ترکی کرپشن سکینڈل کے باعث 10 وزراء تبدیل

ترکش وزیر اعظم کی جانب سے دس نئے وزراء کے ناموں کا اعلان

ترکش وزیر اعظم کی جانب سے دس نئے وزراء کے ناموں کا اعلان

انقرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے بدعنوانی کے الزامات سامنے آنے کے بعد بعد دس وزراء تبدیل کردیئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس سے پہلے ترکی کے تین وزیر اپنے بیٹوں پر کرپشن کے الزامات سامنے آنے کے بعد مستفی ہوگئے تھے۔ اردگان نے صدر عبد اللہ گل سے ملاقات کی اور کابینہ کے نئے ارکان کے ناموں کی فہرست پیش کی۔ وزیر اعظم نے بعد ازاں دس نئے وزراء کے ناموں کا اعلان کیا۔ نئی کابینہ میں دس نئے وزیر جس میں نائب وزیراعظم بکر بوزداع کی جگہ انقرہ کے رکنِ پارلیمان امراللہ ایشلیر کو نائب وزیر اعظم جبکہ وزیر قانون سعد اللہ ایرگین کے حاتائے کے میئر کے طور پر بطور امیدوار کھڑا ہونے کی وجہ سے ان کی جگہ بکر بوزداع کو وزیر قانون مقرر کیا گیا ہے۔ وزارتِ داخلہ کیلیے وزیر اعظم کے مشیر افقان آلا، وزیر اقتصادی امور کیلیے دینیزلی کے رکنِ پارلیمان نہاد زیبک جی اور ماحولیات اور بہبود آبادی کی وزارت کیلیے استنبول کے رکن پارلیمان ادریس گولوجے کے نام تجویز کیے گئے ہیں۔ وزارتِ مواصلات کیلیے موجودہ وزیر بن علی یلدرم کی ازمیر بلدیہ کے ناظم کے طور پر امیدواری کے نتیجے میں قارامان کے رکنِ اسمبلی لطفی الوان کو فائز کیا گیا ہے ۔ انطالیہ کے رکن اسمبلی مولود چاوش اولو کو یورپی یونین امور کے وزیر جبکہ کوجا ایلی کے رکنِ پارلیمان فقری ایشیک کو وزیر صنعت و سائنس و ٹیکنالوجی اور سامسون کے رکن پارلیمان عاکف چغتائی قلیچ کو وزیر کھیل و امور نوجوانان مقرر کیا گیا ہے۔ وزیر خاندانی و سماجی امور فاطمہ شاہین کی بطور غازی آنتیپ شہر کے میئر کی حیثیت سے نامزدگی کی وجہ سے ان کی جگہ اس وزارت کیلیے ساکاریہ کی رکنِ اسمبلی عائشہ نور اسلام کا نام تجویز کیا گیا ہے۔ یہ تعداد ان کی کابینہ کی کل تعداد کا نصف ہے۔ ادھر استنبول میں حکام کی بدعنوانی کے خلاف جلوس نکالا گیا۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ ادھر ترک میڈیا کا کہنا ہے کہ کرپشن سکینڈل میں اگلا نشانہ وزیر اعظم طیب اردگان کا بیٹا بن سکتا ہے۔ اخبارات کے مطابق بدعنوانی کا سکینڈل اب وزیر اعظم کے گھر کے قریب تک جاپہنچا ہے۔ ایک اخبار نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ تفتیشی اہلکاروں نے وزیر اعظم کے بیٹے کی این جی او کا رخ کرلیا ہے اور اس سے حکومتی ایوانوں میں زلزلہ آجائیگا۔ استغاثہ پولیس پر دبائو ڈال رہا ہے کہ وہ وزیر اعظم کے بیٹے بلال کی این جی او پر بھی توجہ دے جسے استنبول میونسپل کمیٹی نے ٹھیکے دیئے۔ کمیٹی کا سربراہ پہلے ہی حراست میں ہے۔ ادھر ترکی کے استغاثہ کا کہنا ہے کہ اسے کرپشن سکینڈل کی تحقیقات کا دائرہ کار بڑھانے سے روک دیا گیا ہے۔ معمرا کاس نے ایک بیان میں کہ تمام میرے دوست اور عوام باخبر رہیں کہ مجھے تحقیقات سے روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلوں پر بھی عمل نہیں کیا جارہا۔ وین اسٹین کی یہ نئی ویڈیو اس بات کی ضامن ہے کہ وہ زندہ ہیں۔

No comments.

Leave a Reply