تیسری عالمی جنگ کب اور کس کے درمیان لڑی جائے گی؟ 200 سال قبل لکھا گیا خط منظر عام پر آ گیا

خط 15 اگست 1871ء کو امریکی فوج کے ایک کیپٹن البرٹ پائیک نے لکھا

خط 15 اگست 1871ء کو امریکی فوج کے ایک کیپٹن البرٹ پائیک نے لکھا

نیو یارک ۔۔۔ نیوز ٹائم

گزشتہ دنوں 200 سال قبل لکھا گیا ایک خط منظر عام پر آیا ہے جس میں تیسری عالمی جنگ کی پیش گوئی کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ یہ جنگ کب اور کس کے درمیان لڑی جائے گی۔ اس خط کی پیش گوئی پڑھ کر مسلم ممالک اور مغرب دونوں ہی پریشان ہو گئے ہیں۔ یہ خط 15 اگست 1871ء کو امریکی فوج کے ایک کیپٹن (Albert Pike) نے امریکہ کی سول جنگ کے دوران اٹلی کے ایک سیاستدان (Giuseppe Mazzini) کو لکھا تھا۔ اس طویل خط میں ایک عالمی حکومت قائم کرنے کے لیے 3 عالمی جنگوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ خط میں پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کی بھی منصوبہ بندی ہے اور لکھا گیا ہے کہ کب اور کیسے جنگ لڑی جائیں گی اور ایک تیسری اور حتمی عالمی جنگ کی پیش گوئی بھی اس میں موجود ہے۔ یہ خط سابق نیوی آفیسر (William Guy Carr) نے اپنی کتاب (Prince of this  World)میں بیان کیا ہے۔ برطانوی اخبار ڈیلی سٹار کی رپورٹ کے مطابق خط میں پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کی منصوبہ بندی کرتے ہوئے لکھا گیا ہے  کہ پہلی عالمی جنگ لڑ کر روس کی طاقت ختم کی جائے گی اور اسے ایک کمیونسٹ ملک بنایا جائے گا۔ دوسری عالمی جنگ نازیوں کو تباہ کرنے اور فلسطین کو ختم کر کے وہاں اسرائیل کی ایک خودمختار ریاست قائم کرنے کے لیے لڑی جائے گی۔ خط میں دوسری عالمی جنگ کے دیگر مقاصد میں نازیوں کو تباہ کرنا، کئی دیگر ممالک میں اشتراکیت کو مضبوط کرنا اور دنیا بھر میں عیسائیت کو تقویت بخشنا بھی شامل کیے گئے تھے۔ خط کے مندرجات کے مطابق تیسری عالمی جنگ مغرب اور اسلامی دنیا کے درمیان لڑی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق خط میں پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کا وقت اور ان کے جن مقاصد کی منصوبہ بندی کی گئی تھی وہی ہوا۔ اب شام و عراق کی موجودہ صورتحال سے خط میں کی گئی تیسری عالمی جنگ کی منصوبہ بندی بھی درست ثابت ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ تیسری جنگ کے خدوخال بیان کرتے ہوئے خط میں لکھا گیا ہے کہ یہ جنگ اس انداز میں لڑی جائے گی کہ اس میں مسلم ممالک اور اسرائیل ایک دوسرے کو تباہ کریں گے۔ اسی دوران کچھ دیگر ممالک کو مزید تقسیم کیا جائے گا۔ یہ ممالک اس جنگ میں اخلاقی، معاشی اور معاشرتی ہر لحاظ سے ٹوٹ پھوٹ چکے ہوں گے۔ رپورٹ کے مطابق دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ خط 1970ء تک برطانوی میوزیم لائبریری میں موجود تھا، اس کے بعد یہ اچانک وہاں سے غائب کر دیا گیا اور پھر اسے کبھی نہیں دیکھا گیا۔

No comments.

Leave a Reply