شام کے محاذ کو امریکیوں کا قبرستان بنا دیں گے: ایرانی صدر

ایرانی صدر حسن روحانی

ایرانی صدر حسن روحانی

تہران ۔۔۔ نیوز ٹائم

ایرانی صدر حسن روحانی نے امریکا کی جانب سے شام میں مزید فوجی بھجوانے کے اعلان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے محاذ کو امریکیوں کا قبرستان بنا دیں گے۔  ان کا کہنا ہے کہ جس طرح امریکیوں کو افغانستان اور عراق کے محاذوں پر ناک رگڑنے پر مجبور کیا گیا، اسی طرح شام میں بھی شرمناک شکست امریکیوں کا مقدر ہو گی۔ ایرانی خبر رساں ادارے ارنا کے مطابق صدر حسن روحانی نے بلدیاتی کونسلوں کے قومی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ افغانستان اور عراق کے محاذوں پر شکست کے باوجود امریکی تکبر اب انہیں شام میں ایک نئی شکست کی طرف کھینچ کر لا رہا ہے، امریکیوں کو شام میں بھی بدترین شکست سے دوچار کریں گے۔ خیال رہے کہ ایرانی صدر کی جانب سے امریکا کی فوجی مداخلت پر تنقید ایک ایسے وقت میں کی گئی جب تہران شام کے محاذ جنگ میں اتر چکا ہے۔  ایران کی شام میں عسکری موجودگی کو کئی سال بیت چکے ہیں۔  ایران کی طاقتور فورس پاسداران انقلاب اور اس کی ذیلی ملیشیائوں کی بڑی تعداد شام میں صدر بشار الاسد کے دفاع میں سرگرم عمل ہیں۔  ایرانی حکومت نے دمشق کی کٹھ پتلی حکومت کو مالی اور لاجسٹک مدد کے ساتھ ایلیٹ فورس کے ذریعے بھی معاونت کر رہی ہے۔ قبل ازیں ایرانی وزیر خارجہ کے معاون خصوصی برائے عرب و افریقی امور Hossein Amir-Abdollahian نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا  کہ تہران کی جانب سے شام کے صدر بشار الاسد کی مدد جاری رکھی جائے گی۔  ان کا کہنا تھا کہ شام میں ایران کی موجودگی تہران کے قومی مفادات کے تحفظ کا حصہ ہے۔ Hossein Amir-Abdollahian کا کہنا تھا کہ ہمیں مصدقہ ذرائع سے یہ معلومات ملی ہیں جبکہ عرب ممالک مصر اور تیونس میں اسلامیہ کی بیداری کی تحریکیں اٹھیں تو ان کا رخ مغربی ایشیا کے بجائے ایک سازش کے تحت شام کی طرف موڑا گیا۔ ایرانی عہدیدار کا کہنا تھا کہ تہران، دمشق کی اس لیے حمایت اور مدد کر رہا ہے کیونکہ شام نے ملک میں وسیع تر اصلاحات نافذ کی ہیں، تاہم انہوں نے وضاحت نہیں کی کہ آیا ان کا اشارہ کس طرح کی اصلاحات کی طرف تھا۔  شام میں تو گذشتہ 5 سال سے جاری خانہ جنگ میں 5 لاکھ لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔  شامی شہریوں کے وحشیانہ قتل عام میں اسدی فوج، دہشت گرد گروپوں کے ساتھ ساتھ ایران اور روس کا بھی کلیدی کردار سمجھا جاتا ہے۔

No comments.

Leave a Reply