ایران، اٹلی کے درمیان تجارت بڑھانے توانائی سیکٹر میں تعاون سمیت متعدد معاہدے

اٹلی کے وزیر اعظم میتو رونزی اور ایران کے صدر حسن روحانی پریس کانفرنس کرتے ہوئے

اٹلی کے وزیر اعظم میتو رونزی اور ایران کے صدر حسن روحانی پریس کانفرنس کرتے ہوئے

روم  ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ علاقائی سلامتی کے مسائل فوجی طریقے سے نہیں بلکہ مذاکرات اور سیاسی طریقوں سے حل کرنے چاہئیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق روم میں تجارتی، ہیلتھ، ٹرانسپورٹیشن، زراعت، توانائی سیکٹر، اقتصادی، طبی، ثقافتی اور دیگر شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے اٹلی کے وزیر اعظم Matteo Renzi کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہمیں یقین ہے کہ آئندہ بھی دونوں ملکوں کے درمیان اچھا اور وسیع تعاون جاری رہے گا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایران کا کردار بھی نہایت اہم ہے کیونکہ اگر ایران نہ ہوتا تو افغانستان اور عراق کی صورت حال کہیں زیادہ تشویشناک ہوتی۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایٹمی معاملے میں دنیا مذاکرات کی میز پر مسائل کو حل کرنے میں کامیاب رہی اور یہ اصول وسطی ایشیا، افریقہ اور ایشیا کے لئے بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ اٹلی کے وزیر اعظم Matteo Renzi نے ایران کے ساتھ مختلف سمجھوتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ایک بڑا دن ہے، روحانی اور اطالوی ہم منصب کی موجودگی میں 18.4 ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کئے گئے۔ اطالوی وزیر اعظم نے کہا کہ ISIS کے خلاف جنگ، شام میں لڑائی کے خاتمے کے طریقوں پر غور کیا گیا۔ اٹلی steel firm Danieli کے ترجمان نے کہا کہ 6.1 ارب ڈالر کا ایران کے ساتھ کمرشل معاہدہ کریں گے۔ Infrastructure firm Condotte d’Acqua بھی 4.3 ارب ڈالر کے معاہدے کریں گی۔ اطالوی وزیر اعظم نے کہا اکثر نیو کلیئر ایشو پر پہنچ سکتے ہیں تو شام کے مسئلہ پر ہم دونوں ایک صفح پر ہونگے، ہم یہ کر سکتے ہیں۔ ادھر پوپ فرانسس سے روم میں حسن روحانی نے 40 منٹ ملاقات کی۔ پوپ فرانسس نے کہا کہ ایران دہشتگردی روکنے اور امن کیلئے مشرق وسطی کے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرے۔ ایران سے مشرق وسطی میں سیاسی حل کیلئے اہم کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے  تاکہ دہشت گردی اور اسلحہ کی سمگلنگ کو روکا جا سکے۔ دونوں رہنمائوں نے تحائف کا تبادلہ بھی کیا۔ حسن روحانی نے ایران اور اٹلی کے تاجروں اور صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی میدان میں منافع دوطرفہ ہونا چاہئے۔ ایران امن اور استحکام کے لحاظ سے علاقے کا سب سے پرامن ملک ہے ایران کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم رکھتا ہے نہ ہی کسی دوسرے ملک میں مداخلت کرتا ہے البتہ پوری قوت کے ساتھ اپنا دفاع کرتا ہے۔ ایران غیر سرمایہ کاری کے لئے محفوظ ملک ہے۔ سرمایہ کاری اور نئی ٹیکنالوجی کو ایران میں متعارف کروانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اِس سے ایک نئی آزاد مارکیٹ جنم لے گی۔ فرانس میں بھی کئی کاروباری سودوں کی ڈیل طے ہونا باقی ہے۔ ایرانی صدر نے توقع کا اظہار کیا کہ وزیر اعظم Matteo Renzi ایران کا دورہ کریں گے اگر دنیا انتہا پسندی کے خلاف مشترکہ حکمتِ عملی اپنانا چاہتی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ جیتنا چاہتی ہے تو کامیابی کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ متاثرہ اقوام میں شرحِ پیداوار کو بڑھانا ہے۔ ایرانی صدر روحانی کے مطابق شرح پیداوار میں اضافے سے روزگار کے مواقع جنم لیں گے اور دوسری جانب ایسا نہ ہونے کی صورت بھوک اور بیروزگاری سے دہشت گردانہ قوتیں افزائش پائیں گی۔ دوسری جانب اطالوی وزیر خارجہ  Paolo Gentiloni نے کہا ہے کہ روم، ایران کے ساتھ جامع سٹرٹیجک اتحاد کو قائم کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔ ایرانی صدر پیر کو اٹلی پہنچے تھے جو دو دہائیوں کے دوران ایران کے کسی صدر کا یورپ کا پہلا دورہ ہے۔ 1999 کے بعد پوپ اور کسی ایرانی صدر کے درمیان ہونے والی پہلی ملاقات ہے۔

No comments.

Leave a Reply