انتہا پسند اسلام روکنا ہو گا: ڈونلڈ ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ

ڈونلڈ ٹرمپ

نیو یارک، واشنگٹن ۔۔۔ نیوز ٹائم

امریکہ میں رپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار بننے کے خواہشمند ڈونلڈ ٹرمپ نے پانچ شمال مشرقی ریاستوں میں کامیابی کے بعد اپنی خارجہ پالیسی کے بارے میں تفصیلات بتاتے ہو ئے کہا ہے کہ ان کی خارجہ پالیسی کا بڑا ہدف انتہا پسند اسلام کو روکنا ہو گا۔ واشنگٹن میں بین الاقوامی امور پر اپنی پہلی تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر باراک اوباما کی خارجہ پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی میں سب سے پہلے امریکہ کو اولین ترجیح دیں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر سے پہلے کہا ہے کہ ان کی خارجہ پالیسی کی تفصیلات ٹرمپ ڈاکٹرائن نہیں ہو گی اور اگر وہ منتخب ہو گے تو اس میں تبدیلی کے لیے کچھ لچک رکھیں گے۔ ٹرمپ کی تقریر میں زیادہ زور اوباما انتظامیہ کی خارجہ پالیسی پر تھا جسے انھوں نے کمزور، مہم اور بے ترتیب قرار دیتے ہوئے امید کا اظہار کیا کہ وہ اسے تبدیل کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کو دولتِ اسلامیہ کہنے والی تنظیم کے بارے میں کہا ہے کہ ان کے دن پورے ہو چکے ہیں، میں ان کو نہیں بتاوں گا کہ یہ کب ہوئے اور کس طرح ہوئے۔ اس سے پہلے ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ دولتِ اسلامیہ کی تیل تک رسائی کو ختم کر کے اسے کمزور کر دیں گے اور وہ ان کے خلاف تحقیقات کے لیے واٹر بورڈنگ سمیت دیگر طاقتور طریقے استعمال کرنے کے حق میں ہیں تاہم تقریر میں انھوں نے ان تجاویز پر بات نہیں کی۔ تقریر میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکی خارجہ پالیسی میں بڑا ہدف انتہا پسند اسلام کے پھیلائو کو روکنا ہے اور درحقیقت یہ دنیا کا بھی ہدف ہو گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق وہ انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے مشرق وسطی میں اپنے اتحادی کے ساتھ زیادہ قریبی کام کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ نیٹو میں موجود امریکہ کے اتحادیوں کے ساتھ نئی بات چیت کی جائے گی تاکہ اس تنظیم کے ڈھانچے کو نئی شکل دی جا سکے اور اس میں امریکی مالی وسائل کا توازن قائم کرنے کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ روس کے ساتھ بھی بات چیت کرنا چاہتے ہیں اور کوشش کریں گے کہ اسلامی انتہا پسندی کے بارے میں اتفاق رائے قائم ہو سکے۔ چین کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا  کہ قوت کا احترام کریں اور انھیں امریکی سے معاشی فوائد لینے دیں اور وہ یہ کر رہا ہے اور ہم ان کا تمام احترام کھو رہے ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق وہ چین کے ساتھ تعلقات کو ٹھیک کرنا چاہیں گے لیکن یہ کیسے کیا جائے گا اس کے بارے میں نہیں بتایا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق امریکہ جن ممالک کا دفاع کرتا ہے انھیں اس دفاع کی قیمت ادا کرنا ہو گا  اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو امریکہ کو تیار ہونا ہو گا کہ یہ ممالک اپنا دفاع خود کریں۔  ہمارے پاس کوئی دوسرا انتخاب نہیں ہے۔ ٹرمپ نے گذشتہ ماہ نیو یارک ٹائمز اخبار سے بات کرتے ہوئے جاپان کے بارے میں کہا تھا  کہ اگر ہمارے پر حملہ ہوتا ہے تو وہ ہمارے دفاع کے لیے نہیں آئیں گے اور اگر ان پر حملہ ہوتا ہے تو ہمیں مکمل طور پر ان کا دفاع کرنا ہو گا اور یہ ہی اصل مسئلہ ہے۔ خیال رہے کہ بدھ کو ڈونلڈ ٹرمپ نے Connecticut ، Delaware ، Maryland ، Pennsylvania اور Rhode Island میں کامیابی کے بعد خود کو ریپبلکن پارٹی کا ممکنہ نامزد صدارتی امیدوار کہا ہے۔ جولائی میں پارٹی کے قومی کنونشن سے قبل یہ نتائج انھیں صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے مطلوبہ تعداد کے قریب لے آئے ہیں۔

No comments.

Leave a Reply