سابق صدر پرویز مشرف دبئی چلے گئے: سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں جانے کی اجازت دی: وزیر داخلہ

سابق صدر پرویز مشرف

سابق صدر پرویز مشرف

کراچی ۔۔۔ نیوز ٹائم

حکومت کی جانب سے ای سی ایل سے نام نکالے جانے اور بیرون ملک جانے کی اجازت ملنے کے بعد سابق صدر پرویز مشرف کمر کے علاج کے لئے دبئی چلے گئے ہیں۔ وہ امارات ایئر لائنز کی پرواز نمبر EK-611 کے ذریعے دبئی گئے۔ پرواز صبح 3.55 پر روانہ ہوئی۔ ذرائع کے مطابق سابق صدر کی اہلیہ صہبا مشرف سمیت 5 افراد بھی ان کے ساتھ دبئی گئے ہیں جن میں طارق محمود شامل ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف کی روانگی کے وقت کراچی ایئر پورٹ پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ دبئی میں وہ برج الخلیفہ کے عقب میں واقع اپنی رہائش گاہ پر قیام کریں گے۔ مشرف کی روانگی سے قبل تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے۔ دبئی روانگی سے قبل ایک انٹرویو میں پرویز مشرف نے کہا کہ علاج کیلئے بیرون ملک جا رہا ہوں، واپس ضرور آئوں گا اپنی دھرتی سے محبت کرتا ہوں کمر کی تکلیف 10 سال پرانی ہے۔ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ کمانڈو ہوں، صحتیابی کے بعد وطن واپس آ جائوں گا، وطن چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ ذرائع کے مطابق مشرف عمرہ کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب بھی جائیں گے جہاں وہ سعودی حکام سے ملاقات کرینگے۔ ذرائع کے مطابق پرویز مشرف دبئی میں 6 سے 7 ہفتے قیام کرینگے۔ لاہور سے خصوصی نمائندے کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے سے روکنے اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل رکھنے کیلئے درخواست دائر کر دی گئی تھی۔ لاہور کے مقامی شہری سید اقتدار حیدر نے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا کہ پرویز مشرف کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے لیکن مشرف بیماری کو بنیاد بنا کر بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ سابق صدر کو زیر التوا مقدمات کے ختم ہونے تک بیرون ملک جانے سے روکا جائے ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا اور رکھا جائے۔ اسلام آباد سے ایک نمائندے کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد نے عبد الرشید غازی قتل کیس میں پرویز مشرف کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کی درخواست پر وزارت داخلہ اور انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ مقدمے کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج پرویز قادر میمن نے کی۔ مدعی مقدمہ کے کونسل طارق اسد ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ پرویز مشرف بیرون ملک فرار ہو سکتے ہیں۔ فاضل عدالت پرویز مشرف کے وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کرانے کا حکم صادر کرے، ملزم کی گرفتاری کے لئے تمام ایئر پورٹس پر وارنٹ گرفتاری ارسال کرائے جائیں۔ مشرف کے کونسل نے عدالت کو بتایا کہ فاضل عدالت کی جانب سے ان کے موکل کے وارنٹ گرفتاری کے حکم کو عدالت عالیہ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری اجرا کے فیصلے کے خلاف درخواست سماعت کیلئے منظور کر لی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق سابق صدر کی درخواست پر سماعت کرینگے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کیس سے متعلق اضافی دستاویزات جمع کرانے کے بعد درخواست سماعت کیلئے دوبارہ مقرر کی گئی ہے۔ مشرف نے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔ پرویز مشرف کے وکیل ملک طاہر محمود نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر دستاویزات جمع کرا دی ہیں۔ دوسری جانب وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سابق صدر پرویز مشرف کو علاج کی خاطر بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی ہے۔ وکلا کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ پرویز مشرف علاج کے بعد وطن واپس آ کر عدالتوں میں اپنے مقدمات کا سامنا کریں گے۔ حکومت عدالتی فیصلوں کا احترام کرتی ہے یہ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے، مک مکا کیا ہوتا تو حکومت عدالت سے کیوں رجوع کرتی،  حکومت نے ہر عدالت میں مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی،  وزیر اعظم نواز شریف کی پرویز مشرف سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں انہوں نے اپنے ساتھ کی جانے والی زیادتیوں پر جنرل مشرف کو معاف کر دیا تھا۔ اس بات کا اعلان وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں سابق صدر کو علاج کی غرض سے انسانی بنیادوں پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کی جانب سے اس بارے میں لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا  کہ پرویز مشرف کے خلاف کیس اس حکومت نے شروع کیا تھا حکومت نے ہر عدالت میں مشرف کا نام ای سی ایل سے ہٹانے کی مخالفت کی۔ مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ سپریم کورٹ کا ہے۔ انہوں نے پرویز مشرف کے حوالے سے بیک چینل میں ہونی والی بات چیت کو مسترد کرتے ہوئے کہا  کہ ای سی ایل میں نام ڈالنا یا نکالنا اعلی عدالتوں کے فیصلے سے مشروط ہے  اس فیصلے کے پیچھے کوئی سایہ نہیں منڈلا رہا مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے باقاعدہ درخواست کی گئی ہے۔ پرویز مشرف پر کیس جوں کے توں رہیں گے انہیں ان کا سامنا کرنا پڑے گا، پرویز مشرف نے مقدمات میں پیش ہونے کا وعدہ کیا ہے۔ پرویز مشرف نے وعدہ کیا ہے کہ علاج کے بعد 4 سے 6 ہفتے میں واپس آ جائیں گے۔ عدالتی کارروائی میں اربوں روپے خرچ نہیں ہوئے۔ حکومت نے ساڑھے 9 ہزار افراد کا نام ای سی ایل سے نکالا ہے۔ تقریباً دو سال سے حکومت نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل میں برقرار رکھا ہوا تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ پانچ سال حکومت میں رہنے والوں نے مشرف کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی؟ انہیں گارڈ آف آنر دے کر کیوں رخصت کیا؟ ایک سیاسی جماعت کی جانب سے بار بار بیانات آ رہے ہیں،  سابق صدر مشرف کے حوالے سے فیصلہ جیسا بھی ہو، اس پر تنقید کرنا ایک ٹولے کی عادت ہے۔ مخصوص ٹولہ حکومتی فیصلوں پر ہمیشہ تنقید کرتا رہا ہے، حکومت کا سابق صدر پرویز مشرف سے کوئی ذاتی عناد نہیں ہے۔ لیکن جو کچھ عوام کے ساتھ ہوا اس کیس کو عدالت لے کر جائیں گے۔ پرویز مشرف کو سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر بھی اجازت دے سکتے تھے لیکن حکومت کیس کو سپریم کورٹ لے کر گئی۔ اگر مک مکا ہی کرنا تھا تو ہمیں عدالت میں جانے کیا ضرورت تھی؟۔ آج ہر طرح کے الزامات لگائے جا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ حکومت حقائق کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کرتی ہے، مشرف کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا اقدام ہماری حکومت نے کیا،  پرویز مشرف کے خلاف کیس ہم نے شروع کیا، ای سی ایل سے متعلق واضح پالیسی بنائی ہوئی تھی۔  اڑھائی برسوں میں ہماری حکومت نے ایک نام بھی ای سی ایل میں نہیں ڈالا جو گزشتہ دور میں ذاتی جھگڑے، وزیر اور سیکرٹری سے تعلق کی بنیاد پر نام ای سی ایل میں ڈالے گئے، ایمرجنسی کیس ہمارا ذاتی نہیں تھا، ایمرجنسی کیس عدلیہ کے خلاف ہے، سپریم کورٹ میں پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ بھی پیش کی گئی، تنقید کرنے والوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ ثابت کر دیں موجودہ حکومت نے ذاتی عناد پر کسی ایک شخص کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالا ہو، ای سی ایل پالیسی سخت کر دی ہے، ذاتی، خاندانی جھگڑوں کی بنیاد پر ای سی ایل میں نام ڈالنے کا رواج ختم کر دیا ہے۔ ایف آئی اے نے واضح پیغام دیا تھا کہ مشرف کو اجازت کے بغیر باہر نہیں جانے دیا جائے گا،  پرویز مشرف کی جمعرات کی صبح روانگی طے تھی، جسے ایف آئی اے نے روک دی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اپنے دور میں پرویز مشرف کو محفوظ راستہ اور گارڈ آف آنر دیا تھا۔ انہوں نے کہا ہے کہ مشاورت کے بعد حکومت اس فیصلے پر پہنچی ہے کہ کوئی بھی فیصلہ ہو اس کے محرکات ہوتے ہیں۔ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ سپریم کورٹ نے کیا ہے، ہم کوئی بھی فیصلہ کریں مخصوص ٹولہ تنقید کرے گا۔ ایک پارٹی کی طرف سے بیان آ رہے تھے کہ پرویز مشرف کو باہر جانے دیا تو حکومت اقتدار میں ہونے کا حق کھو دے گی۔ پرویز مشرف کا نام بے نظیر بھٹو قتل کیس میں شامل تھا کی مخالفت ہر عدالت میں کی پرویز مشرف سے کوئی ذاتی عناد نہیں۔ عدالتی فیصلے کی روشنی میں حکومت نے مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی ہے۔ پرویز مشرف نے واپس آ کر مقدمات میں پیش ہونے کا وعدہ کیا ہے۔ ان کے وکلا نے یقین دلا دیا ہے۔ ہم عدالتی فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ میں میڈیکل رپورٹ دی گئی تھی۔ ایمرجنسی کا سارا کیس عدلیہ کے خلاف ہے۔ ججز کو گرفتار کیا گیا ان کے اختیارات محدود کئے گئے۔ اعلی عدلیہ، نیب، ایف آئی اے کو ای سی ایل کا اختیار دیا ہے ہم نے ای سی ایل کی تمام پالیسی قابل احتساب کر دی ہے سپریم کورٹ کے فیصلے میں واضح درج ہے کہ حکومت کا اختیار تسلیم کیا گیا ہے مشرف کے حوالے سے کوئی بیک چینل بات نہیں ہوئی مشرف کو اجازت دینے کے فیصلے کے پیچھے کوئی سایہ نہیں منڈلا رہا  ہر چیز کے پیچھے سایہ تلاش کرنے کی روایت ختم ہونی چاہئے۔ یہ معاملہ نیچے کی عدالت سے ہوتا ہوا سپریم کورٹ تک آیا۔ اس سے قبل وزیر اعظم محمد نواز شریف سے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ملاقات کی،  جس میں پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ مشرف کے بیرون ملک روانگی سے متعلق امور پر اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی مشاورت کی گئی۔ سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکال دیا گیا۔ وزارت داخلہ نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ ایف آئی اے کو پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے آگاہ کر دیا گیا۔ ایئر پورٹس کو بھی مطلع کر دیا گیا ہے۔

No comments.

Leave a Reply