر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم نے مٹھی بھر اشرافیہ اور 18 کروڑ عوام کے درمیان تفریق پیدا کر دی ہے۔

No comments.

Leave a Reply