ترکی نے کرد باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا

ترکی جنگی جہازوں نے قندیل اور گارا کے علاقوں میں کرد باغیوں کے خلاف آپریشن کر دیا  ہے

ترکی جنگی جہازوں نے قندیل اور گارا کے علاقوں میں کرد باغیوں کے خلاف آپریشن کر دیا ہے

انقرہ ۔۔۔ نیوز ٹائم

ترکی نے ملک کے جنوب مشرق اور عراق میں موجود کرد باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ ترک افواج کے مطابق جنگی جہازوں نے Qandil اور Gara  کے علاقوں میں کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے اسلحے کے ذخیرے سمیت 18 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ پی کے کے نے اپنے ٹھکانوں پر بمباری کی تصدیق کی ہے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ اس قسم کے حملوں سے ملک کی افواج کا عزم مزید مضبوط ہوتا ہے۔ یہ دھماکہ شہر کے مرکزی اور مصروف حصے  Kizilay میں واقع Govan Park میں ہوا اور ترک وزیرِ صحت کا کہنا ہے کہ اس میں 70 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ جن میں سے 19 کی حالت نازک ہے۔ ترکی کے وزیرِ داخلہ Efkan Ala نے کہا ہے کہ اس دھماکے کے بارے میں تحقیقات پیر تک مکمل ہو جائیں گی اور اس کے ذمہ داران کے نام سامنے لائے جائیں گے۔ تاحال کسی گروپ نے اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن حکومتی ذرائع اس کارروائی کے لیے کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) پر شبہ ظاہر کر رہے ہیں۔ کرد باغیوں نے حالیہ مہینوں میں ترک علاقے میں کئی حملے کیے ہیں جبکہ شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ بھی انقرہ کو نشانہ بنا چکی ہے۔ اس حملے کے بعد پولیس نے ملک کے جنوبی شہر Adana میں درجنوں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ صدر اردگان نے ایک بیان میں کہا کہ دہشت گرد گروہ ترک افواج کے خلاف جنگ ہارنے کے بعد اب عوام کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ قومی اتحاد کی اپیل کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ترکی مزید حملوں کی روک تھام کے لیے اپنے دفاع کا حق استعمال کرے گا۔ ترک صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوام کو فکرمند نہیں ہونا چاہیے۔ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ یقیناً کامیابی پر ختم ہو گی اور دہشت گردوں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا جائے گا۔ امریکہ اور شمالی بحرِ اوقیانوس کے ممالک کے اتحاد نیٹو نے بھی اس دھماکے کی مذمت کی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان John Kirby نے کہا ہے  کہ ہم دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے لڑنے کے لیے اپنے نیٹو اتحادی ترکی سے مضبوط شراکت کا اعادہ کرتے ہیں۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ اس قسم کے پرتشدد اور خوفناک اقدام کی کوئی توجیح پیش نہیں کی جا سکتی۔ انقرہ کے مقامی وقت کے مطابق شام 6:41 منٹ پر ہونے والے اس دھماکے کے بعد کسی دوسرے دھماکے کے خدشے کے پیشِ نظر علاقے کو خالی کروا لیا گیا تھا۔ ترک وزیرِ داخلہ نے کہا ہے کہ دھماکے کے بارے میں تحقیقات پیر تک مکمل ہو جائیں گی اور اس کے ذمہ داران کے نام سامنے لائے جائیں گے۔ خیال رہے کہ انقرہ اس دھماکے سے قبل گذشتہ چند ماہ کے دوران دو بڑے دھماکوں کا نشانہ بن چکا ہے۔ گذشتہ ماہ یہاں ایک بم حملے میں ایک فوجی قافلے کو نشانہ بنایا گیا تھا اور اس دھماکے میں 28 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ اس دھماکے کی ذمہ داری کرد جنگجو گروہ  کردستان Freedom Hawks نے قبول کی تھی اور اپنی ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان میں کہا تھا کہ یہ حملہ صدر رجب طیب اردگان کی پالیسیوں کے خلاف انتقامی کارروائی تھی۔ خیال رہے کہ ترکی کے دارالحکومت انقرہ میں اتوار کی شام ہونے والے دھماکے  میں 37 افراد ہلاک ہو گئے تھے اس دھماکے کے بعد ملک کے صدر رجب طیب اردگان نے کہا تھا کہ حکومت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرے گی اور انھیں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دے گی۔

No comments.

Leave a Reply