جنوبی چین کے جزیروں کی ملکیت کے معاملے پر چین اور بوٹسوانا کے سفارتی تعلقات معطل ہو گئے ہیں

جنوبی چین کے جزیروں کی ملکیت کے معاملے پر چین اور بوٹسوانا کے سفارتی تعلقات معطل ہو گئے ہیں

جنوبی چین کے جزیروں کی ملکیت کے معاملے پر چین اور بوٹسوانا کے سفارتی تعلقات معطل ہو گئے ہیں

بیجنگ ۔۔۔ نیوز ٹائم

چین بحر جنوبی چین کے جزیرے پر فوجی تنصیبات بنا رہا ہے جس پر امریکہ، جاپان اور ویتنام سمیت کئی ممالک کو تحفظات لاحق ہیں۔ لیکن اب اس معاملے پر ایک ایسے ملک نے چین کو آنکھیں دکھانی شروع کر دی ہیں جس کے متعلق کسی نے سوچا بھی نہیں تھا۔ یہ افریقہ کا ایک انتہائی پسماندہ اور چھوٹا سا ملک بوٹسوانا ہے، جس نے چین کے خلاف دھمکی آمیز رویہ اپنا لیا ہے۔ بحر جنوبی چین کے جزیروں کی ملکیت کے معاملے پر چین اور بوٹسوانا کے سفارتی تعلقات معطل ہو گئے ہیں۔ بوٹسوانا حکومت نے چینی سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی ہے اور چینی سفارتخانے میں ویزہ درخواستوں کا پراسیس بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی طرف سے چند روز قبل ایک بیان جاری کیا گیا تھا جس میں بحر جنوبی چین میں واقع جزیروں کو چین کا حصہ بتایا گیا تھا۔ اس پر بوٹسوانا حکومت کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ نیوز ویب سائٹ آل افریقہ ڈاٹ کام کی رپورٹ کے مطابق بوٹسوانا حکومت کا کہنا ہے  کہ کسی ملک کی معیشت یا فوج خواہ کتنی ہی بڑی کیوں نہ ہو لیکن اس کو کسی دوسرے ملک پر اپنا موقف مسلط کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہوتا۔ ایسا کرنے سے تعلقات میں کشیدگی آتی ہے اور انجام کار تصادم ہوتا ہے۔ بحر جنوبی چین کے جزیرے چین کا خودمختار حصہ نہیں بلکہ متنازعہ علاقہ ہیں۔ بوٹسوانا حکومت نے اس جزیرے کی ملکیت کے دیگر دعویدار ممالک کو بھی کہا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لیے کوئی بین الاقوامی باڈی بنائی جائے اور مل بیٹھ کر بحر جنوبی چین کے ان جزیروں کی ملکیت کا فیصلہ کیا جائے۔ اس مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کر لیا جائے تو یہ عالمی امن و تحفظ کے لیے بہتر ہو گا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین زمانہ قدیم سے ان جزیروں کی ملکیت کا دعوی کرتا ہے۔ مزید یہ کہ چین، امریکہ کے بعد دنیا کی سب سے بڑی معاشی اور فوجی طاقت ہے۔ اس سے بوٹسوانا حکومت کے بیان کی حیثیت کے متعلق بحث چھڑ گئی ہے۔ دوسری طرف بوٹسوانا میں واقع چینی سفارت خانے کی طرف سے بوٹسوانا حکومت کے بیان کے برعکس ان جزیروں کو چین کا خودمختار حصہ قرار دیا گیا ہے۔ البتہ تعلقات میں کشیدگی کے حوالے سے چینی سفارتی عملے کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

No comments.

Leave a Reply