بنگلہ دیش حکومت نے عوامی لیگی غنڈوں کو پولیس وردیاں پہنا دِیں

ڈھاکا میں اپوزیشن جماعتوں کے اتوار کو ہونے والے ملین مارچ کو ناکام بنانے کے لیے اپنے کارکنان کو پولیس وردیاں پہنا کر مسلح کر دیا

ڈھاکا میں اپوزیشن جماعتوں کے اتوار کو ہونے والے ملین مارچ کو ناکام بنانے کے لیے اپنے کارکنان کو پولیس وردیاں پہنا کر مسلح کر دیا

ڈھاکہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

بنگلہ دیشی عوامی لیگ حکومت نے دارالحکومت ڈھاکا میں اپوزیشن جماعتوں کے اتوار کو ہونے والے ملین مارچ کو ناکام بنانے کے لیے اپنے کارکنان کو پولیس وردیاں پہنا کر مسلح کر دیا ہے۔ ان عوامی لیگی غنڈوں کو کہا گیا ہے کہ وہ ڈھاکا میں گھر گھر تلاشی لے کر ایسے لوگوں کو نکال باہر کریں، جو دارالحکومت میں ملک کے مختلف علاقوں سے آکر چھپے ہوئے ہیں اور اتوار کو حکومت مخالف ملین مارچ میں شریک ہونا چاہتے ہیں۔ دوسری جانب بنگلہ دیشی وزیر اطلاعات حسان الحق نے تصدیق کی ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر پابندی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے اور اتوار کے روز اس بات کا فیصلہ کر لیا جائے گا کہ اس کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے یا نہیں؟ بنگلہ دیشی وزیر ماحولیات حسن محمود نے عوامی لیگی کارکنان کو ہدایات دی ہیں کہ ڈھاکا میں موجود تمام “آئوٹ سائیڈرز” کو طاقت کے زور پر باہر کر دیا جائے۔ بنگلہ دیشی جریدے “ڈیلی سنگرام” کا ایک تازہ رپورٹ میں کہنا ہے کہ مصدقہ اطلاعات میں پتہ چلا ہے کہ حکمراں عوامی لیگ اور اس کی بغل بچہ “بنگلہ دیش چھاترو لیگ” کے ہزاروں کارکنان کا اضلاع اور وارڈز کی سطح پر بندقوں اور پستولوں کے ساتھ پیٹرول بموں سے مسلح کیا گیا ہے، جبکہ انہیں اس بات کی کھلی اجازت دی گئی ہے کہ وہ مخالف جماعت اسلامی اور بی این پی کے ایسے کارکنان کو دارالحکومت سے زور زبردستی باہر نکال دیں جن کا آبائی ضلع یا رہائش دارالحکومت نہیں بلکہ اندرون ملک ہے۔ بنگلہ دیشی جریدے “ڈیلی اسٹار” کا کہنا ہے کہ جمعہ کی شب سے دارالحکومت ڈھاکا میں عوامی لیگ کے ہزاروں غنڈوں نے گروپوں  کی شکل میں ہتھیاروں سے ملسح ہو کر مختلف علاقوں میں راہ گیروں اور عام افراد کے شناختی کارڈز کی چیکنگ کی مہم شروع کر دی ہے، جس میں کئی راہ گیروں کو محض اس لئے تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ ان کے پاس شناختی کارڈ نہیں تھے یا ان کے شناختی کارڈز پر ڈھاکا کے بجائے مستقل رہائش کا پتا کسی اور شہر کا لکھا ہوا تھا۔ بنگلہ دیشی جریدے “پروتھوم آلو” نے وزارت داخلہ کے حوالے سے انکشاف کیا کہ بنگلہ دیشی پولیس نے ریپڈ ایکشن بٹالین اور پیرا ملٹری فورسز بنگلہ دیش رائفل کے ساتھ مل کر ملک بھر میں حزب اختلاف اور بالخصوص جماعت اسلامی بنگلہ دیش اور اسلامی چھاترو شبر کے کارکنان اور رہنمائوں کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز کر دیا ہے، جس میں جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے پندرہ سو، جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے تین ہزار، اسلامی چھاترو شبر کے سترہ سو اور جنرل ارشاد کی جماعت جاتیو پارٹی کے سات سو پچاس کارکنان کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ جبکہ بنگلہ دیش میں مدارس کی تنظیم “حفاظت اسلام” کا کہنا ہے کہ صرف ڈھاکا میں اس کے گرفتار کارکنان کی تعداد تین سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے ایڈیشنل سیکرٹری کے حوالے سے “ڈیلی اسٹار” نے لکھا ہے کہ میمن گنج، شات کھیڑا، راج شاہی اور ملحقہ علاقوں سے جماعت اسلامی  اور شبر کے کارکنان نے بتایا ہے کہ عوامی لیگی حکومت نے اپنے کارکنان کو پولیس اور ریپڈ ایکشن بٹالین کی وردیاں پہنا کر مسلح کر دیا ہے اور یہ غنڈہ عناصر جماعت اسلامی، بی این پی اور اسلامی چھاترو شبر کے کارکنان کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ بنگلہ دیشی جریدے ” ڈیلی اسٹار” نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت کے احکامات کے تحت پولیس کے اعلیٰ حکام نے دارالحکومت ڈھاکا میں تما چھوٹے بڑے ہوٹلوں کو اتوار تک کاروبار بند رکھنے اور رہائشی کمرے کرائے پر دینے کی پابندی عائد کر دی ہے اور مالکان کو تنبیہ کی ہے کہ اگر کسی بھی کمرے کو پیر تک کے لیے کرائے پر چڑھایا گیا تو پولیس اس ہوٹل کو ہمیشہ کے لیے بند کر دے گی۔ ڈھاکا “امپیریل ہوٹل” کے مالک نے پولیس وارننگ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ روز پولیس ہوٹل کے اندراج کا روز نامچہ اٹھا کر لے گئی ہے اور ایک خالی حلف نامہ پر دستخط بھی کروائے گئے ہیں۔ ڈیلی اسٹار کا کہنا ہے کہ صرف جمعہ کی نماز کے بعد اسلامی چھاترو شبر اور جماعت اسلامی کے گرفتار رہنمائوں کی تعداد 120 ہو چکی تھی۔ عوامی لیگ کے جنرل سیکرٹری سید اشرف الاسلام نے کہا ہے کہ عوامی لیگ کے کارکنان اور عہدیدار، ڈھاکا میں حزب اختلاف کی ریلی کو طاقت سے روکیں گے اور پاکستان کی حامی جماعتوں کو قومی  پرچم ہاتھ میں اٹھانے نہیں دیں گے۔ جب ایک صحافی نے عوامی لیگ کے رہنما سے سوال کیا کہ آیا عوامی لیگ کے کارکنان کو دی جانے والی ہدایات سیاسی کارکنوں میں تصادم کا سبب نہیں بنیں گی؟ تو ان کا کہنا تھا کہ عوامی لیگ کے کارکنان اور عہدیدار ایسی کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کو تیار ہیں۔ ڈھاکا کے نیشنل پریس کلب پر جماعت اسلامی اور اسلامی چھاترو شبر کے مظاہرے پر پولیس فائرنگ کے نتیجے میں اسلامی چھاترو شبر کے دو کارکن شہید اور بارہ شدید زخمی ہو گئے، جن میں دو کم سن بچے بھی شامل ہیں۔ ادھر بنگلہ دیشی الیکشن کمیشن نے حکمراں عوامی لیگ کے اس مطالبے کو مستر کر دیا ہے کہ 29 دسمبر کو بی این پی اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے ملین مارچ پر پابندی عائد کی جائے۔ بنگلہ دیشی چیف الیکشن کمشنر قاضی رقیب الدین نے جمعہ کو ایک بیان میں واضح کیا کہ بی این پی اور اتحادی جماعتوں کا ملین مارچ کوئی انتخابی مہم یا جلسہ نہیں ہے جس پر پابندی عائد کی جائے۔ واضح رہے کہ بنگلہ دیشی وزیر داخلہ ایم کے عالمگیر نے الیکشن کمشنر کے ساتھ خصوصی ملاقات میں ان سے بی این پی اور جماعت اسلامی کا ملین مارچ رکوانے کے لیے مداخلت کی اپیل کی تھی۔ عوامی لیگ کے جلسے سے خطاب میں وزیر ماحولیات حسن محمود نے حکومتی جماعت کے غنڈوں کو ہدایات دیں کہ ڈھاکا میں تمام آئوٹ سائیڈرز کو نکال کر باہر کرنا اس لئے ضروری ہے کہ وہ اتوار کو یہاں فسادات برپا کرنا چاہتے ہیں اور عوامی لیگ ان تمام عناصر کو ڈنڈے کے زور پر سیدھا کرنا جانتی ہے۔ ادھر پاکستان مخالف، بنگلہ دیش بھر میں پاکستانی ٹی وی چینلوں کی نشریات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اور 27 دسمبر 2013ء سے بنگلہ دیشی سر زمین پر کوئی بھی پاکستانی چینل نہیں دکھایا جائے گا۔

No comments.

Leave a Reply