اپوزیشن مارچ روکنے پر ڈھاکہ میدان جنگ بن گیا، پانچ ہلاک

اپوزیشن مارچ روکنے پر ڈھاکہ میدان جنگ

اپوزیشن مارچ روکنے پر ڈھاکہ میدان جنگ

ڈھاکا ۔۔۔ نیوز ٹائم

بنگلہ دیش میں اپوزیشن کا احتجاج روکنے پر ڈھاکہ میدان جنگ بن گیا ہے۔ پولیس اور حزب اختلاف کے حامیوں کے درمیان جھڑپوں میں پانچ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ تین روز قبل سے حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے مارچ کو روکنے کے لیے راستے اور ٹرانسپورٹ بند کرنے کے باوجود ہزاروں افراد دارالحکومت  میں احتجاج کے لیے پہنچ گئے ہیں۔ گزشتہ روز  پولیس سے جھڑپوں کے دوران مظاہرین نے پیٹرول بموں کا استعمال کیا، جبکہ پولیس نے ہزار سے زائد  اپوزیشن کارکن گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ عوامی لیگ کے غنڈوں نے سپریم کورٹ بار کے دفتر پر دھاوا بول دیا اور بی این پی کے حمایتی وکلا پر تشدد کیا، جس سے پانچ وکلا زخمی ہو گئے۔ عوامی لیگ کے غنڈوں نے رام پورہ میں عوامی لیگ کی خواتین کارکنوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ گزشتہ روز جمہوریت کے لیے مارچ کے نام پر ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین ڈھاکا میں اپوزیشن جماعت کے صدر دفتر اور دیگر مقامات پر جمع ہوئے تو پولیس سے جھڑپ شروع ہو گئی۔ پولیس سے آئندہ مہینے عام الیکشن ملتوی کرانے کے لیے احتجاج کرنے والوں پر تیز دھار پانی پھینکنے کے ساتھ ساتھ فائرنگ بھی کی، جس سے درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔ ڈھاکا پولیس کے ترجمان نے بتایا کے تقریباً گیارہ ہزار پولیس اہلکاروں اور ایلیٹ ریپڈ ایکشن کے افسران مارچ کو روکنے کے لیے دارالحکومت میں گشت کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے ایک ہزار سے زائد  اپوزیشن مظاہرین کو حراست میں لے لیا ہے، جبکہ ڈھاکہ آنے والی بس، کشتی اور ٹرین سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب نواحی علاقے رام پورہ میں دو سو  سے زائد مظاہرین نے پولیس پر چھوٹے بم پھینکے۔ خیال رہے کہ مرکزی اپوزیشن پارٹی بنگلہ دیش قومی پارٹی بی این پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ پانچ جنوری کو شیڈول عام انتخابات نگران حکومت کے تحت کرائے جائیں تاکہ ماضی کی طرح دھاندلی نہ ہو سکے۔ اٹھارہ رکنی اپوزیشن اتحاد نے سرکاری  عمارتوں پر قبضے کا اعلان کر دیا ہے۔ بی این پی کی سربراہ اور دو مرتبہ وزیر اعظم رہنے والی خالدہ ضیاء نے اپنے حامیوں پر زور دیا ہے کہ وہ پیر کو مارچ پر عائد پابندی کے باوجود ڈھاکہ میں جمع ہوں۔ سیکیورٹی حکام نے ریت سے بھرے پانچ ٹرک خالدہ ضیاء کے گھر کے باہر کھڑے کر دیئے ہیں تاکہ وہ اپنے گھر سے نہ نکل سکیں، تاہم خالدہ ضیاء نے گزشتہ روز گھر سے باہر نکل کر وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو متنبہ کیا ہے کہ وہ عبرتناک انجام کے لیے تیار ہو جائے۔ بنگلہ دیش کے  اٹھارہ رکنی اپوزیشن اتحاد نے ڈھاکہ میں سرکاری عمارتوں پر قبضے کا اعلان کر دیا ہے۔ حکومت نے بی این پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کے کارکنوں کو ڈھاکہ میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے 20 ہزار فوجی تعینات کر دیئے ہیں۔ ریل اور پورٹ سروس کو بھی معطل کر دیا گیا ہے اور دارالحکومت ڈھاکہ میں معمولات زندگی درہم برہم ہو چکے ہیں۔ اٹھارہ رکنی اپوزیشن اتحاد کا مطالبہ ہے کہ حسینہ واجد اقتدار چھوڑ دیں اور پانچ جنوری کو ہونے والے ملک کے عام انتخابات نگران حکومت کرائے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم حسینہ واجد کی جانب سے انتخابات سے قبل نگران قائم نہ کرنے کے خلاف بی این پی اور جماعت اسلامی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتیں سراپا احتجاج ہیں، جبکہ شہر میں ہونے والے مظاہروں اور جھڑپوں کے نتیجے میں ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply