روس نے افغانستان کو 10 ہزار کلاشنکوف رائفلیں تحفے میں دے دی

روسی سفیر الیگزینڈر منتیاتسکی  اور افغان نیشنل سیکیورٹی کے مشیر حنیف اتمار

روسی سفیر الیگزینڈر منتیاتسکی اور افغان نیشنل سیکیورٹی کے مشیر حنیف اتمار

کابل، برلن ۔۔۔ نیوز ٹائم

روس نے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں مدد کے طور پر افغانستان کو 10 ہزار کلاشنکوف رائفلیں تحفے میں فراہم کر دیں۔ افغان دارالحکومت کابل میں واقع ملٹری ایئر فیلڈ میں روسی سفیر Alexander Mantytskiy نے ایک پروقار تقریب میں روسی ساختہ اے کے 47 کلاشنکوف رائفلوں کی یہ بڑی کھیپ افغان نیشنل سیکیورٹی کے مشیر Hanif Atmar کے سپردکی۔ اس موقع پر صدر اشرف غنی کے مشیر برائے قومی سلامتی Hanif Atmarنے کہا کہ یہ رائفلیں براہ راست سیکیورٹی فورسز کو دی جائیں گی۔  مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ ہم امن کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں لیکن ہماری قوم کے پاس اپنے دفاع کی صلاحیت بھی ہونی چاہیے، افغانستان میں ہونیوالی عالمی دہشت گردی ناصرف ملک اور خطے بلکہ ہمارے دوست روس کے لیے بھی ایک خطرہ ہے۔ ان کلاشنکوف رائفلوں کو افغان فورسز میں تقسیم کیا جائیگا جو دہشت گردی کے خلاف لڑ رہی ہیں۔  صدارتی مشیر نے کہا کہ پچھلے 14 سال میں افغان فورسز کی تربیت اور اسلحہ سے لیس کرنے پر 60 ارب امریکی ڈالرخرچ ہو چکے ہیں لیکن مقامی فورسز طالبان عسکریت پسندی کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ دوسری طرف افغان وزارت دفاع کی جانب سے جاری ہونیوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبہ ننگر ہار کے ضلع آچن میں ڈرون حملے اور سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں طالبان کے 22 اور 41  ISIS شدت پسند ہلاک اور بڑی تعداد میں زخمی ہو گئے جبکہ متعدد شدت پسندوں کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے۔  ننگر ہار کے صوبائی گورنر کے ترجمان Attaullah khogyani نے تصدیق کی ہے کہ ڈرون حملہ ضلع آچین میں کیا گیا جس میں 22 جنگجو مارے گئے۔  ننگرہار ہی میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں ISIS کے 41 جنگجو ہلاک ہو گئے۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ زمینی اور فضائی کارروائی ضلع آچن کے علاقوں abul al Khail ، piki  ، میں کی گئی۔  جلال آباد میں افغان طالبان کے سابق جنگجوئوں نے حکومتی امن عمل اور ملکی ہم آہنگی کے تحت افغان حکام کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے، درجن سے زائد طالبان جنگجوئوں کا تعلق صوبہ ننگرہار کے ضلع نازیان سے بتایا گیا ہے۔  قبل ازیں جرمنی سے اپنی نوعیت کا پہلا چارٹرڈ طیارہ 125 افغان پناہ گزینوں کو لے کر گزشتہ روز کابل پہنچ گیا جسے ایک مسلسل عمل کا آغاز قرار دیا جا رہا ہے۔ پناہ گزینوں کی اکثریت خوش حال جرمنی میں قیام کے خواب دیکھ رہی ہے لیکن برلن حکومت انھیں واپس افغانستان بھیجنا چاہتی ہے۔

No comments.

Leave a Reply