ترک فوج نے بغاوت تیاری کی تردید کر دی

ترک فوج نے بغاوت تیاری کی تردید کر دی

ترک فوج نے بغاوت تیاری کی تردید کر دی

انقرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترکی کی اعلیٰ عدالت نے حکومت کی جانب سے پولیس افسران کو فارغ کیے جانے کے عمل کو روک دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کرپشن سکینڈل آنے کے بعد ترک وزیر اعظم نے درجنوں پولیس افسران کو عہدے سے ہٹا دیا تھا جس کے بعد گزشتہ روز عدالت نے اس عمل کو روک دیا ہے، دوسری جانب ایک فوج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ فوج کسی قسم کے سیاسی عمل کا حصہ نہیں بنے گی اور قانون و آئین کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کرتی رہے گی۔ یاد رہے کہ یہ بیان وزیر اعظم کے ایک مشیر کی جانب سے اخبارات میں شائع ایک کالم کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ اردگان حکومت کے خلاف اسکینڈل ممکنہ طور پر بغاوت کی تیاری ہے، اگرچہ حکومت کی جانب سے باضابطہ طور پر ایسا کچھ نہیں کہا گیا، تاہم فوج پہلے ہی صفائیاں پیش کرنے لگی ہے۔ اس سے قبل وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے کرپشن اسکینڈل کی تفتیش کو گندا کھیل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان غیر ملکی اور کچھ ملکی عناصر کی سازش ہے جو مارچ میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے قبل حکومت کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ اسی دوران انکشاف ہوا ہے کہ وزراء کی کرپشن میں پس پردہ ایسے ایرانیوں کا ہاتھ تھا جو ایران پر عالمی اقتصادی پابندیوں کے اثرات کم کرنے کے لیے رقوم اور سونے کی بھاری مقدار تہران منتقل کرتے رہے ہیں۔ ترک پولیس نے اس ضمن میں جن اہم افراد کو گرفتار کیا ہے، ان میں سرکاری بینک “خلق” کے چیئرمین سلیمان اصلان اور ایک ایرانی تاجر رضا ضراب بھی شامل ہیں۔ رضا ضراب نے ایک ترک پاپ گلوگارہ سے شادی بھی کر رکھی ہے، یوں ترکی اس کا سسرالی ملک بھی کہلاتا ہے۔ دوسری جانب حکمران جماعت کے تین اراکین پارلیمنٹ نے بھی استعفی دے دیا ہے جن میں ایک سابق وزیر اور سب سے اہم حکمران جماعت اے کے پی کے ڈپٹی بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ ترک حکومت میں شامل وزراء کی مبینہ بدعنوانیوں کے منظر عام پر آنے کے بعد وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے اپنی کابینہ میں غیر معمولی تبدیلیاں کی تھیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق خوفناک کرپشن سکینڈل کے بعد وزیر اعظم رجب طیب اردگان کی حکومت کو خطرات لاحق ہوگئے تھے۔ وزیر اعظم نے کابینہ میں غیر معمولی رد و بدل کر کے حکومت اور سیاست میں اٹھنے والے اس طوفان کو روکنے کی پوری کوشش کی ہے مگر وہ ابھی تک اس میں پوری طرح کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ اردگان کو اس وقت ایک اور دھچکا لگا جب پریس میں یہ خبریں شائع ہوئیں کہ بدعنوانی کے الزام کے شبہے میں پولیس وزیر اعظم کے بیٹے بلال سے بھی تفتیش کرنے والی ہے۔ اپوزیشن کے نمائندہ اخبار جمہوریت کے مطابق بدعنوانی کے تازہ سکینڈل میں نوجوانوں کی تعلیم و تربیت اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم ایک نجی تنظیم کا نام بھی آرہا ہے اور یہ تنظیم اردگان کے بیٹے بلال کی نگرانی میں کام کررہی ہے۔

No comments.

Leave a Reply