پی آئی اے کی نجکاری نامنظور نامنظور، دفاتر کی تالہ بندی اور ملک گیر احتجاج جاری

پی آئی اے ملازمین کا ایک بار پھر ملک گیر احتجاج جاری رہا

پی آئی اے ملازمین کا ایک بار پھر ملک گیر احتجاج جاری رہا

لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور ۔۔۔۔ نیوز ٹائم

پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز کی مجوزہ نجکاری کے خلاف پی آئی اے ملازمین کا ایک بار پھر ملک گیر احتجاج جاری رہا۔ مظاہرین نے حکومت کو 2 فروری کو فلائٹ آپریشن معطل کرنے کی دھمکی دے دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق پی آئی اے ہیڈ آفس کراچی کے باہر ملازمین نے دفاتر کو تالے لگا کر احتجاج کیا،  پی آئی اے افسران کے دفتر جانے کے راستے بھی روک لیے گئے۔ اس موقع پر احتجاج کرنے والے ملازمین کا کہنا کہ قومی ائیر لائن کی نجکاری کسی صورت قبول نہیں اور احتجاج مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ اگر حکومت نے فیصلہ نہ لیا تو 2 فروری کو فلائٹ آپریشن بھی بند کر دیا جائے گا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کے ترجمان دانیال عبد الغنی کا کہنا ہے  کہ ملازمین کو دفاتر میں داخل نہیں ہونے دیا گیا، اسلام آباد اور کراچی سمیت جہاں بھی پی آئی اے کے دفاتر موجود ہیں وہاں اسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہوائی اڈوں پر دفاتر کھلے ہیں، جہاں ٹکٹوں کی بکنگ اور فروخت معمول کے مطابق جاری ہے، اس کے علاوہ کال سینٹر کے ذریعے بھی لوگوں کی رہنمائی کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب پی آئی اے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے چیئرمین سہیل بلوچ کا کہنا ہے کہ حکومت نے ملازمین پر شب خون مارا اور نجکاری کے لیے ایک کالا صدارتی آرڈیننس جاری کیا ہے، 26 فیصد شیئرز کی فروخت ہو یا اسٹریجک پارٹنر شپ کی بات، ہمیں نجکاری کی کوئی بھی شکل قبول نہیں ہے۔ سہیل بلوچ کا کہنا ہے کہ 5 دسمبر سے لے کر اب تک انھوں نے اگر کوئی انتہائی اقدام نہیں اٹھایا تو اس کی وجوہات یہ تھیں کہ انہیں یقین تھا کہ ان کے مطالبات، تجاویز اور دلائل مانیں جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ادارے کی بحالی کے لیے ایک منصوبہ دیں گے اور اس پر عملدرآمد کے لیے انہیں کم از کم ایک سال کا وقت دیا جائے، پھر دیکھیں کہ پی آئی اے میں بہتری آتی ہے یا نہیں۔ سہیل بلوچ کا کہنا تھا کہ جزا و سزا کا نظام ہو، ایک ایماندر مینیجمنٹ ہو، اس کے بعد کوئی وجہ نہیں کہ پی آئی اے فلائٹ نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ اور قومی اسمبلی کی 2 کمیٹیاں بنائی گئیں لیکن اس سے ہٹ کر ایک تیسری کمیٹی بنا دی گئی  لیکن یہ کمیٹی کن افراد پر مشتمل ہے کسی کو معلوم نہیں۔ ہمیں کہا گیا کہ آپ سے بات کریں گے اور اعتماد میں لیا جائے گا لیکن تاحال یہ ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان کی قومی ایئر لائن گزشتہ ایک دہائی سے مسلسل خسارے میں ہے جس کی بحالی کے لیے حکومت متعدد بار مالی پیکیجز کا اعلان کر چکی ہے، بہتری نہ آنے کا جواز بنا کر اب اس کی نجکاری کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کی اپوزیشن جماعت پاکستان پیپلز پارٹی، جماعت اسلامی اور دیگر مذہبی و سیاسی جماعتیں مخالفت کر رہی ہے۔

No comments.

Leave a Reply