بیت المقدس میں رہنے والے 80 فیصد فلسطینی غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں

بیت المقدس میں رہنے والے 80 فیصد فلسطینی غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں

بیت المقدس میں رہنے والے 80 فیصد فلسطینی غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں

مقبوضہ بیت المقدس ۔۔۔ نیوز ٹائم

فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک تنظیم نے بیت المقدس میں اسرائیلی حکومت کی نسل پرستانہ پالیسیوں کے لرزہ خیز نتائج جاری کیے ہیں اور بتایا ہے کہ نسلی امتیاز کے نتیجے میں بیت المقدس میں رہنے والے 80 فیصد فلسطینی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق انسانی حقوق کی تنظیم مزدور کا عنوان نے  اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ بیت المقدس میں بسنے والے فلسطینیوں کی اوسط یومیہ آمدن 2 ڈالر اور 10 سینٹ ہے۔ ہر 5 میں سے 4 فلسطینی غربت کی سطح سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ غربت کا سب سے زیادہ شکار فلسطینی بچے ہیں جن کی کل 85 فیصد تعداد بدترین اقتصادی اور سماجی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیت المقدس میں فلسطینی آبادی کے معاشی حالات کی بہتری کا کوئی امکان نہیں کیونکہ ہر آنے والا دن فلسطینیوں کے لیے معاشی مشکلات کا ایک نیا باب کھول رہا ہے۔  2013 اور 2014ء کے دوران بیت المقدس میں بے روزگاری کی شرح میں 5 فیصد اضافہ ہوا  اور غربت سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی تعداد 75 فیصد سے بڑھ کر 80 فیصد تک جا پہنچی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غربت کا شکار فلسطینیوں میں مردوں کی شرح 67 اور خواتین کی 14 فیصد ہے۔ رپورٹ میں بیت المقدس کے شہریوں کی غربت کے بنیادی اسباب کا بھی تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی نسل پرستانہ پالیسیاں غربت کا سب سے بڑا فیکٹر ہیں کیونکہ بیت المقدس کے شہریوں کی تجارت اور ملازمت کے لیے دوسرے شہروں میں جانے پر پابندی ہے۔  اس کے علاوہ یہودی کالونیوں کی بھرمار فلسطینی شہریوں کے لیے گھروں سے باہر نکلنے پر عائد پابندیوں سے معاشی مشکلات مزید اضافہ ہوا ہے۔

No comments.

Leave a Reply